سلامتی

ہاتھ سے بنی تصاویر بمقابلہ سیٹلائٹ تصاویر: امریکی فوج نے گرائے جانے والے ڈرون کی پرواز نشاندہی کی

سلام ٹائمز اور اے ایف پی

یہ تصویر 20 جون کو امریکی فوج کی طرف سے ایک ٹوئٹ کے ساتھ شامل تھی جس میں ڈرون کے اس وقت کے پرواز کے راستے اور مقام کا پتہ چلتا ہے جب ایرانی میزائل نے اسے مار گرایا تھا۔ ]فائل[

یہ تصویر 20 جون کو امریکی فوج کی طرف سے ایک ٹوئٹ کے ساتھ شامل تھی جس میں ڈرون کے اس وقت کے پرواز کے راستے اور مقام کا پتہ چلتا ہے جب ایرانی میزائل نے اسے مار گرایا تھا۔ ]فائل[

واشنگٹن، ڈی سی -- امریکہ کی فوج نے جمعرات (20 جون) کو سیٹلائٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک تصویر جاری کی جس میں امریکی ڈرون کی پرواز کے راستے اور اس کی پوزیشن کو واضح طور پر دکھایا گیا ہے جب ایرانی میزائل نے اسے مار گرایا تھا جبکہ ایران نے ہاتھ سی بنائی ہوئی تصویر سے اسے غلط ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) نے ایک بیان میں جس میں نئی تصویر بھی شامل تھی، کہا کہ "یہ امریکہ کی نگرانی کی املاک پر ایک بلا اشتعال حملہ تھا جس نے کسی بھی لحاظ سے ایرانی فضائی حدود کی کسی بھی وقت خلاف ورزی نہیں کی تھی"۔

لیفٹینٹ جنرل جوزف گستیلا جو کہ علاقے میں امریکی فضائیہ کی قیادت کرتے ہیں، نے کہا کہ ڈرون ایران کے نزدیک ترین مقام سے تقریبا 34 کلومیٹر (21 میل) قریب تھا جب اسے جمعرات کو آبنائے ہرمز میں ایرن کے زمین سے فضاء میں مار کرنے والے میزائل نے مار گرایا تھا۔

گستیلا نے کہا کہ "ایران کی یہ خبریں کہ اس میزائل کو ایران پر مار گرایا گیا تھا جو کہ قطعی طور پر غلط ہیں"۔

ایران کی وزیرِ خارجہ محمد جاوید ظفر نے 20 جون کو جاری ہونے والی ٹوئٹ میں ڈرون کے ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کے ثبوت کے طور پر ہاتھ سے بنایا گیا یہ نقشہ شامل کیا تھا۔ ]فائل[

ایران کی وزیرِ خارجہ محمد جاوید ظفر نے 20 جون کو جاری ہونے والی ٹوئٹ میں ڈرون کے ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کے ثبوت کے طور پر ہاتھ سے بنایا گیا یہ نقشہ شامل کیا تھا۔ ]فائل[

اس کے برعکس، ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جاوید ظریف نے جمعرات کو دعوی کیا کہ ڈرون کو گرائے جانے سے پہلے اس نے "ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی" کی تھی۔

ڈرون کو "04.05 پر نشانہ بنایا گیا اور اسے (25°59'43 شمال 57°02'25 مشرق) کے خطِ مرتب پر کوہِ مبارک کے قریب نشانہ بنایا گیا۔ ہم نے امریکی فوجی ڈرون کو کے کچھ حصوں کو اپنے علاقائی پانیوں سے نکالا ہے جہاں اسے مار گرایا گیا تھا"۔

ظریف نے اپنے دعوی کی مدد میں ہاتھ سے تیار کردہ پرواز کے مبینہ راستے کی ڈرائنگ پیش کی۔

آبنائے ہرمز پر پروازوں پر پابندی

فضائی کمپنیاں جن میں برٹش ایر ویز، کوانٹا اور کے ایل ایم بھی شامل ہیں نے جمعہ (21 جون) کو کہا کہ وہ امریکہ حکام کی طرف سے لگائی جانے والی پابندی کو مدنظر رکھتے ہوئے آبنائے ہرمز پر اپنی پروازیں منسوخ کر رہی ہیں۔

یہ پابندی امریکہ کی وفاقی ایوی ایشن انتظامیہ (ایف اے اے) کی طرف سے نوٹس کو ایئر منز (این او ٹی اے ایم) جاری کیے جانے کے بعد لگی جس میں "امریکہ میں مندرج جہازوں کو خلیج فارس اور خلیج عمان میں کام کرنے سے منع کر دیا گیا تھا"۔

ایف اے اے کے بیان میں کہا گیا کہ این او ٹی اے ایم "بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیوں اور سیاسی کشیدگی میں اضافے کے ردعمل میں جاری کیا گیا جس سے ہو سکتا ہے کہ کمرشل پروازوں کو بھی نقصان پہنچے"۔

ٹینکر پر حملے

ڈرون کو مار گرائے جانے کا واقعہ امریکی فوج کی طرف سے پیر (17 جون) کو نئی تصاویر جاری کرنے کے بعد ہوا جس میں بقول اس کے ایرانی حکومت کی گزشتہ ہفتے آبنائے ہرمز کے قریب ٹیکنر پر ہونے والے حملے میں شمولیت ثابت ہو جاتی ہے۔

جاپان کے ملکیتی کوکوا کریجئس 13 جون کو خلیج عمان سے انتہائی آتش انگیز میتھنول لے جا رہا تھا جب اسے ناروے کی طرف سے چلائے جانے والے فرنٹ آلٹایر کے ساتھ نشانہ بنایا گیا جو کہ اسٹریجک شپنگ لائن میں ایک ماہ میں ہونے والا دوسرا حملہ تھا۔

ویڈیو فوٹیج میں ایرانی گشتی کشتی کو "جہازوں سے ایک نہ پھٹ جانے والی بارودی سرنگ لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 4

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

اگر امریکی ڈرون ایرانی حدود میں نہی‌ تھا تو اسکا ملبہ ایران کو کہاں سے ملا؟ اور اگر ایران نے حد سے تجاوز کیا ہے تو پھر امریکہ عملی کارروائی کرنے سے کیوں ڈر رہا ہے؟ لگتا آپکی آنکھوں پر ڈالروں کی پٹی بندھی ہے

جواب

Darough goi sy Kam lia gia

جواب

اگر امریکی ڈرون ایرانی حدود میں نہی‌ تھا تو اسکا ملبہ ایران کو کہاں سے ملا؟ اور اگر ایران نے حد سے تجاوز کیا ہے تو پھر امریکہ عملی کارروائی کرنے سے کیوں ڈر رہا ہے؟ لگتا آپکی آنکھوں پر ڈالروں کی پٹی بندھی ہے

جواب

امتِ مسلمہ کے خلاف پراپیگنڈا نیوز ایجنسی

جواب