سلامتی

افغان سرحد کے قریب طالبان-داعش کے درمیان دوبارہ لڑائی سے ہزاروں افراد بھاگنے پر مجبور

از خالد زیرائی

طالبان اور "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کے درمیان لڑائی نے صوبہ ننگرہار کے اضلاع خوگیانی اور شیرزاد کے ہزاروں باشندوں کو اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔ [خالد زیرائی]

ننگرہار -- طالبان اور "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کے درمیان بڑھتی ہوئی لڑائی نے پاکستان کے ساتھ سرحد پر افغانستان کی طرف ہزاروں باشندوں کو اپنے گھروں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ہے۔

افغان عسکری اور سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ دو حریف باغی گروہوں کے درمیان جھڑپیں14 اپریل کو شروع ہوئی تھیں اور اس وقت کے بعد سے وقفے وقفے سے جاری ہیں۔

افغان صوبے ننگرہار کے سرکاری ترجمان، عطاء اللہ خوگیانی نے کہا، "داعش اور طالبان کے درمیان لڑائیاں وقتاً فوقتاً ہوتی رہتی ہیں۔ وہ ابھی بھی خوگیانی اور شیرزاد کے دور دراز کے اضلاع میں لڑ رہے ہیں۔"

افغان نیشنل آرمی کی 201ویں سیلاب کور کے ترجمان، کیپٹن ہارون یوسفزئی نے کہا کہ افغان توپخانے نے کئی بار عسکریت پسندوں کی پناہ گاہوں پر گولہ باری کی ہے، جس سے طالبان اور داعش دونوں طرف اموات ہوئی ہیں۔

طالبان اور "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کے درمیان لڑائی کے وجہ سے افغانستان میں ضلع خوگیانی کے مکینوں کو 29 اپریل کو اپنے گھروں سے بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ [خالد زیرائی]

طالبان اور "دولتِ اسلامیہ" (داعش) کے درمیان لڑائی کے وجہ سے افغانستان میں ضلع خوگیانی کے مکینوں کو 29 اپریل کو اپنے گھروں سے بھاگتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ [خالد زیرائی]

انہوں نے کہا، "داعش اور طالبان کے درجنوں ارکان مارے گئے تھے۔"

پاکستان میں حکام داعش کی جانب سے گزشتہ ہفتے ملک کو ایک نیا "صوبہ" قرار دینے کے بعد چوکس ہیں، اس کے علاوہ بہت سے نئے حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

8،000 سے زائد خاندان بے گھر ہوئے ہیں

صوبائی ڈائریکٹوریٹ برائے مہاجرین اور مراجعت کے ڈائریکٹر، نجیب اللہ قیومی نے سلام ٹائمز کو بتایا کہ داعش اور طالبان کے درمیان لڑائی کی وجہ سے "ابھی تک، 8،500 سے زائد خاندان شیرزاد اور خوگیانی کے اضلاع سے گھر بدر ہو چکے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا، "خاندان دو ہفتوں کے اندر اندر علاقہ چھوڑ کر گئے اور مختلف علاقوں میں آباد ہو گئے" جیسے کہ جلال آباد شہر۔

خوگیانی ضلع کے مضافات میں سرا کالا کے ایک رہائشی، عرفان اللہ رحمت نے کہا کہ دوبارہ شروع ہونے والی لڑائی ان خاندانوں کے لیے زحمت بن رہی ہے جو دونوں گروہوں کے درمیان لڑائی کی وجہ سے پہلے علاقہ چھوڑ کر جانے کے بعد واپس لوٹ کر آئے تھے۔

انہوں نے سلام ٹائمز کو بتایا، "داعش اور طالبان نے چند ماہ قبل وزیر وادی میں لڑنا شروع کیا تھا۔ اس وقت، ہزاروں عام شہری اور خاندان علاقہ چھوڑ کر چلے گئے تھے اور یہاں محفوظ پناہ گاہوں میں پہنچے تھے۔"

انہوں نے کہا، "اب، وہاں زیادہ باشندے نہیں رہتے کیونکہ وہ خوفزدہ ہیں، مگر ابھی بھی چند خاندان جو شہر میں اور دوسرے علاقوں میں نہیں رہ سکتے تھے، اپنے علاقوں میں واپس لوٹ آئے تھے، اور وہ خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500