سلامتی

داعش کی طرف سے پاکستان کو نیا 'صوبہ' قرار دیے جانے پر حکام چوکنا

عبدل غنی کاکڑ

داعش کا ایک رکن افق کی طرف دیکھتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ داعش نے حال ہی میں پاکستان کو ایک 'صوبہ' قرار دیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ دہشت گرد گروہ ملک میں اپنی موجودگی کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ]فائل[

داعش کا ایک رکن افق کی طرف دیکھتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ داعش نے حال ہی میں پاکستان کو ایک 'صوبہ' قرار دیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ دہشت گرد گروہ ملک میں اپنی موجودگی کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ]فائل[

کوئٹہ -- "دولتِ اسلامیہ" (داعش) اس سال کے آغازمیں مشرقِ وسطی میں اپنی علاقائی شکست کے بعد، بظاہر اپنی توجہ کو پاکستان اور انڈیا کی طرف مرکوز کر رہی ہے۔

داعش نے حال ہی میں اپنے پروپیگنڈا کے ذمہ دار امق کے ذریعے اس وقت "پاکستان صوبہ" کی تخلیق کا اعلان کیا ہے جب اس نے 12 مئی کو مستانگ ڈسٹرکٹ، صوبہ بلوچستان میں ایک ٹریفک پولیس افسر کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی۔

داعش نے 14 مئی کو کوئٹہ میں طالبان کے جنگجوؤں کو نشانہ بنانے کا دعوی بھی کیا جس میں ایک شخص ہلاک اور دیگر تین زخمی ہو گئے، تاہم مقامی حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ متاثرین طالبان کے ارکان تھے۔

دہشت گرد گروہ نے یہ دعوی بھی کیا کہ اس نے 20 مئی کو کراچی میں پولیس پر بھی ایک حملہ کیا۔

داعش نے 15 مئی کو ٹیلی گرام پر ایک پیغام شائع کیا جس میں پاکستان کو ایک 'صوبہ' کے طور پر بیان کیا گیا اور کوئٹہ میں طالبان کے ارکان پر مبینہ حملے کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ ]فائل[

داعش نے 15 مئی کو ٹیلی گرام پر ایک پیغام شائع کیا جس میں پاکستان کو ایک 'صوبہ' کے طور پر بیان کیا گیا اور کوئٹہ میں طالبان کے ارکان پر مبینہ حملے کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ ]فائل[

لاہور میں قومی یادگار مینارِ پاکستان میں داعش کی تصویر میں اس کا جھنڈا دکھایا گیا ہے۔ مشرقِ وسطی میں اپنی علاقائی شکست کے بعد، داعش بظاہر اپنی توجہ کو پاکستان اور انڈیا کی طرف مرکوز کر رہی ہے۔ ]فائل[

لاہور میں قومی یادگار مینارِ پاکستان میں داعش کی تصویر میں اس کا جھنڈا دکھایا گیا ہے۔ مشرقِ وسطی میں اپنی علاقائی شکست کے بعد، داعش بظاہر اپنی توجہ کو پاکستان اور انڈیا کی طرف مرکوز کر رہی ہے۔ ]فائل[

دریں اثناء 10 مئی کو داعش نے دعوی کیا کہ اس کی "ہند صوبہ" شاخ نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہندوستانی افواج پر حملہ کیا۔

داعش کے دونوں نئے صوبے اس سے پہلے داعش کے خرسان صوبہ کا حصہ تھے، جو کہ وہ نام ہے جسے گروہ افغانستان میں موجود اپنی بیس سے علاقائی مہمات کو بیان کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

بلوچستان صوبہ کے انسدادِ دہشت گردی کے شعبہ (سی ٹی ڈی) کے ڈپٹی انسپکٹر اعتزاز احمد گورایا نے تسیلم کیا کہ "داعش کی سہولت کاروں کی ہماری زمین پر موجودگی ممکن ہے"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "داعش بنیادی طور پر بلوچستان اور پاکستان کے دیگر قبائلی علاقوں کو اپنی مہمات کے لیے آسان ہدف سمجھتا ہے اس لیے وہ وہاں پر اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ 16 مئی کو مستانگ کے علاقے قابو-مہران میں داعش سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسندوں کے ایک تربیتی کیمپ کے خلاف کی جانے والی انسداد عسکریت گردی کی ایک مہم میں 9 دہشت گرد ہلاک ہو گئے جن میں تین کمانڈر بھی شامل ہیں۔

گورایا نے کہا کہ "ہم اپنی سرزمین پر داعش کی ہر ممکن موجودگی کو ختم کرنے کے لیے تمام کوششیں کر رہے ہیں اور 16 مئی کو مستانگ میں داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف کیا جانے والا حالیہ حملہ، علاقے میں داعش اور اس کے سہولت کاروں کے لیے بہت بڑا دھچکا تھا"۔

انہوں نے کہا کہ "عسکریت پسندوں کی تربیتی بیس سے بھاری ہتھیار، دھماکہ خیز مواد، خودکشی کی جیکٹیں، گولہ بارود اور تازہ ترین اور جدید ہتھیاروں کی تربیت کے بارے میں لٹریچر پکڑا گیا"۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن اتھارٹی ہلاک ہونے والے عسکریت پسندوں کی شناخت کے لیے کام کر رہی ہے۔

عسکریت پسندوں کے پروپیگنڈا سے جنگ

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر انٹیلیجنس افسر نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہماری قومی سیکورٹی کے لیے داعش کے ممکنہ خطرے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، مگر ہمارے علاقے میں اس عسکریت پسند گروہ کی آپریشنل صلاحیت ابھی اتنی مضبوط نہیں ہے جیسی کہ دنیا کے باقی حصوں میں ہے"۔

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ داعش "اپنی نظریاتی اور سائبر جنگ کو مظبوط کرنے کے لیے کام کر رہی ہے" کہا کہ "عسکریت کا پروپیگنڈا نیٹ ورک دوسرے عسکریت پسند گروہوں کے مقابلے میں کافی زیادہ مظبوط ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "داعش کے پاس ذرائع ابلاغ کا مظبوط پلیٹ فارم ہے اور وہ اپنے اسٹریجک مفادات کے لیے چوبیس گھنٹے آن لائن میڈیا کے مواد کی نگرانی کر رہا ہے"۔

اہلکار نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے، داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جن کی ذمہ داری کسی دوسرے گروہ نے قبول نہیں کی تاکہ وہ اپنی اہمیت کو بڑھا چڑھا سکے"۔

انہوں نے کہا کہ "مقامی مدد کے بغیر، داعش پاکستان میں اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتی"۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینئر دفاعی تجزیہ نگار میجر (ریٹائرڈ) عمر فاروق نے حکام پر زور دیتے ہوئے کہ وہ سوشل میڈیا کے ایسے تمام اکاونٹس کو بلاک کر دیں جو داعش کا پروپیگنڈا شائع کرتے ہیں، کہا کہ "داعش کی آپریشنل اور کمیونیکیشن کی صلاحیت زیادہ تر سوشل نیٹ ورکنگ پر منحصر ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "طالبان اور داعش کا اپنی زمین پر مقابلہ کرنے کے لیے جامع حکمتِ عملی کی ضرورت ہے اور ملک کے سیکورٹی اداروں کو اس بڑھتے ہوئے خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک قابلِ عمل پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے"۔

داعش کا مقابلہ کرنے کی حکمتِ عملی

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینئر دفاعی تجزیہ نگار راشد احمد نے کہا کہ پاکستان کی سیکورٹی فورسز کو چوکنا رہنا چاہیے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "8 مئی کو داتا دربار لاہور میں ہونے والا خودکش حملہ اور 12 اپریل کو کوئٹہ کی ہزار گنجی فروت مارکیٹ میں ہونے والا خودکش بم دھماکہ اور ملک کے دوسرے حصوں میں ہونے والے حملے اس بات کو ثابت کر رہے ہیں کہ دہشت گرد گروہ دوبارہ سے ابھر رہا ہے"۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی ایک شاخ نے لاہور اور کوئٹہ کے واقعات کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

احمد نے مزید کہا کہ "یہ حقیت ہے کہ داعش پاکستان میں لوگوں کی بڑی تعداد کو بھرتی کر رہا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "گزشتہ دو تین سالوں میں، داعش سے تعلق رکھنے والے ملزمان کی لاہور، کراچی، سیالکوٹ، اسلام آباد، کوئٹہ اور ملک کے دوسرے حصوں سے گرفتاری نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ داعش ہمارے امن اور استحکام کے لیے ایک مصدق خطرہ ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "اب ملک میں داعش کے انسداد کی ایک جامع حکمتِ عملی اپنانے کا وقت آ گیا ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 7

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

خیر، میں جاننا چاہتا ہوں کہ نامہ نگار نے کیسے ان گروپس تک رسائی حاصل کی؟ وہ اخبار اور ویب سائٹ سے کس طرح رابطہ کرتے ہیں؟ انٹرویو کس طرح لیا گیا؟ کیا وہ آپ سے ٹیلی فون، انٹرنیٹ یا موبائل کے ذریعے رابطہ کرتے ہیں یا بذریعہ ٹیلی گراف، فیکس یا خط؟؟ ایسا لگتا ہے کہ خبروں کی یہ ویب سائٹ اور گروپ خطہ میں افراتفری پھیلانے اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کے لئے جاسوسی اور بے بنیاد پروپیگنڈہ پھیلانے میں ملوث ہیں ... میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں تمھارے خلاف بھی کارروائی کرنی ہوگی۔

جواب

خیر، میں جاننا چاہتا ہوں کہ نامہ نگار نے کیسے ان گروپس تک رسائی حاصل کی؟ وہ اخبار اور ویب سائٹ سے کس طرح رابطہ کرتے ہیں؟ انٹرویو کس طرح لیا گیا؟ کیا وہ آپ سے ٹیلی فون، انٹرنیٹ یا موبائل کے ذریعے رابطہ کرتے ہیں یا بذریعہ ٹیلی گراف، فیکس یا خط؟؟ ایسا لگتا ہے کہ خبروں کی یہ ویب سائٹ اور گروپ خطہ میں افراتفری پھیلانے اور پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کے لئے جاسوسی اور بے بنیاد پروپیگنڈہ پھیلانے میں ملوث ہیں ... میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں تمھارے خلاف بھی کارروائی کرنی ہوگی۔

جواب

یہ داعش نہیں بلکہ یو ایس اور اس کے اتحادیوں کا فیصلہ ہے

جواب

درحقیقت یہ داعش ہے جو پاکستان جیسے ایشیائی مسلمان ممالک تک پہنچنے کی کوشش میں ہے۔

جواب

بظاہر امریکہ اور اسرائیل یہ سب کر رہے ہیں اور ہم اس سے اچھی طرح واقف ہیں اور انشااللہ وہ کبھی کامیاب نہیں ہوںگے۔

جواب

Magr Pakistan main daish yani isis k hone ki baqaida kisi official NE kabi koi tasdeeq nhi ki

جواب

بالکل امریکہ، ایران اور اسرائیل کی جانب سے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی پوری کوشش کی جائے گی اور تینوں حربے آزمائے جائے گیں۔ داعش کا بہانہ بنا کے پاکستان میں پھر ڈرون حملے، ایران کی نگرانی کا بہانہ بنا کر پاکستان میں اڈے بنا کر سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنا اور پی ٹی ایم کے رہنماؤں کو سہولت کاروں سے نشانہ بنا کر یہ ظاہر کیا جائے گا کے پاکستان پشتونوں سے ناروا سلوک کر رہا ہے اور آخری منصوبہ افغانستان سے امریکہ اپنی فوج اور جنگی سازوسامان کی اپنے بحری بیڑے سے پرامن طور پر واپسی کی ترسیل جسکی قیمت میں امریکہ پاکستان کی حکومت کی پی ٹی ایم کے خلاف حمایت کر کے با آسانی افغانستان سے انخلا کر جائے گا اور افغانستان کی حکومت کو ہر طرح کی سپورٹ جاری رکھے گا لیکن پاکستان کو کسی طرح کی کوئی سپورٹ نہیں کرے گا۔ لیکن امریکہ کے نکلتے ہی طالبان پھر سے افغانستان میں متحرک ہو جائیں گیں افغان حکومت اور انڈین انوسٹمنٹ کو نقصان پہنچایا جائے گا۔ ( بیشک اللہ تعالی بہتر جاننےوالا ہیں)

جواب