صحت

جعلی ویڈیوز کی وجہ سے سراسیمگی پھیلنے کے بعد پاکستان کا پولیو ویکسینیشن جاری رکھنے کا عہد

جاوید خان

22 اپریل کو پشاور میں انسدادِ پولیو ویکسین کے احتجاج کنندگان صحت کی ایک تنصیب کو نذرِ آتش کر رہے ہیں۔ انسدادِ پولیو سے متعلق وزیرِ اعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا نے ویکسینیشن کے خلاف پھیلے حالیہ پراپیگنڈا کی تردید کرتے ہوئے والدین سے اپنے بچوں کا معالجہ جاری رکھنے کا کہا۔ [جاوید خان]

پشاور – پاکستانی پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا جس نے ملک کی پولیو ویکسینشن مہم کو سبوتاژ کرنے کی ایک ناکام کوشش میں مبینہ طور پر غلط خبریں پھیلائیں۔

جیو ٹی وی نے خبر دی کہ حکومتِ خیبر پختونخوا (کے پی) نے پیر (22 اپریل) کو انسدادِ پولیو کی ایک تین روزہ مہم کا آغاز کیا۔ پاکستان کے پی کے 6.8 ملین بچوں سمیت پانچ برس سے کم عمر تقریباً 39.4 ملین بچوں کو ہدف کیے ہوئے ہے۔

کئی برسوں سے تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے شورشی پولیو ویکسینز کے خلاف غلط معلومات اور جہالت کی ایک مہم کا حصہ رہے ہیں۔

جس روز انسدادِ پولیو مہم کا آغاز ہوا، پولیو ویکسینز کے بچوں کو بیمار کرنے اور ہزاروں بچوں کو کے پی کے ہسپتالوں میں لے جانے کی داعی متعدد جعلی ویڈیوز اور پیغامات نے سراسیمگی پھیلا دی۔

22 اپریل کو پشاور میں انسدادِ پولیو سے متعلق وزیرِ اعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا کے پی کے ویزرِ صحت ڈاکٹر ہاشم انعام اللہ خان کو پولیو کے قطرے پلا رہے ہیں۔ [شہباز بٹ]

22 اپریل کو پشاور میں انسدادِ پولیو سے متعلق وزیرِ اعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا کے پی کے ویزرِ صحت ڈاکٹر ہاشم انعام اللہ خان کو پولیو کے قطرے پلا رہے ہیں۔ [شہباز بٹ]

22 اپریل کو پشاور میں ایک آدمی اور اس کا بچہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ [شہباز بٹ]

22 اپریل کو پشاور میں ایک آدمی اور اس کا بچہ لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ [شہباز بٹ]

22 اپریل کو احتجاج کنندگان کی جانب سے بی ایچ یو ماشوخیل کو تاخت و تاراج کیے جانے کے بعد بچے ملبہ کے بیچوں بیچ کھڑے ہیں۔ [شہباز بٹ]

22 اپریل کو احتجاج کنندگان کی جانب سے بی ایچ یو ماشوخیل کو تاخت و تاراج کیے جانے کے بعد بچے ملبہ کے بیچوں بیچ کھڑے ہیں۔ [شہباز بٹ]

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ قے اور پیٹ کے درد کی شکایات کی وجہ ہسٹریا تھی، نہ کہ پولیو ویکسین، جو کہ محفوظ ہے۔

انسدادِ پولیو سے متعلق وزیرِ اعظم کے فوکل پرسن بابر بن عطا کے مطابق، بہادرآباد کے ایک دیہاتی، نذر محمّد کو ایک ویڈیو گھڑنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ پولیو کے قطرے پینے کے بعد بچے بے ہوش ہو گئے۔

سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ محمد بچوں سے کہہ رہا ہے کہ ویکسینشن کے بعد بیمار ہونے کا بہانہ کریں۔

عطا نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیسا کہ طے تھا، "ہم نے پراپیگنڈا کے پیچھے موجود تمام عناصر کو بے نقاب کیا ہے اور اب فیصلہ کیا ہے کہ ویکسینیشن مہم ملک بھر میں جاری رہے گی۔"

انہوں نے کہا کہ یہ مہم افواہوں سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کی وجہ سے کی بھی مقام پر معطل نہیں کی گئی۔

عطا نے کہا کہ خوف و ہراس ماشوخیل میں ایک سکول سے شروع ہوا جس نے کئی برسوں سے پولیو کے قطروں کو مسترد کیا تھا، لیکن رواں برس ویکسینشن کا آغاز کیا۔

انہوں نے کہا، "اس ایک سکول سے یہ افواہیں ماشوخیل گاؤں میں پھیل گئیں، جہاں رہائشی گلیوں میں نکل آئے اور ایک بنیادی مرکز صحت کو نذرِ آتش کر دیا اور پولیو کارکنان پر حملے بھی کیا،" انہوں نے مزید کہا ہسپتال لائے گئے بچوں میں سے کسی نے بھی ویکسین کی وجہ سے بیمار ہونے کے دعووں کی تصیق نہ کی۔

عطا نے کہا، "ہم نے 12 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں اور پراپیگنڈا کے پیچھے کلیدی اشخاص میں سے ایک کو گرفتار کر لیا، اور دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔"

غلط معلومات کے خلاف لڑائی

پاکستانی افوٍاہوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور تصدیق کر رہے ہیں کہ پولیو ویکسین محفوظ ہیں۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران عطا نے یہ ثابت کرنے کے لیے کے پی کے وزیرِ صحت حاشم انعام اللہ خان کو قطرے پلائے کہ یہ محفوظ ہیں۔

وزیر نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ ویکسین محفوظ ہے اور انہوں نے اپنے بچوں کو ویکسین دے کر حالیہ مہم کا آغاز کیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ٹویٹر پر کہا، "بچوں کو استعمال کر کے اور صحت کی ایک تنصیب کو تباہ کر کے-- پولیو ویکسینیشن کے خلاف جعلی مہمم ایک تخریبی اور گمراہ کن ایجنڈا کے لیے ہمارے بچوں کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔"

انہوں نے تصدیق کی کہ ایک شخص کو گرفتار کیا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کو ایسے دام میں گرفتارہونے سے قبل سوچنا چاہیئے۔

پشاور کے مضافات کے رہائشی، 48 سالہ سفیر احمد نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "میں بھی اپنے بچوں کو ہسپتال لے گیا، اور وہاں افواہیں پھیلی تھیں کہ پولیو کے قطرے پلائے جانے کے بعد چند بچے جاںبحق ہو گئے۔"

انہوں نے ایسی افواہیں پھیلانےمیں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔

احمد نے کہا، "حکومت کو ایسے تمام افراد کو بے نقاب کرنا چاہیے کیوں کہ یہ پراپیگنڈا مستقبل کی پولیو مہمّات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔"

پشاور کے ایک اعلیٰ ماہرِ امراضِ اطفال ڈاکٹر گوہر امین نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ ویکسین محفوظ ہے، اور قطروں میں کوئی مسئلہ نہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ بچوں میں قے اور اسہال کی وجہ موسمی تبدیلی ہے۔

امین نے کہا، "تمام والدین کو ویکسین پلانی چاہیئے اور اس پراپیگنڈا کو مسترد کرنا چاہیئے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500