سلامتی

امن و امان میں بہتری کے ساتھ کراچی کی توجہ ترقی کی طرف منتقل

از ضیاء الرحمان

کراچی میں 3 اپریل کو ایک انڈرپاس کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ [ضیاء الرحمان]

کراچی میں 3 اپریل کو ایک انڈرپاس کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ [ضیاء الرحمان]

کراچی -- پرتشدد گروہوں کے خلاف سخت کارروائی سے علاقے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد حکومتِ پاکستان کراچی شہر کی ترقی پر توجہ دینے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

30 مارچ کو کراچی کے دورے کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان نے شہر کے ترقیاتی کاموں کے لیے 162 بلین روپے (1.15 بلین ڈالر) مختص کرنے کا اعلان کیا، اور یہ فنڈز بنیادی طور پر عوامی ذرائع آمدورفت اور پانی کی فراہمی کے منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے۔

کراچی میں گورنر ہاؤس سندھ میں کراچی تبدیلی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے خان نے کہا، "یہ بہترین وقت ہے کہ کراچی کے لیے ایک مرکزی منصوبہ بنایا جائے اور شہر کی حدود کا تعین کیا جائے"۔ اجلاس میں گورنر سندھ عمران اسماعیل اور دیگر حکومتی اہلکار شریک تھے۔

خان نے کہا، "کراچی کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ پورے ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ کراچی کی ترقی بدتر ہوتی ہوئی امن و امان کی صورتحال سے رک گئی تھی۔"

وزیرِ اعظم عمران خان 30 مارچ کو کراچی میں ایک پارک کی تیاری کا افتتاج کرتے ہوئے۔ [سندھ گورنر ہاؤس]

وزیرِ اعظم عمران خان 30 مارچ کو کراچی میں ایک پارک کی تیاری کا افتتاج کرتے ہوئے۔ [سندھ گورنر ہاؤس]

وزیرِ اعظم نے کہا کہ شہر کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے، اسے ایک مرکزی منصوبے کی ضرورت ہے۔

خان کے مطابق، ترقیاتی منصوبے میں 18 منصوبے شامل ہیں، جن میں سے 10 کا تعلق عوامی ذرائع آمدورفت سے ہے اور 7 پانی کے لیے وقف ہیں۔

کامیاب کریک ڈاؤن کے بعد ترقی پر توجہ

سیاسی تجزیہ کاروں اور کراچی کے مکینوں کا کہنا ہے کہ اب کراچی میں بڑے ترقیاتی منصوبوں کا وقت آ گیا ہے کیونکہ علاقے میں مختلف پرتشدد گروہوں کے خلاف کارروائی کرنے کی حکومتی کوششیں کامیاب ہو چکی ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں اور امن و امان قائم کرنے والے محکموں کی جانب سے پانچ سال کی کوششوں سے کراچی بطور فرقہ وارانہ، نسلی اور گروہی میدانِ جنگ اپنی ساکھ سے آزاد ہو گیا ہے۔

شہر میں امن و امان کے امور کی کوریج کرنے والے ایک صحافی، ثاقب صغیر نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کیے گئے آپریشنوں کی مہربانی سے شہر میں استحکام واپس لوٹ آیا ہے۔

صغیر نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "گزشتہ پانچ برسوں میں طالبان جنگجوؤں کے مختلف دھڑوں، مجرم گروہوں، فرقہ وارانہ تنظیموں اور نسلی و سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کو اکھاڑ پھینکا گیا ہے۔"

شہر کے فساد زدہ علاقوں سے منتخب ہونے والے حکام کا کہنا ہے کہ ترقیاتی منصوبے ماضی میں عسکری گروہوں کی جانب سے پہنچائے گئے نقصان سے آگے گزرنے میں کراچی کی مدد کرنے کی کلید ہیں۔

تھا، سے تعلق رکھے والے ایک کونسلر، ابوبکر بلوچ نے کہا کہ حکومت کو لیاری کے مضافاتی علاقوں میں ترقیاتی ضروریات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں کے مکینوں نے علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کی ہے۔لیاری، جو کہ کبھی فساد کا گڑھ

انہوں نے شہر کے لیے ترقیاتی فنڈز کا اعلان کرنے پر وزیرِ اعظم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

بلوچ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "ترقیاتی منصوبے انجام دینے اور شہری مسائل، جیسے کہ پانی کی فراہمی، کو حل کرنے کے ذریعے، ہم عسکریت پسندی کی بنیادی وجوہات کو ختم کر سکتے ہیں۔"

حصہ داروں کی جانب سے حمایت

مختلف حصہ داروں بشمول شہر میں بلدیاتی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے کارکنان نے بھی خان کے اعلان کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ وہ حکومتی کوششوں میں معاونت کریں گے۔

کراچی کے میئر وسیم اختر نے کہا کہ شہر میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے لیے فنڈز ناگزیر ہیں۔

اختر نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "وزیرِ اعظم کے پیکیج کے ذریعے، کراچی کے بہت سے شہری مسائل کو حل کیا جائے گا۔"

انہوں نے کہا، ابھی بھی، فنڈز کراچی کے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے ناکافی ہیں، جو کہ تیزی سے بڑھتے رہے ہیں۔

حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے پارلیمانی رکن نصرت وحید نے کہا کہ کراچی کے مکین ترقیاتی منصوبوں سے خوش ہیں۔

وحید نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "اگرچہ کراچی کو بہت سے مسائل درپیش رہے ہیں، وزیرِ اعظم کی جانب سے مختص کردہ فنڈز ذرائع آمدورفت اور پینے کے پانی اور گندے پانی کی نکاسی جیسے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں مدد دیں گے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500