دہشتگردی

ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی بطور دہشت گرد نامزدگی عشروں پر محیط ریاستی سرپرستی میں خونریزی کے بعد ہوئی ہے

سلام ٹائمز اور اے ایف پی

سعودی عرب میں خبر ٹاورز کو سنہ 1996 میں ایک ٹرک کے ذریعے بم دھماکے کے بعد دکھایا گیا ہے جس کا الزام آئی آر جی سی پر عائد کیا گیا ہے۔ [امریکہ محکمۂ دفاع]

سعودی عرب میں خبر ٹاورز کو سنہ 1996 میں ایک ٹرک کے ذریعے بم دھماکے کے بعد دکھایا گیا ہے جس کا الزام آئی آر جی سی پر عائد کیا گیا ہے۔ [امریکہ محکمۂ دفاع]

آئی آر جی سی کی القدس فورس کے رہنماء، میجر جنرل قسیم سلیمانی، گزشتہ ماہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے اعلیٰ ترین اعزاز وصول کرتے ہوئے۔ [ایرانی وزارتِ دفاع]

آئی آر جی سی کی القدس فورس کے رہنماء، میجر جنرل قسیم سلیمانی، گزشتہ ماہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے اعلیٰ ترین اعزاز وصول کرتے ہوئے۔ [ایرانی وزارتِ دفاع]

ایران برسوں سے افغانستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی کفالت کرتا رہا ہے، جن میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو تباہ کیا گیا اور فرقہ واریت کے بیج ہوئے گئے ہیں۔ ہرات کے صوبائی گورنر محمد آصف رحیمی گزشتہ فروری میں سابق طالبان باغیوں کا استقبال کرتے ہوئے جنہوں نے ہتھیار ڈالے تھے اور کارروائیوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایران سے تربیت حاصل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ [سلیمان]

ایران برسوں سے افغانستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی کفالت کرتا رہا ہے، جن میں بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو تباہ کیا گیا اور فرقہ واریت کے بیج ہوئے گئے ہیں۔ ہرات کے صوبائی گورنر محمد آصف رحیمی گزشتہ فروری میں سابق طالبان باغیوں کا استقبال کرتے ہوئے جنہوں نے ہتھیار ڈالے تھے اور کارروائیوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے ایران سے تربیت حاصل کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ [سلیمان]

اس تصویر میں بیونس آئرس میں اسرائیلی سفارت خانہ سنہ 1992 کے خودکش بم دھماکے کے بعد دکھایا گیا ہے جس میں 29 افراد ہلاک اور دیگر 242 زخمی ہوئے تھے۔ اسے آئی آر جی سی کی پشت پناہی کی حامل ملیشیاؤں کے کھاتے میں ڈالا گیا تھا۔ [فائل]

اس تصویر میں بیونس آئرس میں اسرائیلی سفارت خانہ سنہ 1992 کے خودکش بم دھماکے کے بعد دکھایا گیا ہے جس میں 29 افراد ہلاک اور دیگر 242 زخمی ہوئے تھے۔ اسے آئی آر جی سی کی پشت پناہی کی حامل ملیشیاؤں کے کھاتے میں ڈالا گیا تھا۔ [فائل]

ایران برسوں سے شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کرتا رہا ہے اور شامی آمر بشار الاسد کا مضبوط اتحادی ہے، جو اپنے ہی عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سمیت بہت سے جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔ یہاں ہنگامی حالات میں کام کرنے والے ایک اہلکار کو دکھایا گیا ہے جو گزشتہ برس دوما، شام میں ایک کلورین حملے کے بعد جاں بحق ہونے والے ایک بچے کی لاش اٹھائے ہوئے ہے۔ [وائیٹ ہیلمٹس]

ایران برسوں سے شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کرتا رہا ہے اور شامی آمر بشار الاسد کا مضبوط اتحادی ہے، جو اپنے ہی عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سمیت بہت سے جنگی جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔ یہاں ہنگامی حالات میں کام کرنے والے ایک اہلکار کو دکھایا گیا ہے جو گزشتہ برس دوما، شام میں ایک کلورین حملے کے بعد جاں بحق ہونے والے ایک بچے کی لاش اٹھائے ہوئے ہے۔ [وائیٹ ہیلمٹس]

القاعدہ کو ایران سے جوڑنے والے بہت سے ثبوت موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، سنہ 2017 کے اس سکرین شارٹ میں، القاعدہ کے امیر اسامہ بن لادن کے بیٹے، حمزہ بن لادن کی ایران میں شادی دکھائی گئی ہے۔ اب حمزہ کے سر پر 1 ملین ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے۔

القاعدہ کو ایران سے جوڑنے والے بہت سے ثبوت موجود ہیں۔ مثال کے طور پر، سنہ 2017 کے اس سکرین شارٹ میں، القاعدہ کے امیر اسامہ بن لادن کے بیٹے، حمزہ بن لادن کی ایران میں شادی دکھائی گئی ہے۔ اب حمزہ کے سر پر 1 ملین ڈالر کا انعام رکھا گیا ہے۔

آئی آر جی سی کے افسران کے ماتحت، شام میں فاطمیون ڈویژن کے نشانہ بازوں کو گزشتہ اکتوبر میں جاری ہونے والی ایک فوٹو میں دکھایا گیا ہے۔ [فائل]

آئی آر جی سی کے افسران کے ماتحت، شام میں فاطمیون ڈویژن کے نشانہ بازوں کو گزشتہ اکتوبر میں جاری ہونے والی ایک فوٹو میں دکھایا گیا ہے۔ [فائل]

واشنگٹن، ڈی سی -- سوموار (8 اپریل) کے روز ایران کے اسلامی پاسدارانِ انقلاب دستوں (آئی آر جی سی) کو دہشت گرد قرار دینے کے امریکی اقدام کے پیچھے اس تنظیم کی جانب سے دنیا بھر میں دہائیوں پر محیط جارحانہ کارروائیاں ہیں۔

ایک بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ بے مثال اقدام "اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ ایران ناصرف دہشت گردی کی ریاستی کفالت کرتا ہے، بلکہ یہ بھی کہ آئی آر جی سی سیاسی تدبیر کے ایک ذریعے کے طور پر دہشت گردی میں فعال طریقے سے شرکت کرتی ہے، اس میں سرمایہ کاری کرتی ہے، اور اسے فروغ دیتی ہے۔"

ٹرمپ نے کہا، "آئی آر جی سی اپنی عالمگیر دہشت گردی کی مہم کی ہدایت کاری اور اطلاق کے لیے ایرانی حکومت کا مرکزی ذریعہ ہے۔"

تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ امریکہ نے چھاپہ مار گروہوں یا دیگر زیادہ غیر رسمی تنظیموں کی بجائے، ایک غیر ملکی حکومت کے ایک جزو کو دہشت گرد تنظیم کے طور نامزد کیا ہے۔

آئی آر جی سی کے ارکان ایران میں ایک کمانڈر کے جنازے میں شریک ہیں جو شام کی خانہ جنگی میں لڑتا ہوا مارا گیا تھا۔ [ایرانی وزارتِ دفاع]

آئی آر جی سی کے ارکان ایران میں ایک کمانڈر کے جنازے میں شریک ہیں جو شام کی خانہ جنگی میں لڑتا ہوا مارا گیا تھا۔ [ایرانی وزارتِ دفاع]

ٹرمپ کے اعلان کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے، امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے تمام بینکوں اور کاروباری اداروں کو آج کے بعد سے آئی آر جی سی کے ساتھ لین دین کرنے پر تنبیہ کی۔

پومپیو نے کہا، "ایران کے قائدین انقلابی نہیں، بلکہ دادا گیر ہیں۔ دنیا بھر میں کاروباری اداروں اور بینکوں کا اب یہ واضح فرض ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ وہ جن کمپنیوں کے ساتھ مالی لین دین کرتے ہیں وہ کسی بھی مادی طریقے سے آئی آر جی سی کے ساتھ منسلک نہ ہوں۔"

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ نیا اقدام آئی آر جی سی کے ساتھ رابطے کو غیر قانونی بنائے گا اور "ہمارے وکلائے استغاثہ کو ان لوگوں پر الزامات عائد کرنے کے قابل بنائے گا جو آئی آر جی سی کی مالی امداد کرتے ہیں۔"

دہشت گردی کی ایک تاریخ

آئی آر جی سی سنہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد، سرحدوں کی حفاظت کرنے والی روایتی عسکری یونٹوں کے برعکس، علماء کی حکومت کے دفاع کے مشن کے ساتھ بنائی گئی تھی۔

گزشتہ کئی دہائیوں سے آئی آر جی سی مشرقِ وسطیٰ اور اس کے آگے تک دہشت گردی کی بہت سی کارروائیوں میں ملوث رہی ہے۔

سنہ 1996 میں، سعودی عرب میں خبر ٹاورز اپارٹمنٹ کمپلیکس میں ہونے والے بم دھماکے میں 19 امریکی سرکاری ملازمت ہلاک اور دیگر درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ گزشتہ ستمبر میں ایک امریکی وفاقی عدالت نے آئی آر جی سی کو اس حملے کے لیے ذمہ دار پایا تھا۔

سنہ 2011 میں، امریکہ نے کہا تھا کہ اس نے واشنگٹن، ڈی سی میں امریکہ میں سعودی سفیر کو ہلاک کرنے کا قدس فورس کا ایک منصوبہ ناکام بنایا تھا۔

آئی آر جی سی کی قدس فورس، جس کا نام یروشلم کے لیے استعمال ہونے والا عربی لفظ ہے، غیر ملکی مشنوں، انتہاپسند گروہوں، بشمول عراقی باغیوں، حزب اللہ اور حماس کو تربیت فراہم کرنے، سرمایہ اور ہتھیار فراہم کرنے میں بھی خصوصی مہارت رکھتی ہے۔

ملک کے اندر، پاسداران نے بہت زیادہ سیاسی اور اقتصادی اثرورسوخ حاصل کیا ہوا ہے، جس کے متعلق کچھ اندازے بیان کرتے ہیں کہ وہ ایرانی معیشت کے نصف تک کو اپنے قبضے میں لیے ہوئے ہیں۔

قدس فورس سنہ 1994 میں مبینہ طور پر ارجنٹینا کے ایک یہودی علاقائی مرکز پر خودکش بم دھماکے میں شامل تھی، جس میں 80 سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 300 زخمی ہو گئے تھے۔

یہ دہشت گردی کی محض چند ایک کارروائیاں ہیں جن کو گزشتہ برسوں میں آئی آر جی سی کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔

آئی آر جی سی کے القاعدہ کے ساتھ بھی مضبوط روابطرہے ہیں، جس کا ثبوت ایران کی جانب سے ایک بڑی تعداد میں القاعدہ کے ان عناصر کی میزبانی کرنا ہے جو بین الاقوامی حکام کی جانب سے مفرور قرار دیئے گئے ہیں۔

ان میں سیف العدل اور عدل رعدی بن سقر الوہابی الحربی شامل ہیں، جن پر 7 اگست 1998 کو کینیا اور تنزانیہ میں امریکی سفارت خانوں پر جڑواں خودکش حملے کرنے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔

بیرونی ممالک میں مداخلت

قدس فورس شام کے اندر خانہ جنگی میں شامی حکومتی افواج کی حمایت کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اپنے علاقائی اثرورسوخ کو وسیع کرنے اور غلبہ قائم کرنے کی اپنی جستجو میں، آئی آر جی سی اپنے مفادات کی خاطر شام میں لڑنے کے لیے پاکستانی نوجوانوں کو بھرتی کرتی رہی ہے۔

اس حکمتِ عملی کا ثبوت زینبیون بریگیڈ سے ملتا ہے، جس کے عناصر آئی آر جی سی سے تربیت اور اسلحہ حاصل کرتے ہیں جس کے بعد ایران انہیں آئی آر جی سی سے الحاق شدہ دیگر دھڑوں اور شامی فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے شام بھجوا دیتا ہے۔

مزید برآں، ایران نے آئی آر جی سی کی فاطمیون ڈویژن کے نام سے شام میں لڑنے کے لیے سنہ 2013 اور 2017 کے درمیان تقریباً 50،000افغان مہاجرینکو بھرتی کیا ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، ان افغانوں میں سے، تقریباً 10،000 اس کے بعد سے افغانستان واپس جا چکے ہیں۔

امریکی وزارتِ خزانہ نے جنوری میں دو ملیشیاؤں کو اپنی مالیاتی بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا، جس کا مقصد ان کی بین الاقوامی مالیاتی حلقوں تک رسائی کو ختم کرنا اور ان کی کارروائیوں میں خلل ڈالنا ہے۔

جنوری میں امریکی وزیرِ خزانہ سٹیون نوشن نے کہا تھا، "ظالم ایرانی حکومت ایران میں مہاجر گروہوں کا استحصال کرتی ہے ۔۔۔ اور انہیں شام کی خانہ جنگی کے لیے بطور انسانی ڈھال استعمال کرتی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "وزارتِ خزانہ کا ایرانی پشت پناہی کی حامل ملیشیاؤں اور دیگر غیر ملکی پراکسیز کو ہدف بنانا ان غیر قانونی نیٹ ورکس کو بند کرنے کی ہماری جاری و ساری مہم کا دباؤ بڑھانے کا جزو ہے جنہیں ایرانی حکومت پوری دنیا میں دہشت گردی اور بدامنی برآمد کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔"

آئی آر جی سی شامی آمر بشار الاسد کی مضبوط اتحادی بھی ہے، جو اپنے ہی عوام کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سمیت بہت بڑے جنگی جرائم کا مرتکب رہا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 5

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

Allah sey dua hey k Pakistan ko shia aur badmashia dono sey mehfooz rakhay ameen

جواب

پاکستان میں سے بھی ذیارت کے نام پر شعیہ کو گلگت اور پاڑا چنار اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے ایران لے جایا گیا

جواب

بہترین اور حقائق پر مبنی تحریر ہے

جواب

امریکہ ہی دنیا کا سب سے بڑا دھشت گرد ایران اس کے خلاف اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کر رہا ہے جو تمام امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے

جواب

امریکہ سب سے بڑے دہشتگردوں میں سے ایک ہے اور اب اس کے خاتمہ کا وقت آگیا ہے اور انشااللہ بہت جلد یہ ذلیل ہو گا۔ امریکہ جو کہ مسلم دنیا میں آگ لگا رہا ہے، خود بھی اس آگ میں راکھ ہو جائے گا۔

جواب