سفارتکاری

چین کی طرف سے جے ای ایم کے راہنما کو بلیک لسٹ کرنے سے انکار نے انسدادِ دہشت گردی کی عالمی کوششوں کو نقصان پہنچایا

ضیاء الرحمان

اقوامِ متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کے مسقبل ڈپٹی نمائندے وؤ ہیٹو (بائیں) فروری میں سیکورٹی کونسل کی میٹنگ سے پہلے اپنے وفد کے ارکان سے بات چیت کر رہے ہیں۔ چین نے سیکورٹی کونسل کی طرف سے ایک جانے پہچانے دہشت گرد کو عالمی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی کئی کوششوں کو روکا ہے۔ ]اقوامِ محدہ کی تصویر/ ایون شنائڈر[

اقوامِ متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کے مسقبل ڈپٹی نمائندے وؤ ہیٹو (بائیں) فروری میں سیکورٹی کونسل کی میٹنگ سے پہلے اپنے وفد کے ارکان سے بات چیت کر رہے ہیں۔ چین نے سیکورٹی کونسل کی طرف سے ایک جانے پہچانے دہشت گرد کو عالمی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی کئی کوششوں کو روکا ہے۔ ]اقوامِ محدہ کی تصویر/ ایون شنائڈر[

اسلام آباد -- پاکستانی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چین کی طرف سے اقوامِ متحدہ (یو این) کی سیکورٹی کونسل میں پاکستان کے ایک عسکریت پسند کو دہشت گرد قرار دینے سے انکار کے باعث جنوبی ایشیاء میں انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں اور انڈیا اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کو کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

اے ایف پی نے خبر دی ہے کہ چین نے 13 مارچ کو برطانیہ، فرانس اور امریکہ کی طرف سے مسعود اظہر جو کہ جیشِ محمد (جے ای ایم) کے راہنما ہیں، کو اقوامِ متحدہ کی دہشت گردی کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست کو روک دیا۔

جے ای ایم نے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں 14 فروری کو ہونے والے خودکش حملے، جس میں ہندوستانی سیکورٹی کے 40 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے اور جس نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان ہفتوں تک کشیدگی کو بھڑکا دیا تھا، کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اقوامِ متحدہ نے گزشتہ بدھ (27 مارچ) کو ایک قرارداد کا مسودہ سیکورٹی کونسل میں گردش کیا جس کے تحت اظہر کو بلیک لسٹ کر دیا جائے گا اور اس قدم کے باعث چین کے ساتھ ممکنہ جھڑپ کا آغاز ہو گیا۔

جیشِ محمد کے راہنما مسعود اظہر (درمیان میں) 26 اگست کو 2001 پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی ایک میٹنگ سے خطاب کر رہے ہیں۔ ]سید خان/ اے ایف پی[

جیشِ محمد کے راہنما مسعود اظہر (درمیان میں) 26 اگست کو 2001 پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی ایک میٹنگ سے خطاب کر رہے ہیں۔ ]سید خان/ اے ایف پی[

پاکستان کے سرگرم کارکن یکم مارچ کو اسلام آباد میں امن مارچ کے دوران کتبے اٹھائے ہوئے ہیں۔ دہشت گرد گروہ جس کی طرف سے کشمیر میں کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان شدید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی کی سربراہی ایک ایسا دہشت گرد کر رہا ہے جسے اقوامِ متحدہ میں چین کی طرف سے تحفظ حاصل ہے۔ ]عامر قریشی/ اے ایف پی[

پاکستان کے سرگرم کارکن یکم مارچ کو اسلام آباد میں امن مارچ کے دوران کتبے اٹھائے ہوئے ہیں۔ دہشت گرد گروہ جس کی طرف سے کشمیر میں کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان شدید کشیدگی پیدا ہو گئی تھی کی سربراہی ایک ایسا دہشت گرد کر رہا ہے جسے اقوامِ متحدہ میں چین کی طرف سے تحفظ حاصل ہے۔ ]عامر قریشی/ اے ایف پی[

اے ایف پی کی طرف سے حاصل کردہ قرارداد کے مسودہ میں خودکش حملوں کی مذمت کی گئی ہے اور اظہر کو اقوامِ متحدہ کی القاعدہ اور "دولتِ اسلامیہ "(داعش) کی پابندیوں والی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا گیا ہے۔

اس بلیک لسٹ کے تحت اظہر کے سفر کرنے پر عالمی طور پر پابندی لگ جائے گی اور اس کے اثاثوں کو منجمند اور ہتھیاروں پر پابندی لگ جائے گی۔

یہ بات واضح نہیں ہے کہ قرارداد کے مسودہ پر ووٹ کب ڈالے جائیں گے جسے چین کی طرف سے ویٹو کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو کہ کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک ہے۔

چین نے، القاعدہ اور داعش سے متعلقہ گروہوں پر پابندیوں کی کمیٹی میں، جے ای ایم کے راہنما کو بلیک لسٹ کرنے کی اس سے پہلے تین کوششوں کو بلاک کیا ہے۔ اقوامِ متحدہ نے جے ای ایم کو 2001 میں دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

'شرمناک منافقت'

اظہر کو بلیک لسٹ کرنے کو کافی زیادہ بین الاقوامی حمایت حاصل ہے۔

سفارت کار کی طرف سے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ اس تجویز کا آغاز فرانس، برطانیہ اور امریکہ نے کیا تھا اور اسے ممالک جن میں جرمنی، پولینڈ، بلجیم، اٹلی، بنگلہ دیش، مالدیپ، بھوٹان، استوائی گنی، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں، نے کو سپانسر کیا ہے۔

تقریبا 48 ممالک، جس میں چین سمیت، سیکورٹی کونسل کے پانچ مستقل راہنما بھی شامل ہیں نے ایک بیان جاری کیا جس میں کشمیر میں حملے کی مذمت کی گئی اور بہت سوں نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ جے ای ایم پر کریک ڈاون کرے۔

امریکہ کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پمپیو نے بدھ کو چین کی طرف سے مسلمانوں کے ساتھ اس کے سلوک پر "شرمناک منافقت" کی مذمت کی جب وہ ان سابقہ قیدیوں اور رشتہ داروں سے ملے جنہوں نے بیجنگ کی طرف سے اپنی اویغور اقلیت کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے دوران ہونے والے استحصال کے بارے میں بتایا۔

پمپیو نے ٹوئٹ کیا کہ "دنیا مسلمانوں کے ساتھ چین کی شرمناک منافقت کو برداشت نہیں کر سکتی"۔

انہوں نے اظہر کے بلیک لسٹ کیے جانے کے حوالے سے ٹوئٹر پر مزید کہا کہ "ایک طرف چین ملک کے اندر ایک ملین سے زیادہ مسلمانوں کا استحصال کرتا ہے مگر دوسری طرف یہ اقوامِ متحدہ کی طرف سے متشدد اسلامی دہشت گرد گروہوں کو پابندیوں سے بچاتا ہے"۔

ایک بیان میں انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے چین کی طرف سے رکاوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "اسے نتائج سے مایوسی ہوئی ہے"۔

وزارت نے مزید کہا کہ وہ تمام وسائل کو استعمال کرنا جاری رکھے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ "دہشت گرد گروہ جو ہمارے شہریوں پر سفاک حملوں میں ملوث ہیں انہیں سزا دی جائے"۔

'شکاری پنجہ'

اگرچہ چین نے کہا کہ اسے اظہر کو نشانہ بنانے والی پابندیوں کو جائزہ لینے کے لیے مزید وقت کی ضرورت ہے، بہت سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ چین پاکستان کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے اور علاقے میں امن کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

نئی دہلی کی ساوتھ ایشیاء ٹیررازم پورٹل ویب سائٹ کے ڈائریکٹر اجائی سہنی نے کہا کہ "چین پاکستان کو انڈیا میں عدم استحکام پھیلانے اور انڈیا کو کمزور رکھنے کے لیے شکاری پنجے کے طور پر استعمال کر رہا ہے"۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے تجزیہ نگار رئیس احمد نے کہا کہ "دونوں ممالک کو اپنی زمین پر ملکی حدود سے باہر کے خطرات کا سامنا ہے اور بیجنگ کے حالیہ اقدامات نے علاقے میں ایسے دہشت گرد گروہوں کے خلاف عالمی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی ہے"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ اس قدم کے باعث، چین نے شدید عالمی دباؤ میں آنے اور تنہا ہو جانے کا خطرہ مول لیا ہے"۔

دوسرے مشاہدین نے متنبہ کیا ہے کہ چین کے اقدامات جے ای ایم اور اس کے سربراہ کو نئی زندگی دیں گے۔

پاکستان کے ایک سیکورٹی اہلکار نے گمنام رہنے کی شرط پر، کیونکہ انہیں ذرائع ابلاغ سے بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، کہا کہ "چین کی طرف سے دہشت گردی کے بارے میں بین الاقوامی سطح پر دکھایا جانے والا یہ بے پرواہ طریقہ کار بہت سی وجوہات پر غلط ہے"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "جے ای ایم خود پاکستان کے لیے سیکورٹی کا خطرہ ہے کیونکہ تحریکِ طالبان پاکستان کے سے منسوب کمانڈر اور ارکان جیسے کہ عصمت اللہ معاویہ اور عدنان رشید جے ای ایم کے ارکان تھے"۔

جے ای ایم: ایک دہشت گرد تنظیم

پاکستان میں بھی، حکومت جے ای ایم اور جماعت الدعوہ (جے یو ڈی) پر ان کی مبینہ تخریبی سرگرمیوں میں شمولیت کے باعث کریک ڈاون کر رہی ہے۔

اظہر نے 2000 میں جے ای ایم بنائی تھی جب اسے 1999 میں ہندوستانی ایرلائنز کی فلائٹ 814 کے یرغمالیوں کے بدلے میں انڈیا کی حراست سے رہا کیا گیا تھا۔

گروہ اس وقت سے انڈیا میں متشدد حملوں کے سلسلے سے متعلق رہا ہے خصوصی طور پر انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر اور افغانستان میں۔

سیکورٹی کونسل کے مطابق، جے ای ایم کے القاعدہ اور افغان طالبان کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔ القاعدہ کے مرحوم سابقہ راہنما اسامہ بن لادن کے بارے میں خیال ہے کہ انہوں نے گروہ کو سرمایہ فراہم کیا تھا اور اس نے 2001 سے افغان طالبان کو فعال طور پر امداد فراہم کی ہے۔

پاکستانی حکومت نے 2002 میں جے ای ایم کو غیر قانونی ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ گروہ نے 2003 میں اس وقت کے پاکستانی صدر پرویز مشرف کو دو بار قتل کرنے کی ناکام کوشش کی۔

مارچ کے آغاز سے، پاکستانی حکام نے کالعدم گروہوں پر ملک بھر میں، ایک بڑا کریک ڈاون کیا ہے جس میں جے ای ایم بھی شامل ہے اور ان کے اثاثوں کو منجمند کیا اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔

اظہر کا بیٹا اور بھائی ان درجنوں جے ای ایم کے ارکان میں شامل ہیں جو اس وقت حفاظتی تحویل میں ہیں۔

حکومت نے جے ای ایم اور اس کے ذیلی گروہ تحریکِ غلبہ اسلام سے تعلق رکھنے والے بہت سے مدرسوں کا کنٹرول بھی سنبھال لیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500