مذہب

پاکستان کی ہندو برادری نے ہولی منائی، بین المذہبی ہم آہنگی کا پیغام پھیلایا

ضیاء الرحمان

بچے 20 مارچ کو کراچی میں ہولی منانے کے لیے کھلونے اور رنگ خرید رہے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

بچے 20 مارچ کو کراچی میں ہولی منانے کے لیے کھلونے اور رنگ خرید رہے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

کراچی میں 20 مارچ کو ہولی کی تقریبات کے موقع پر ایک پولیس اہلکار چوکس کھڑا ہے۔ ]ضیاء الرحمان[

کراچی میں 20 مارچ کو ہولی کی تقریبات کے موقع پر ایک پولیس اہلکار چوکس کھڑا ہے۔ ]ضیاء الرحمان[

ہندو برادری کے ارکان 20 مارچ کو کراچی میں مختلف رنگوں کے ساتھ کھیلنے کے بعد تصویر کھنچوا رہے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

ہندو برادری کے ارکان 20 مارچ کو کراچی میں مختلف رنگوں کے ساتھ کھیلنے کے بعد تصویر کھنچوا رہے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

پاکستان کی ہندو برادری کے راہنما 20 مارچ کو کراچی میں مذہبی برداشت کے لیے دعا مانگ رہے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

پاکستان کی ہندو برادری کے راہنما 20 مارچ کو کراچی میں مذہبی برداشت کے لیے دعا مانگ رہے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

ہندو برادری کے ارکان کراچی میں 20 مارچ کو ہولی کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

ہندو برادری کے ارکان کراچی میں 20 مارچ کو ہولی کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

پاکستان میں ہندو برادری کے ارکان 20 مارچ کو کراچی میں ہولی منا رہے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

پاکستان میں ہندو برادری کے ارکان 20 مارچ کو کراچی میں ہولی منا رہے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

کراچی -- پاکستان کی ہندو برادری نے بدھ (20 مارچ) کو رنگوں کا تہوار، ہولی دعاؤں، بھجن (مذہبی گیت)، رقص اور ایک دوسرے پر مختلف طرح کے رنگ پھینک کر منایا۔

ہولی کو ہندو ازم کے مقدس ترین اور سب سے زیادہ منائے جانے والے تہواروں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ برائی پر اچھائی کی فتح کی علامت ہے اور یہ بہت سے دیومالائی کہانیوں سے متعلق ہے۔

کراچی میں، مندر رنگوں، موسیقی، خوشی اور کھانوں سے بھرے ہوئے تھے۔ پچاریوں نے خصوصی دعائیں مانگیں اور اپنے خطبات میں ہولی کی اہمیت کو اجاگر کیا اور پیروکاروں پر زور دیا کہ وہ اچھائی اور برداشت کے راستے کو اختیار کریں۔

دوسرے عقائد سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بڑی تعداد، خصوصی طور پر مسلمانوں نے بین المذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مندروں کا دورہ کیا۔ پولیس نے ان کے باہر سیکورٹی فراہم کی۔

پاکستانی شہری 20 مارچ کو کراچی میں ہولی منا رہے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

پاکستانی شہری 20 مارچ کو کراچی میں ہولی منا رہے ہیں۔ ]ضیاء الرحمان[

کراچی کے علاقے سولجر بازار کے سری پنچمکھی ہنومان مندر میں بہت سے شرکاء -- خصوصی طور پر بچوں کو ایک دوسرے پر رنگا رنگ پاوڈر پھینکتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

اس سال، ہندو برادری کے راہنماؤں نے اعلان کیا تھا کہ ہولی کی تقریبات میں 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مسجدوں پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کو بھی یاد رکھا جائے گا جس میں 50 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستان ہندو کونسل جو کہ ملک میں موجود ہندو برادری کی نمائںدگی کرنے والا غیر سرکاری ادارہ ہے کے چیرمین ڈاکٹر رامیش کمار ونکھوانی نے کہا کہ ہر سال ہولی کا تہوار برائی پر اچھائی کی فتح کی یاد دہانی کرواتا ہے۔

ونکھوانی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "میں ہر کسی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہولی کی تقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں"۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی موجودگی غیر مسلمان اقلیتوں کے ساتھ ان کی یکجہتی کا مثبت پیغام دے گی، بین المذہبی ہم آہنگی اور مذہبی برداشت کو فروغ دے گی، وطن پرستی کے احساس میں اضافہ ہو گا اور ملک کے بانی محمد علی جناح نے ایک متنوع پاکستانی معاشرے کا جو تصور پیش کیا تھا اس کی نمائندگی ہو گی۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر ہندو برادری کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ "پرامن دیوالی کی بہت مبارک باد، رنگوں کا تہوار"۔

ان کے الفاظ، پاکستان میں غیر مسلمانوں کے حقوق کو محفوظ کرنے کی کوششوں کے موقع پر آئے جس میں پنجاب کے وزیرِ اطلاعات فیاض الچوہان کی ہندو کو نشانہ بنانے والی نفرت انگیز تقریر پر برطرف کرنا بھی شامل ہے۔

دریں اثنا، 11 مارچ کو سندھ رینجرز نے ہولی سے پہلے کالی ماتا مندر جو کہ نیو کراچی کے علاقے میں واقع ہندو مندر ہے، میں مرمت کا کام کیا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500