سلامتی

حکام نے تیز تر ہوتے کریک ڈاؤن کے دوران املاک ضبط اور عسکریت پسندوں کو گرفتار کر لیا

اشفاق یوسفزئی

گزشتہ اکتوبر کراچی میں پاکستانی پولیس کمانڈوز۔ [رضوان تبسم/اے ایف پی]

گزشتہ اکتوبر کراچی میں پاکستانی پولیس کمانڈوز۔ [رضوان تبسم/اے ایف پی]

اسلام آباد – پاکستانی حکام نے ملک بھر میں کالعدم گروہوں کے خلاف ایک بڑے کریک ڈاؤن کا آغاز کرتے ہوئے ان کے اثاثے ضبط اور فعالیت پسندوں کو گرفتار کر لیا۔

ریاستی وزیر برائے امورِ داخلہ، شہریار آفریدی نے منگل (5 مارچ) کو اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کالعدم تنظیموں کے 44 ارکان کو گرفتار کر لیا۔

آفریدی نے کہا کہ یہ کریک ڈاؤن دو ہفتے تک جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا، "کسی کو کسی بھی ملک کے خلاف ہماری سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم دباؤ کے تحت کاروائی نہیں کر رہے بلکہ ہم اپنے مفاد کے لیے شدّت پسندی کا خاتمہ چاہتے ہیں۔"

ریاستی وزیر برائے امورِ داخلہ شہریار آفریدی 5 مارچ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ [پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ]

ریاستی وزیر برائے امورِ داخلہ شہریار آفریدی 5 مارچ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ [پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ]

حکومتِ پنجاب نے 5 مارچ کو سیالکوٹ، پنجاب میں جیشِ محمّد (جے ای ایم) کا مدرسہ (دکھایا گیا ہے) اپنے زیرِ انتظام کر لیا۔ [عبدالناصر خان]

حکومتِ پنجاب نے 5 مارچ کو سیالکوٹ، پنجاب میں جیشِ محمّد (جے ای ایم) کا مدرسہ (دکھایا گیا ہے) اپنے زیرِ انتظام کر لیا۔ [عبدالناصر خان]

حکومتِ پاکستان نے پیر (4 مارچ) کو اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کاؤنسل (یو این ایس سی) کی جانب سے کالعدم تنظیموں سے منسلک کھاتوں اور اثاثہ جات کے انجماد کا اعلان کیا۔ صوبائی حکومتیں اسلام آباد کے احکامات پر عملدرآمد کر رہی ہیں۔

یہ اقدام 14 فروری کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں 40 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے ایک خودکش بم حملے سے متعلق پاکستان اور بھارت کے مابینبڑھے ہوئے تناؤ کے کئی ہفتے بعدسامنے آیا۔ پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گروہ جیشِ محمّد (جے ای ایم) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

4 مارچ کو صوبوں کو جاری کیے گئے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق، کریک ڈاؤن کے جزو کے طور پر، صوبائی حکومتیں ان کالعدم گروہوں سے متعلقہ املاک، بینک کھاتے، اسٹاکس اور دیگر اثاثے ضبط کر رہی ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ایسے گروہوں کی ملکیتی ملاک اور اثاثے، بشمول کاریں، نقدی، زیورات اور دیگر اشیاء قابلِ انتقال نہ ہوں گی۔

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا کہ صوبائی حکومتیں ہر املاک کا کنٹرول قبضہ میں لینے کے 48 گھنٹے کے اندر ایک رپورٹ تیار کریں گی۔

ڈان نے خبر دی کہ وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان ڈاکٹر محمّد فیصل نے پیر کو اسلام آباد میں کہا کہ حکومت نے ملک میں فعال تمام کالعدم گروہوں کا کنٹرول قبضے میں لے لیا ہے۔

انہوں نے کہا، "[اب سے] تمام [کالعدم] تنظیموں کے ہر قسم کے اثاثے اور املاک حکومت کے قبضہ میں ہوں گے۔"

کریک ڈاؤن جاری

وزیرِ اطلاعات فواد چودھری نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے شدت پسندی میں ملوث تمام گروہوں کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے جنوری 2015 میں جزوِ قانون بنائی گئی انسدادِ دہشتگردی کی ایک حکمتِ عملی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "ہمیں کاروائی کرنا ہے کیوں کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشتگرد گروہوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ تمام سیاسی جماعتوں نےاین اے پی [قومی ایکشن پلان]کے نفاذ کے لیے ہماری حمایت کی ہے۔"

چودھری نے کہا کہ کالعدم گروہوں کے خلاف کریک ڈاؤن تیز کرنے کا فیصلہ 21 فروری کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے ایک اجلاس کے دوران کیا گیا۔

چودھری نے 160 افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے 2008 کے ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ سازوں میں سے ایک، حافظ سعید کی زیرِ قیادت کالعدم گروہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "ہم نےجماعت الدعویٰ (جے یو ڈی) اور اس کی خیراتی شاخ فلاحِ انسانی فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف)کے خلاف دوبارہ پابندی عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔ "

خیبر پختونخوا (کے پی) کے وزیرِ اطلاعات شوکت یوسفزئی نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہمیں وفاقی حکومت سے ایک نوٹیفیکیشن ملا ہے جس میں صوبوں کو کالعدم عسکریت پسند گروہوں کے خلاف کریک ڈاؤن کو تیز تر کرنے کا کہا گیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ یہ حکم یو این ایس سی کی جانب سے دہشتگرد قرار دیے جانے والے گروہوں کے خلاف کاروائی تیز تر کر دینے کا متقاضی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ این اے اپی کے تحت کالعدم کر دی جانے والی تمام تنظیمیں "حکومت کے کنٹرول میں لے لی گئی ہیں۔"

یوسفزئی نے کہا کہ حکومتِ کے پی نے ان ہدایات پرعمل کرتے ہوئے ایسے کالعدم گروہوں کی خیراتی شاخوں اور ایمبولینسز کو ضبط کرنا شروع کر دیا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا کہ ان کی جماعت طویل عرصہ سے ان تنظیموں کے خلاف سخت کاروائی کا تقاضا کر رہی ہے جو خیراتی کام کے بھیس میں دہشتگردی کو فروغ دے رہی ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ ایک بروقت اقدام ہے کیوں کہ پاکستان پر قیامِ امن کے لیے غیر ریاستی کرداروں پر قابو پانے کے لیے عالمی دباؤ ہے۔ ہم پوری طرح سے ایسی کاروائی کی حمایت کرتے ہیں۔"

حسین نے کہا کہ پاکستان خیراتی کاموں کے لیے چندے اکٹھے کر کے انہیںبجائے دہشتگردی کی کاروائیوں میں استعمال کرنےوالی ایسی تنظیموں کی بلا نگرانی سرگرمیوں کی وجہ سے دنیا میں تنہائی کا سامنا کر رہا ہے۔

ایک ’دیرپا‘ امن کی تلاش

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سیاسی تجزیہ کار خادم حسین نے کہا کہ وہ وفاقی حکومت کی جانب سے عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف کاروائی اور ان کے کھاتے منجمد کیے جانے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "دہشتگردی کے لیے فراہمیٴ مالیات ایک بڑا مسئلہ ہے جس کی انسداد کی ضرورت ہے، دہشتگرد گروہوں کے کھاتوں کی ضبطگی ان کو مفلوج کر دے گی۔"

جامعہ پشاور میں ایک پولیٹیکل سائنٹسٹ عبدالرّحمٰن نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "پاکستان عسکریت پسند گروہوں کے ہاتھوں یرغمال بننے کا متحمل نہیں ہو سکتا، اور معاشرے میں ابتری پیدا کرنے والے گروہوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے ایسی کاروائیوں کی ضرورت تھی۔"

انہوں نے کہا، "دیرپا امن کے لیے حکومت کو اس تاثر کو ختم کرنا ہو گا کہ پاکستان ایسے دہشتگرد گروہوں کی معاونت کرتا ہے۔ ہماری معاشی ترقی [ایسے] گروہوں کے خاتمے پر منحصر ہے۔"

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک سیکیورٹی تجزیہ کار برگیڈیئر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے کہا، "یہ وہ اقدامات ہیں جو دیگر ممالک کو ہمارے قریب تر لائیں گے۔ اگر ہم امن پسند ملک بننا چاہتے ہیں تو عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائی علاقائی امن کے لیے نہایت اہم ہے۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہمیں اس امر کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کوئی عسکریت پسند گروہ اس ملک میں فعال نہ ہو۔"

گزشتہ ماہ پاکستان کو عسکریت پسندانہ کاروائی کی وجہ سےدہشتگردی کے لیے فراہمیٴ مالیات کے ایک عالمی واچ ڈاگفنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایک اجلاس میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

شاہ نے پیشگوئی کرتے ہوئے کہا، "ایسے اقدامات ایف اے ٹی ایف کی تشفّی کا باعث بنیں گے اور ہمارا ملک ایک پر امن ملک کے طور پر ابھرے گا۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 4

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

زبردست

جواب

جی ہاں بلکل صحیح اقدام ہے ۔لیکن ان لوگوں کا کیا کرینگیں جسے (بقول پاکستان گورمنٹ)انڈیا امریکہ اسرائیل افغانستان ایران وغیرو وغیرہ فنڈنگ دے رہے ہیں پاکستان کو کمزور کرنے کیلیئے ۔پاکستان میں جو بیگناہ لوگ دھماکوں میں شھید ہوئے اس کا ذمیدار کون ہے ۔یہ تو یکطرفہ کاروائی ہے صرف پاکستان سے یہ مطالبہ کیوں ؟؟؟

جواب

پی ٹی ایم کے خلاف بھی کریک ڈاون ہونا چاہیے۔

جواب

ملی مسلم لیگ، تحریک لبیک کو الیکشن لڑنے کی اجازت کس نے اور کیوں دی۔ حکومت پاکستان ان کے خلاف کارروائی کر کے انڈیا کو خوش کر رہی ھے ۔ اور ھم اپنے ہی بازوؤں کو توڑ رہے ہیں

جواب