دہشتگردی

امریکہ کی جانب سے حمزہ بن لادن کی معلومات دینے پر 1 ملین ڈالر انعام کی پیشکش

سلام ٹائمز

حمزہ بن لادن اور اس کے مرحوم والد، اسامہ، کو بغیر تاریخ کی تصاویر میں دکھایا گیا ہے۔ [فائل]

حمزہ بن لادن اور اس کے مرحوم والد، اسامہ، کو بغیر تاریخ کی تصاویر میں دکھایا گیا ہے۔ [فائل]

امریکہ ان معلومات کے لیے 1 ملین ڈالر تک کی پیشکش کر رہا ہے جو القاعدہ کے مرحوم رہنماء اسامہ بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔

اگر آپ کے پاس معلومات ہیں، تو براہِ کرم قریب ترین امریکی سفارت خانے یا قونصل خانے سے رابطہ کریں،[email protected]پر ای میل کریں یاانعام برائے انصاف کی ویب سائٹپر تشریف لائیں۔

امریکی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ 30 سالہ حمزہ،القاعدہ کی فرنچائزمیں بطور ایک رہنماء ابھر رہا ہے۔

اس نے انٹرنیٹ پر آڈیو اور ویڈیو پیغامات جاری کیے ہیں، جن میں اپنے پیروکاروں سے امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں پر حملے کرنے کو کہا ہے، اور امریکی فوج کے ہاتھوں مئی 2011 میں اپنے والد کی ہلاکت کے انتقام کے طور پر امریکہ کے خلاف حملے کرنے کی دھمکی دی ہے۔

حمزہ کی شادی محمد عطاء کی بیٹی سے ہوئی تھی، جو کہ امریکہ پر ستمبر 2001 میں القاعدہ کے ہوائی دہشت گرد حملوں، جن میں تقریباً 3،000 افراد ہلاک اور 6،000 سے زائد زخمی ہوئے تھے، میں مرکزی ہائی جیکر تھا۔

اس کی جائے ہلاکت،ایبٹ آباد پاکستان، کے کمپاؤنڈ سے ملنے والے اسامہ کے خطوط کے مطابق، اسامہ بن لادن حمزہ کو ایک دن اپنی جانشینی کے لیے تیار کر رہا تھا۔

حمزہ کہاں ہے؟

حمزہ کا محلِ وقوع برسوں سے قیاس آرائیوں کا موضوع رہا ہے جس میں اس کے پاکستان، افغانستان، شام یا ایران میں گھر کے اندر نظربند ہونے کی اطلاعات شامل رہی ہیں۔

اس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ ملک میں غالب اکثریت شیعوں کی القاعدہ کی جانب سے سخت مذمتوں کے باوجود، اس نے کئی برس اپنی والدہ کے ساتھ ایران میں گزارے ہیں۔

کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ تہران حکومت نے اسے اپنے حریف سعودی عرب نیز القاعدہ پر دباؤ قائم رکھنے کے ایک طریقے کے طور پر ایک گھر میں نظربند کر رکھا ہے، جس سے سُنی عسکریت پسندوں کی ایران پر حملہ کرنے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔

تاہم، دیگر کا کہنا ہے کہایرانی پاسدارانِ انقلاب دستوں (آئی آر جی سی) کے القاعدہ سے مضبوط روابط ہیں، جس کا ثبوت ایران کی جانب سے بین الاقوامی حکام کے مفرور بڑی تعداد میں القاعدہ عناصر کی میزبانی کرنا ہے۔

حمزہ بن لادن کے ایک سوتیلے بھائی نے لندن کے مقامی اخبار دی گارڈین کو پچھلے سال بتایا تھا کہ حمزہ کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے لیکن وہ افغانستان میں ہو سکتا ہے۔

گزشتہ برسوں میں، القاعدہ عوامی نظروں میں اپنی وقعت برقرار رکھنے کی کوشش کرتی رہی ہے۔

11/9 کی 17 ویں برسی کے موقع پر، تنظیم نے ایک عوامی بیان جاری کیا تھا جس میں دیگر عقائد رکھنے والوں پر مظالم کرنے اور ان پر تنقید کرنے کی اپنی ذمہ داری کا اعادہ کیا گیا تھا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 5

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

lanat ay writer teri soch pay or upr america may bathy teray papa pay thoooooo

جواب

حمزہ افغانستان میں مقیم ہے اور وہ وہاں سے اپنی کاروائی کر رہا ہے۔۔۔ طالبان سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی پاکستان میں مقیم نہیں۔۔ پاکستان ایک پرامن ملک ہے۔۔ مجھے پاکستان سے پیار ہے۔۔ اور ہمیں پیسے کی ضرورت نہیں۔۔ اچھا اس لیے برائے مہربانی بے وقوفی مت کریں۔۔۔

جواب

Agar mojhe pta bhi hota to nahi batata wo Islam k leye laraha hain ham nahi main mahi manta amerecan kanon

جواب

امریکہ کے لیے افغانستان نہ چھوڑنے کا ایک اور خود ساختہ بہانہ

جواب

پہلے وہ ایک آدمی اور اس کی زوجہ کو قتل کرتے ہیں۔۔ پھر وہ اپنی ان چاہی موت سے بچنے کے لیے ان کے بچوں کو تلاش کرتے ہیں۔۔۔ وہی پرانی امریکی غلاظت

جواب