سفارتکاری

ہفتوں کی کشیدگی کے بعد، پاکستانیوں کی جانب سے ہندوستان کے ساتھ امن کے اظہار کی تعریف

از جاوید خان

حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا ایک حامی 1 مارچ کو اسلام آباد میں امن ریلی کے دوران نعرے مارتے ہوئے۔ ہندوستان کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے کے مقصد سے پاکستان نے اس روز ہندوستانی فضائیہ کے پکڑے گئے پائلٹ کو رہا کر دیا۔ [عامر قریشی/اے ایف پی]

حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا ایک حامی 1 مارچ کو اسلام آباد میں امن ریلی کے دوران نعرے مارتے ہوئے۔ ہندوستان کے ساتھ کشیدگی ختم کرنے کے مقصد سے پاکستان نے اس روز ہندوستانی فضائیہ کے پکڑے گئے پائلٹ کو رہا کر دیا۔ [عامر قریشی/اے ایف پی]

پشاور -- ہندوستان کے ساتھ کئی ہفتوں کی کشیدگی کے بعد پاکستان نے ہندوستانی فضائیہ کے پکڑے گئے پائلٹکو واپس لوٹا دیا ہے۔

پاکستانی حکام نے پائلٹ، ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھمان، کو جمعہ (1 مارچ) کے روز واہگہ بارڈر کراسنگ پر اس کے ہم وطنوں کے حوالے کر دیا۔

اسے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے گرفتار کیا گیا تھا جب پاکستانی لڑاکا طیاروں نے بدھ (27 فروری) کو اس کے مگ-21 جہاز کو مار گرایا تھا۔

ورتھمان کی واپسی کا مقصد اس بحران کو ختم کرنا تھا جس نے پاکستان-ہندوستان کے تعلقات کو ہفتوں سے جھنجھوڑ رکھا ہے۔

سول سوسائٹی کے کارن 28 فروری کو کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے ہوئے۔ ان کے پلیس کارڈز پر لکھا ہے، "امن زندہ باد، جنگ مردہ باد"۔ [ضیاء الرحمان]

سول سوسائٹی کے کارن 28 فروری کو کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کرتے ہوئے۔ ان کے پلیس کارڈز پر لکھا ہے، "امن زندہ باد، جنگ مردہ باد"۔ [ضیاء الرحمان]

14 فروری کو ایک خودکش بمبار نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں 40 بھارتی فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ پاکستان کی ایک عسکری تنظیم، جیشِ محمد (جے ای ایم)، نے ذمہ داری قبول کی تھی، جس پرہندوستانی جنگی جہازوں نے منگل (26 فروری) کو بالاکوٹ، خیبرپختونخوا (کے پی) میں جیشِ محمد کے تربیتی کیمپ پر بمباریکی تھی۔

پھر بدھ کے روز، پاکستانی اور ہندوستانی جنگی جہازوں نے متنازعہ کشمیر کی حقیقی سرحد، لائن آف کنٹرول کو پار کیا۔

پاکستان، جس نے بدھ کے روز اپنے فضائی راستوں کو بند کر دیا تھا، نے جمعہ کے روز اسے دوبارہ کھول دیا اور ورتھمان کو ہندوستان کے حوالے کر دیا۔

اسلام آباد کی ادا کے لیے تعریف

تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں نے وزیرِ اعظم عمران خان کے ورتھمان کو واپس کرنے کے فیصلے کی پرجوش طریقے سے منظوری دی۔

حزبِ اقتدار اور حزبِ اختلاف دونوں بینچوں سے قانون سازوں نے جمعرات (28 فروری) کو خان کی تعریف کی جب انہوں نے ورتھمان کی فوری رہائی کا اعلان کیا۔

امریکہ میں ایک صحافی اور لاہوری نژاد، بینا سرور نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "یہ بہت واضح ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے لوگ ایک دوسرے سے نہیں لڑنا چاہتے۔"

بینا سرور امن کی آشا کی مدیر ہیں، جو کہ ایک پاکستانی-ہندوستانی فورم ہے جو خطے میں امن کو فروغ دیتا ہے۔ فورم آن لائن نیز پاکستانی اور ہندوستانی اخباروں سے چلتا ہے۔

بینا سرور نے کہا کہ پاکستان نے واضح طور پر "عسکری کشیدگیوں کو کم کرنے" کی کوشش کی ہے۔ " دونوں اطراف میں صرف وہ لوگ جنگ کو ہوا دے رہے ہیں جو مسلسل کشیدگی سے سیاسی فوائد حاصل کرتے ہیں۔"

بحران کے خاتمے کو دیکھ کر ہندوستانی اور غیرملکی مبصرین نے مساوی طور پر سکھ کا سانس لیا ہے۔

ہندوستانی فلمساز رام سبرامینیم نے جمعرات کے روز ٹویٹ کیا، "ان تمام ہندوستانیوں اور پاکستانیوں کا شکریہ جنہوں نے بہت شدت سے جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی اس کے خاتمے کے لیے بھرپور مہم چلائی۔" انہوں نے ورتھمان کو چھوڑنے پر خان کا شکریہ ادا کیا۔

اقوامِ متحدہ کے بیان کے مطابق، اقوامِ متحدہ (یو این) کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئٹرس کے ترجمان، سٹیفن جیریک نے جمعرات کے روز کہا، "پاکستانی حکام کی جانب سے بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے وعدے کی اطلاعات، میرے خیال میں، ایک بہت خوش آئند اقدام ہو گا۔"

پورے پاکستان میں امن ریلیاں

جمعرات اور جمعہ کے روز اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت، مختلف شہروں میں امن کی حمایت میں ریلیاں نکالی گئیں۔ شرکاء نے دونوں حکومتوں کو کشیدگی ختم کرنے اور امن کے لیے کام کرنے کی ترغیب دی۔

لاہور میں نکلنے والی ایک ریلی میں ایک خاتون کے ہاتھ میں پکڑے کارڈ پر لکھا تھا، "ہم ابھی نندن ورتھمان کی محفوظ واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جنگ سے انکار۔"

پاکستانی معروف شخصیات نے امن کے مطالبات کو دوہرایا۔

لاہور کی ایک اداکارہ، مصنفہ اور استانی، نادیہ جمیل نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ ایک "ووٹوں کے بھوکے سیاستدان" کی طرح عمل کرنے کی بجائے امن کی خواہش کرنے پر عمران خان تحسین کے مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا، "آئیے دونوں ممالک سے انتہاپسندی کے خاتمے، معیاری تعلیم، صوبوں کے مابین مساوات، بچوں کو گلیوں سے نکالنے اور غربت ختم کرنے پر توجہ دیں۔"

جمعرات (28 فروری) کو مصنفہ اور سابق وزیرِ اعظم پاکستان، ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی، فاطمہ بھٹو نے ٹویٹ کیا، "حکومت کے اس اقدام کی صرف تعریف ہی کی جا سکتی ہے، ہر اس فرد کی جانب سے، خواہ وہ بھارتی ہو یا پاکستانی، جو امن کا سچا پیروکار ہے۔"

جمعرات ہی کے روز، کے پی صوبائی کابینہ کے رکن، کامران خان بنگش نے ٹویٹ کیا کہ ورتھمان کو رہا کرنا ایک "خوشگوار قدم" ہے۔

پشاور کے صحافی ناصر محمود نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ پاکستان کے لوگ "جنگوں، بمباری اور ہلاکتوں سے اکتا گئے ہیں اور امن کے ساتھ ملک اور خطے کی ترقی چاہتے ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

پاکستان امن چاہتا ہے، جو کشمیر میں مسلمانوں کے قتل کی انسداد سے شروع ہو۔ بہت سے سیکولر بھارتی بھی امن کے خواہاں ہوں گے، لیکن متعدد دیگر نفرت کی آگ میں پاگل ہندتوا کے پیروکار 500 سے زائد مسلمانوں کو برِّ صغیر ہند سے نکال باہر کر کے بھارت کو نسلی اعتبار سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں پرواہ نہیں ہے خواہ دسیوں لاکھوں افراد مر جائیں لیکن بھارت خالصتاً ہندو اونچ ذات کا ملک بن جائے۔ ان کے نازی سے مماثل نسلی تجرد پسندانہ فلسفے کو اسرائیل کی صورت میں ایک متمنی اتحادی مل گیا ہے۔ دہکتی ہوئی نسل پرستی کے خلاف، جنوبی ایشیائی اتحاد طویل عرصہ تک ایک خواب رہے گا۔ خطہ اور دینا جو بہترین امّید رکھ سکتے ہیں وہ مشکل امن ہے۔

جواب