تعلیم

پشاور ایجوکیشن بورڈ نے دہشت گردی سے متاثرہ بچوں کی فیس معاف کر دی

محمد شکیل

پشاور میں آٹھ فروری کو انٹرمیڈیٹ اینڈ اسکینڈری ایجوکیشن کی عمارت کے سامنے طلباء اور والدین کھڑے ہیں۔ ]محمد شکیل[

پشاور میں آٹھ فروری کو انٹرمیڈیٹ اینڈ اسکینڈری ایجوکیشن کی عمارت کے سامنے طلباء اور والدین کھڑے ہیں۔ ]محمد شکیل[

پشاور -- بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ اسکینڈری ایجوکیشن پشاور (بی آئی ایس ای) کے مطابق، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہلاک ہونے والے سیکورٹی کے اہلکاروں، دہشت گردی سے متاثر ہونے والے عام شہریوں اور ان افراد کے بچے جو دہشت گردی سے معذور ہو گئے ہیں، کی تعلیمی فیسوں کو معاف کر دیا گیا ہے۔

یہ فیصلہ، جو بی آئی ایس ای کے زیرِ عمل علاقے کے شہریوں پر نافذ ہو گا، کا اعلان جنوری میں کیا گیا۔

بی آئی ایس ای پشاور کے چیرمین فضل الرحمان نے 8 فروری کو پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "خیبرپختونخواہ (کے پی) صوبہ عسکریت پسندی کے خلاف جنگ کے باعث طویل دورانیے تک غیر معمولی صورتِ حال کا شکار رہا ہے جس کے باعث ہماری طرف سے زیادہ غیر معمولی اور زیادہ توجہ کی ضرورت ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "طلباء کو جس شورش اور غیر یقینی کا سامنا کرنا پڑا ہے -- نے بورڈ کو ایسا فیصلہ کرنے پر مجبور کیا جو عسکریت پسندی سے متاثر ہونے والے بچوں کے لیے مادی ہو"۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ اس بات سے اتفاق کرتا ہے کہ ایسے بچوں کو امداد دینا ان کے والدین کی طرف سے کیے جانے والے کاموں کو تسلیم کرنے اور انہیں مالی پریشانیوں سے آزاد کرنے کا طریقہ ہے۔

رحمان نے کہا کہ یہ اصلاحات بورڈ کی طرف سے شہیدوں کے اہلِ خاندان کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرنے اور ان کا بوجھ بانٹنے کے لیے کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس سے طلباء کی حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ "مستقبل میں ضرورت مند طلباء کی مدد کرنے کے لیے بھلائی کے ایسے ہی کام کریں"۔

انہوں نے کہا کہ "بورڈ نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ امداد کے لیے درخواست دینے تمام افراد کو امداد کسی تعصب کے بغیر ہموار اور آسان طریقے سے فراہم کی جائے"۔

بی آئی ایس ای پشاور کے سیکریٹری بشیر خان یوسف زئی نے کہا کہ کے پی کے دوسرے تمام تعلیمی بورڈز کو بھی بی آئی ایس ای کی طرف سے قائم کی جانے والے مثال کی پیروی کرنی چاہیے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "فیس کو معاف کرنے کی صورت میں دی جانے والی امداد احترام کی ایک شکل ہو گی اور بچوں کے تعلیمی خرچوں کو کم کرنے سے ان کے لیے مددگار ثابت ہو گی"۔

یوسف زئی نے کہا کہ اس نتیجے کو یونیورسٹیوں اور پیشہ ورانہ تنظیموں کی طرف سے ایسے طلباء کو وظائف دینے کے لیے ایک ادارتی بنیادی ڈھانچہ تشکیل دینے سے وسیع کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ "یہ معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان بچوں کی ہر ممکن طریقے سے مدد کرے تاکہ ان کے مصائب کو کم کیا جا سکے اور انہیں اس دھچکے سے باہر نکلنے کے لیے امید دی جا سکے"۔

متاثرین کی طرف سے اظہارِ تشکر

آرمی پبلک اسکول (اے اپی ایس) پشاور میں 2014 میں ہونے والے قتلِ عام میں زخمی ہو جانے والے ایک طالبِ علم شاہ رخ کے والد، کاظم حسین نے کہا کہ دہشت گردی کے متاثرین کی بھلائی کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے ہر قدم کی تعریف کی جانی چاہیے۔

شاہ رخ اب یونیورسٹی آف انجنیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور (یو ٹی ای پی) میں کیمیکل انجنیرنگ کے دوسرے سال کے طالبِ علم ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم بی آئی ایس ای پشاور کی طرف سے عسکریت پسندی سے متاثر ہونے والے خاندانوں کے بچوں کی فیس معاف کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں اور اسے ان کی قربانیوں کو تسلیم کرنے اور انہیں احترام دینے کی طرف ایک قدم کے طور پر دیکھتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر طلباء جو دہشت گردی کے واقعات میں اپنے والدین سے محروم ہو چکے ہیں مالی طور پر مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کے پی کی حکومت اور پاکستان ہائر ایجوکیشن کمشن کو اعلی تعلیم حاصل کرنے میں ان طلباء کی مدد کرنی چاہیے۔

حسین نے کہا کہ "یو ٹی ای پی کی طرف سے عسکریت پسندی سے متاثر ہونے والے طلباء کے لیے صرف دو نشتیں مختص کی گئی ہیں -- ایک نشست شہید کے بچوں کے لیے اور ایک دہشت گردی میں زخمی ہونے والے طالبِ علم کے لیے-- جو کہ متاثر ہونے والے طلباء کی تعداد سے مطابقت نہیں رکھتیں"۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے متاثر ہونے والے طلباء کے لیے زیادہ نشستیں مختص کرنے اور ان کی فیس معاف کرنے سے ان کی حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ یونیورسٹی جائیں اور حکومت پر ان کا اعتماد بڑھے گا"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

Bisep ma bahoot zulem ho Raha hai serf migration k farchi k 500 rupay li jate he Jo aik garib k pass nai hotel

جواب