کاروبار

مزید تجارت پر نظر، پاکستان کی افغانستان کے ساتھ 24 گھنٹے سرحد کھلی رکھنے کی تیاری

محمّد اہِل

2 فروری کو سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ (دائیں جانب سے دوسری) اور اعلیٰ عسکری قائدین کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد پاک افغان سرحد کو دن رات کھلا رکھنے کے لیے انتظامات کا معائنہ کر رہا ہے۔ [محمّد اہِل]

2 فروری کو سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ (دائیں جانب سے دوسری) اور اعلیٰ عسکری قائدین کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد پاک افغان سرحد کو دن رات کھلا رکھنے کے لیے انتظامات کا معائنہ کر رہا ہے۔ [محمّد اہِل]

طورخم – وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے تجارت اور افراد کی دونوں جانب نقل و حمل کے فروغ کی ہدایات کے بعد پاکستان نے پاک-افغان سرحد کو دن رات کھلا رکھنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں۔

خان نے 28 جنوری کو ٹویٹ کیا، "میں نے متعلقہ حکومتی فریقین کے ذمہ لگایا ہے کہ 6 ماہ کے اندر طورخم [ایس آئی سی] سرحد کو دن رات کھلا رکھنے کے لیے درکار ضروری انتظامات کریں۔ یہ اقدامدوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور دونوں برادر ممالک کے مابین عوام کی سطح پر روابط بہتر بنانے کے لیےکارگر ہو گا۔"

خان کے احکامات کے بعد، خیبرپختونخوا (کے پی) اسمبلی نے 29 جنوری کو قبائلی اضلاع میں پہلی مرتبہ افغان سرحد کے قریب لنڈی کوتل میں نشست منعقد کی، خیال کیا جا رہا ہے کہ اس اقدام سے علاقہ کو قوت ملے گی۔

اسی روز کے پی کے وزیرِ مالیات تیمور جھگڑا نے سامان اور افراد کی سرحد پار نقل و حمل کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے طورخم سرحد کا دورہ کیا۔

ہفتہ (2 فروری) کو پاکستان کی سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے سیکیورٹی اور سرحدی انتظامات کا معائنہ کیا۔

سول اور عسکری، ہر دو رہنماؤں پر مشتمل اس وفد نے امیگریشن کے عمل، سکینر مشینوں، پاسپورٹ اور نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے دفاتر کا معائنہ کرنے کے لیے تورخم پھاٹک پر پیدل ٹرمینل کے ساتھ ساتھ برآمداتی و درآمدی ٹرمینلز کا بھی دورہ کیا۔

حکام نےسرحد پر باڑلگائے جانے اور تجارت اورترکِ وطن کے لیے انتظاماتپر اظہارِ اطمینان کیا۔

تجارت میں تیزی سے اضافہ

طرفین کے سیاسی رہنماؤں، تاجروں اور عوام نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس امّید کا اظہار کیا کہ اس سے دونوں ممالک کے مابین تناؤ اور غلط فہمی میں کمی آئے گی۔

جھگڑا نے 2 فروری کو پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "وزیرِ اعظم کی جانب سے سرحد کے آر پار 24 گھنٹے ٹریفک کے لیے ہدایات کی بنیاد پر ایک میکنزم تشکیل دیا جا رہا ہے، کیوں کہ یہ تجارت اور [تجارت کے] ہجم میں اضافہ کے لیے ناگزیر ہے۔"

انہوں نے کہا، "سرحد کو کھولنا ہی پاک-افغان تجارت کو بڑھانے اور دونوں ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کا واحد راستہ ہے۔ کے پی اسمبلی کی نشست اور بعد ازاں ارکان کا سرحد کا دورہ اس امر کا ثبوت ہے کہ ہم اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔"

پاکستان-افغانستان مشترکہ ایوانِ صنعت و تجارت کے ڈائریکٹر زاہد اللہ شنواری نے کہا، "سرحد کو دن رات کھولنے کے لیے وزیرِ اعظم عمران خان کی ہدایات ایک مثبت علامت ہیں۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "پاکستان افغانستان کے ساتھ تجارت میں اضافہ کا خواہاں ہے کیوں کہ اس کا ہجم، جو 2012 میں 3 بلین ڈالر [418 بلین روپے] تھا، اب کم ہو کر صرف 1 بلین ڈالر [140 بلین روپے] رہ گیا ہے، جو کہ پریشان کن ہے۔"

انہوں نے کہا، "اگر ہم واقعی کھویا ہوا ہجم واپس لانا چاہتے ہیں، تو ہمیں دیگر ممالک کی طرح افغانستان سے بے روک تجارت کی جانب جانا ہو گا۔ مزید برآں ہمیں طورخم اورچمن کے ساتھ ساتھ خارلاچی اور غلام خانمیں بھی کسٹمز اور تجارتی سہولیات کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔"

ایک مثبت پیشرفت

کے پی ایوانِ صنعت و تجارت کے ایک رکن شاہد حسین نے کہا کہ سرحد کھولنے اور تجارت کو فروغ دینے پر وزیرِ اعظم کی توجہ پاکستان اور افغانستان، دونوں کے لیے ایک مثبت پیشرفت ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "دونوں ملکوں کے درمیان آخری سانسیں لیتی تجارت کے لیے وزیرِ اعظم عمران خان کے احکامات حوصلہ افزا ہیں۔"

انہوں نے کہا، "سیکیورٹی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ہم کسٹمز اور کراسنگ ٹرمینلز پر مزید سہولیات کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔"

افغان چیف ایگزیکیٹیو عبداللہ عبداللہ کے ترجمان حکمت سفی نے کہا، "سرحد کا دن رات کھولا جانا ایک خیرسگالی کا اقدام ہے اور اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مستحکم ہوں گے اور غلط فہمیاں دور ہوں گی۔"

انہوں نے بحیرہٴ عرب اور بھارت تک رسائی کی افغانستان کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان، ہر دو کو ادراک کرنا ہو گا کہ ترقی کا واحد راستہ تجارتی تعلقات میں اضافہ ہے، کیوں کہافغانستان وسط ایشیائی ریاستوں کا دروازہ ہے—پاکستان کے لیے ممکنہ منڈیاں—، جبکہ افغانستان کے لیے پاکستان کا زمینی راستہ ناگزیر ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "اگر سرحد 24 گھنٹے کھلی رہے تو ٹنوں پھل اور سبزیاں، جو ٹرکوں پر گل سڑ جاتے ہیں، منڈی تک پہنچ سکیں گے۔ [سرحد کے آرپار] تیز ٹریفک بھی تاجروں کے لیے نہایت مفید ہو گی۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 6

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ماشااللہ ھم پشتون کے ھر قسم تجارتی اور اقتصادی ترقی چایھتے یے تاکہ پشتنو قوم مشکالت سے نکل جاے

جواب

افعانیستان اوس حپل هر سه لری ناپوکیستان ته د تجرات هیس ظرورت نیشته

جواب

واہ، یہ خان نے ایک مثبت اقدام کیا ہے، اللہ انہیں نفاذ کی طاقت دے

جواب

یہ ایک اچھا اقدام ہے لیکن یہ صرف پاکستان کے لیے مفید ہو گا اور ہر صورت می، یہ پاکستان کے لیے نہایت بارآور ثابت ہوتا ہے۔ اگر پاکستان بینشاہی ناؤپاس، طورخم وغیرہ جیسی تمام سرحدیں کھول دیتا ہے تو یہ قریبی افراد کے لیے نہایت ارزاں ہوگا۔ وہ جلال آباد کی بجائے براہِ راست پاکستان سے تجارت کریں گے۔

جواب

خوب

جواب

انہوں نے ایک اچھا اقدام کیا ہے۔

جواب