سلامتی

پشاور پبلک اسکول سی سی ٹی وی سسٹم لگانے والا پہلا اسکول ہے

سید عنصر عباس

گورنمنٹ شہید مبین شاہ آفریدی ہائر اسکینڈری اسکول نمبر ون میں 23 جنوری کو ایک سی سی ٹی وی مانیٹر پر ایک کلاس روم دکھایا گیا ہے۔ ]سید عنصر عباس[

گورنمنٹ شہید مبین شاہ آفریدی ہائر اسکینڈری اسکول نمبر ون میں 23 جنوری کو ایک سی سی ٹی وی مانیٹر پر ایک کلاس روم دکھایا گیا ہے۔ ]سید عنصر عباس[

پشاور -- خیبر پختونخواہ (کے پی) نے سیکورٹی اور تعلیمی ماحول کو بہتر بنانے کی کوشش میں ایک سرکاری ہائر اسکینڈری اسکول میں نگرانی کا، کلوزڈ سرکٹ ٹیلی ویژن (سی سی ٹی وی) نصب کیا ہے۔

حکام نے پشاور کے، گورنمنٹ شہید مبین شاہ آفریدی ہائر اسکینڈری اسکول نمبر ون میں 32 سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے۔ دیگر 16 کچھ ہفتوں میں نصب کیے جانے کی توقع ہے۔

پرنسپل عتیق الرحمان نے 18 جنوری کو پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اس نظام پر 500,000 روپے (3,500 ڈالر) کا خرچہ آیا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ صوبہ میں ایسا پہلا نظام ہے۔

انہوں نے کہا کہ "اب ہمارے اسکول اور یہاں تک کہ ہمارے کمرہِ جماعت تک حکومت کی گائڈ لائنر کے مطابق محفوظ ہو گئے ہیں"۔

گورنمنٹ شہید مبین شاہ آفریدی ہائر اسکینڈری اسکول نمبر ون میں، 23 جنوری کو، سی سی ٹی وی کے کیمروں پر کئی کلاس رومز کو دکھایا گیا ہے۔ ]سید عنصر عباس[

گورنمنٹ شہید مبین شاہ آفریدی ہائر اسکینڈری اسکول نمبر ون میں، 23 جنوری کو، سی سی ٹی وی کے کیمروں پر کئی کلاس رومز کو دکھایا گیا ہے۔ ]سید عنصر عباس[

گورنمنٹ شہید مبین شاہ آفریدی ہائر اسکینڈری اسکول نمبر ون میں، 23 جنوری کو ایک استاد اپنی کلاس کی راہنمائی کر رہا ہے۔ ]سید عنصر عباس[

گورنمنٹ شہید مبین شاہ آفریدی ہائر اسکینڈری اسکول نمبر ون میں، 23 جنوری کو ایک استاد اپنی کلاس کی راہنمائی کر رہا ہے۔ ]سید عنصر عباس[

یہ گائڈ لائنز دسمبر 2014 میں پشاور کے، آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد، اسکولوں کی حفاظت اور سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تیار کی گئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ "اس نظام کو جلد ہی کے پی کے شعبہ تعلیم سے منسلک کر دیا جائے گا"۔

رحمان نے کہا کہ "اب ہم تمام کلاس رومز کی تعلیمی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ سی سی ٹی وی کیمرے ہمیں یہ جاننے میں مدد کرتے ہیں کہ استاد کیسے پڑھا رہے ہیں اور طلباء کیا سیکھ رہے ہیں"۔

اسکول کے سیکورٹی دفتر کے عملے کے پاس مانیٹر ہوتے ہیں جو انہیں کیمروں سے حاصل ہونے والی فوٹیج کو دیکھنے کے قابل بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "اگر حکومت اجازت دے گی تو والدین کو بھی اس تک رسائی مل جائے گی"۔ انہوں نے کہا کہ طلباء بھی چھٹی کے بعد لیکچروں کی ریکارڈنگ کو سن سکیں گے۔

اساتذہ، طلباء پر نظر رکھنا

رحمان اور اسکول کی برادری کے دیگر ارکان کے مطابق، اب اساتذہ اور طلباء کو نگرانی کا احساس ہے اور وہ اپنا بہترین رویہ اختیار کرتے ہیں۔

اسکول میں دسویں کلاس کے طالبِ علم 17 سالہ محمد فرہاد نے کہا کہ کلاس رومز میں کیمروں کو نصب کیے جانے سے کلاسوں میں اساتذہ کی دستیابی اور موجودگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اب ہم محفوظ محسوس کرتے ہیں اور کسی حملے کے خطرے کے بغیر اساتذہ کے لیکچر کو پوری توجہ سے سنتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "کیمرے ان طلباء میں بھی ڈسپلن کو یقینی بناتے ہیں جو اپنی پڑھائی میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ سنجیدہ طلباء اب خوش ہیں"۔

اسکول میں 6 سے 8 ویں کلاس تک کو پڑھانے والے ایک استاد، اویس محمد نے کہا کہ "یہ مکمل طور پر ایک نیا تصور ہے -- کسی بھی سرکاری اسکول نے اس طرح کی جدید ٹیکنالوجی کو نصب نہیں کیا ہے"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "کلاس میں تشدد، جسمانی سزا اور پڑھانے کے علاوہ کی جانے والی دیگر سرگرمیاں اب ممکن نہیں ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "اب پڑھانے کے طریقے میں خامیوں کو دور کیا جا سکتا ہے جس سے حتمی طور پر طلباء کو فائدہ ہو گا"۔

سیکورٹی کو قائم رکھنا

وائس پرنسپل اقتدار علی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہمارا سکول کے پی، جس میں قبائلی علاقے بھی شامل ہیں، میں پہلا اسکول ہے جس نے نگرانی کے سی سی ٹی وی نظام کو متعارف کروا کر حکومت کی طرف سے "سیف اینڈ سیکور کلاس روم پروگرام" کی گائڈ لائنز کو یقینی بنایا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "اب اسکول کی انتظامیہ کسی بھی وقت سیکورٹی کے انتظامات کا جائزہ لے سکتی ہے جس میں سیکورٹی کے ناکے بھی شامل ہیں"۔

علی نے کہا کہ "اب کلاس میں طلباء کسی دوسرے کے بستے سے کچھ چوری نہیں کر سکتے اور وہ زیادہ تمیز کا مظاہرہ کریں گے"۔

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کے کے پی انٹرمیڈیٹ اینڈ اسکینڈری ایجوکیشن بورڈ کو سی سی ٹی وی نظام تک رسائی مل جائے گی، کہا کہ "نقل کا خاتمہ ہو جائے گا"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500