ٹیکنالوجی

نئے ڈیجیٹل کرمنل ڈیٹابیس سے پولیس کی رسائی اور نگرانی میں بہتری

جاوید خان

دسمبر میں پشاور میں ایک پولیس افسر مقامی رہائشی کی دستاویزات کی تصدیق کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے۔ کے پی پولیس نے مستقبل میں مقدمات کی تفتیش میں مدد کے لیے جرائم پیشہ افراد کے کوائف کی کمپیوٹرائزیشن کا آغاز کر دیا ہے۔ [جاوید خان]

دسمبر میں پشاور میں ایک پولیس افسر مقامی رہائشی کی دستاویزات کی تصدیق کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے۔ کے پی پولیس نے مستقبل میں مقدمات کی تفتیش میں مدد کے لیے جرائم پیشہ افراد کے کوائف کی کمپیوٹرائزیشن کا آغاز کر دیا ہے۔ [جاوید خان]

پشاور – خیبر پختونخوا (کے پی) پولیس نے تمام مجرموں کی جیل سے رہائی کے بعد بھی ان کا تعاقب رکھنے کے لیے سنگین جرائم اور دہشتگردی میں ملوث تمام مجرمانہ ریکارڈ کمپیوٹرائزکرنے کا آغاز کر دیا ہے۔

ڈیجیٹلائزڈ کوائف اکٹھے کیے جانےمیں مجرموں کے انگلیوں کے نشان، کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی)، موبائل فون نمبرز، فوجداری الزامات، تصاویر اور ایسی دیگر تفصیلات شامل ہیں جو پولیس کے لیے مددگار ہوں۔

پشاور کے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر قاضی جمیل الرّحمٰن نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "پولیس فورس نے پہلے ہی 2018 کے اختتام تک پشاور میں 990 مجرموں کے کوائف کمپیوٹرائز کر دیے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ جن مجرموں کا کے کوائف ڈیٹابیس میں ہیں ان میں جیل میں موجود اور رہا شدہ، ہر دو شامل ہیں۔

انہوں نے کہا، "ان کوائف سے پولیس ان عناصر کے رہا ہو جانے کے بعد اپنے [مجرمانہ] حلقوں سے رابطہ میں آنے کی صورت میں بھی ان کا مسلسل تعاقب رکھ سکے گی۔"

کوائف تک آسان رسائی

کے پی پولیس کے ترجمان وقار احمد نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فورس میں موجود ماہرین نے مجرموں کے کوائف کا اندراج ایک ایپ میں کیا ہے جو کہ افسروں کو بشمول ان کے موبائل فونز پر دستیاب ہو گی۔

احمد نے کہا، "کسی بھی سانحہ یا تفتیش کی صورت میں مقامی پولیس ان مجرموں کے کوائف اور گزشتہ ریکارڈ باسانی چیک کر سکے گی جن کے کوائف کمپیوٹرائز ہو چکے ہیں۔"

احمد کے مطابق، دیگر اضلاع نے اپنی عملداری کے علاقوں میں مجرموں اور دہشتگردوں کے کوائف کمپیوٹرائز کیے ہیں۔

احمد نے کہا کہ جنوری میں اس ایپلیکیشن سافٹ ویئر میں مزید کوائف کا اضافہ کیا جائے گا، جس سے تفتیش کنندگان کے لیے انتہائی مجرموں یا دہشتگردوں کی تفصیلات تلاش کرنے میں آسانی ہو گی۔

کے پی پولیس نے دہشتگردوں اور مجرموں کو پناہ کی فراہمی کی انسداد کے لیےصوبے میں تمام کرائے داروں کے اندراجکی کاوشیں بھی تیز تر کر دی ہیں۔

ٹیکنالوجی میں بہتری

"پشاور سے تعلق رکھنے والے جرائم اور دہشتگردی کو کور کرنے والے ایک سینیئر صحافی قیصر خان نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "مجرموں کے کوائف کی کمپیوٹرائزیشن ان کے گینگز کے ساتھ مسلسل جڑے رہنے کی حوصلہ شکنی کرے گی اور انہیں کھینچ کر دوبارہ دہشتگردی اور جرائم میں لائے جانے سے بچانے میں مددگار ہو گی۔"

خان نے کہا، "کسی بھی ظلم و زیادتی میں ملوث افراد کے انگلیوں کے نشان اور دیگر تفصیلات سمیت ایک مستحکم ڈیٹابیس مستقبل کے لیے معاون ہو گی۔"

خان کے مطابق، کے پی پولیس نے گزشتہ چند برسوں کے دوران اپنی ٹیکنالوجی کو بہتر بنایا ہے، جو تفتیش کرنے اور جرائم اور دہشتگردی کی انسداد کے لیے ان کی مددگار ہو گی۔

انہوں نے مزید کہا، "کرائے داروں کی معلومات کی خدمات نے پہلے ہی پشاور اور دیگر اضلاع میں کرائے کے گھروں میں رہنے والے ملزمان کی شناخت میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے، اور کمپیوٹرائزیشن سے پولیس فورس کی مزید مدد ہو گی۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

سندھ پولیس خود چور ہے اسکا کچھ کرو پلیز خاس طور ماڑی جلبانی پولیس

جواب

قابلِ تحسین کاوشیں۔۔

جواب