ٹیکنالوجی

خیبرپختونخوا کی جانب سے ڈیجیٹل پالیسی کی نقاب کشائی

از دانش یوسفزئی

پشاور کے مقامی انفارمیشن سسٹم اسپیشلسٹ، ذاکر رحیم، 17 دسمبر کو پشاور میں حکومتِ خیبرپختونخوا کی ڈیجیٹل پالیسی کا تجزیہ کرتے ہوئے۔ [دانش یوسفزئی]

پشاور کے مقامی انفارمیشن سسٹم اسپیشلسٹ، ذاکر رحیم، 17 دسمبر کو پشاور میں حکومتِ خیبرپختونخوا کی ڈیجیٹل پالیسی کا تجزیہ کرتے ہوئے۔ [دانش یوسفزئی]

پشاور -- خیبرپختونخوا (کے پی) حکام نے پاکستان کی تاریخ کی پہلی ڈیجیٹل پالیسی کی منظوری دے دی ہے، جو کہ نہ صرف معیاری اور تیز رفتار انٹرنیٹ فراہم کرے گی بلکہ صوبے میں ڈیجیٹل معیشت کو ترقی دینے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے میں بھی مدد دے گی۔

وزیرِ اعلیٰ کی معاونِ خصوصی برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (ایس ٹی آئی ٹی)، کامران خان بنگش نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "پالیسی ڈیجیٹل حکمرانی [ای-گورنمنٹ]، ڈیجیٹل مہارتوں، ڈیجیٹل رسائی اور ڈیجیٹل معیشت پر مشتمل ہے۔"

ڈیجیٹل پالیسی وزیرِ اعظم عمران خان کے ملک کے لیے 100 روزہ ایجنڈے کا حصہ ہے۔

بنگش نے کہا کہ پالیسی کا مقصد حکمرانی کے معیار کو بلند کرنا، نوجوانوں کو جدید تربیت فراہم کرنا اور محفوظ اور تیز ربط سازی تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔

انہوں نے کہا، "ہماری حکومت ڈیجیٹل پالیسی کی مدد سے صوبے میں حکمرانی کو مزید مستعد بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پالیسی سرکاری شعبے میں شفافیت اور احتساب لانے میں ہماری مدد کرے گی۔"l

بنگش نے کہا کہ کے پی صوبائی کابینہ نے 22 نومبر کو نئی پالیسی کی نگرانی اور اطلاق کے لیے ایک رابطہ کمیٹی قائم کی تھی۔

انہوں نے کہا، "ہماری حکومت تمام عدالتوں اور مجرموں کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ ہم اپنے صوبے کے ایک زیادہ نرم تشخص کو فروغ دینے کے لیے موبائل ایپلیکیشنز اور ویب سائٹس شروع کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں۔"

بنگش نے کہا کہ کے پی حکومت نے پورے صوبے میں ڈیجیٹل خواندگی کو بڑھانے اور پرائمری، ثانوی اور اعلیٰ تعلیم میں ٹیکنالوجی کے استعمال کو زیادہ سے زیادہ کرنے کا ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے۔

نوجوانوں کو تعلیم دینا

ڈیجیٹل پالیسی سنہ 2023 تک 8،000 نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم دینے کے لیے تربیتی مراکز فراہم کرے گی۔

پشاور کے مقامی انفارمیشن سسٹم اسپیشلسٹ ذاکر رحیم نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ پالیسی کا صلاحیت بڑھانے کا جزو اگلی نسل کو با اختیار بنائے گا۔

انہوں نے کہا، "جدید آئی ٹی تربیتوں کے ذریعے، ہمارے نوجوان فعال طور پر عالمی برادری میں حصہ لے سکتے ہیں اور ہمارے صوبے میں آئی ٹی کے شعبے میں ترقی میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔"

انہوں نے 8،000 تربیتی نشستوں کا 50 فیصد خواتین کے لیے مختص کرنے پر کے پی حکومت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا، "اس سے طالبات کی سیکھنے اور ایک بڑے پیمانے پر اپنا اظہار کرنے کے لیے حوصلہ افزائی ہو گی۔"

کے پی انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (کے پی آئی ٹی بی) کے انتظامی ڈائریکٹر، ڈاکٹر شہباز خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا۔ "آئی ٹی میں ہمارے نوجوانوں کی تکنیکی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے گوگل، مائیکروسافٹ، اوریکل اور فیس بُک جیسی بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ گفت و شنید جاری ہے۔"

کاغذ کا خاتمہ کرنا

انہوں نے کہا، "یہاں تک کہ کے پی حکومت نے سرکاری شعبے کے تمام دفاتر میں ڈیجیٹل نظام نافذ کر کے کاغذ کے بغیر نظام متعارف کروانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔"

خان نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کے پی حکومت پورے صوبے میں سستی، تیز اور قابلِ اعتماد انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

بنگش نے کہا کہ ایس ٹی آئی ٹی شعبہ ڈیجیٹل ادائیگیوں اور ای کامرس کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایک ڈیجیٹل بنائی گئی معیشت کاروبار کرنے کو آسان بنائے گی، تجارت کو تیز کرے گے اور مقامی فرموں کی عالمی منڈیوں تک رسائی میں سہولت کاری کرے گی۔

پشاور میں اقراء نیشنل یونیورسٹی کے ایک ماہرِ معاشیات، ظفرالحق نے کہا کہ ڈیجیٹل پالیسی ایک ادراکی معیشت تخلیق کرنے میں مدد کرے گی۔

انہوں نے پیش گوئی کی، "یہ صارف کے بھروسے کو بڑھائے گی اور اقتصادی ترقی پر منتج ہو گی۔"

انہوں نے متنبہ کیا، "آج کی ڈیجیٹل معیشت میں سائبر کرائمز اپنے عروج پر ہیں،" انہوں نے مزید کہا کہ کے پی حکومت کو سائبر سیکیورٹی کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ "نئی پالیسی کو سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانا چاہیئے۔"

کے پی آئی ٹی بی کے انتظامی ڈائریکٹر، خان نے کہا کہ کے پی آئی ٹی بی نے سائبر سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے پہلے ہی کے پی سائبر ایمرجنسی رسپانس سنٹر قائم کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سنٹر ایک سائبر رکھوالے کے طور پر قائم کر رہا ہے اور کے پی کے آئی ٹی کے شعبے کو محفوظ رکھنے میں مدد دے گا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

بہت خوب دانش اور اسے جاری رکھیں۔

جواب

اچھا اقدام

جواب