معاشرہ

تصاویر میں: پشاور کی پناہ گاہیں بے گھروں کو ٹھکانہ اور امید فراہم کرتی ہیں

دانش یوسف زئی

پشاور، خیبرپختونخواہ میں 15 دسمبر کو ایک نئے پناہ گھر کا اندرونی منظر دکھایا گیا ہے۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور، خیبرپختونخواہ میں 15 دسمبر کو ایک نئے پناہ گھر کا اندرونی منظر دکھایا گیا ہے۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور، خیبرپختونخواہ میں 15 دسمبر کو ایک پناہ گھر میں موجود مہمان۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور، خیبرپختونخواہ میں 15 دسمبر کو ایک پناہ گھر میں موجود مہمان۔ ]دانش یوسف زئی[

ایک ڈاکٹر 15 دسمبر کو پجاگی پناہ گاہ میں ایک مریض کا معائنہ کر رہا ہے۔ ]دانش یوسف زئی[

ایک ڈاکٹر 15 دسمبر کو پجاگی پناہ گاہ میں ایک مریض کا معائنہ کر رہا ہے۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور، خیبرپختونخواہ میں 15 دسمبر کو ایک پناہ گھر میں 27 سالہ جمیل خان پانی پی رہا ہے۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور، خیبرپختونخواہ میں 15 دسمبر کو ایک پناہ گھر میں 27 سالہ جمیل خان پانی پی رہا ہے۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور، خیبرپختونخواہ میں 15 دسمبر کو ایک پناہ گھر میں حیات اللہ خان، چھت کے نیچے گزاری جانے والی اپنی پہلی رات سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور، خیبرپختونخواہ میں 15 دسمبر کو ایک پناہ گھر میں حیات اللہ خان، چھت کے نیچے گزاری جانے والی اپنی پہلی رات سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور -- خیبر پختونخواہ (کے پی) کے سماجی بہبود کے شعبہ نے صوبائی دارالحکومت، پشاور میں پانچ پناہ گاہیں قائم کی ہیں جو 450 سے زیادہ بے گھر پاکستانیوں اور دوسرے مفلس افراد کو جگہ فراہم کرنے کی ایک کوشش ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے 14 دسمبر کو پناہ گاہوں کا افتتاح کیا جو پجاگی روڈ، کوہاٹ اڈا، چارسدہ روڈ، کارخانو مارکیٹ اور حاجی کیمپ میں واقع ہیں۔

پشاور ڈسٹرکٹ کے سماجی بہبود کے افسر جعفر خان نے پاکستانیوں کی زندگی کے تمام حصوں کو چھونے والی اصلاحات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ " ان پناہ گاہوں کو کے پی حکومت وزیراعظم عمران خان کے 100 دن کے منصوبے کے تحت قائم کر رہی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "یہ پناہ گاہیں ہر طرح کی سہولیات سے مزین ہیں"۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان پناہ گاہوں میں طبی امداد، پانی کے فوارے اور بجلی کے لیے غیرمنقطع ہونے والی بجلی کی فراہمی (یو پی ایس) اور نماز پڑھنے کے لیے مسجد موجود ہے۔

پشاور، خیبرپختونخواہ میں 15 دسمبر کو ایک پناہ گھر میں آنے والے اپنے ناموں کا اندراج کروا رہے ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور، خیبرپختونخواہ میں 15 دسمبر کو ایک پناہ گھر میں آنے والے اپنے ناموں کا اندراج کروا رہے ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

جعفر خان نے کہا کہ ان پناہ گاہوں میں معذور افراد کے لیے سہولیات اور خاندانوں کے لیے الگ حصہ موجود ہے۔

پشاور کے 43 سالہ بے گھر مزدور حیات اللہ خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "میں خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور کے قریب کھلے آسمان کے نیچے رات گزارتا تھا"۔

اس نے رات گزارنے کے لیے مفت پناہ گاہ فراہم کرنے پر کے پی کی حکومت کے لیے تشکر کا اظہار کیا۔

حیات اللہ خان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ پناہ گاہیں رات کا کھانا اور ناشتہ مفت فراہم کرتے ہیں کہا کہ "میں پجاگی پناہ گاہ میں ایک پرامن اور آرام دہ رات سے لطف اندوز ہوا"۔

کے پی کے سماجی بہبود کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جمال خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ ترس فاونڈیشن جو کہ ایک مقامی فلاحی تنظیم ہے، آنے والوں کو کھانا فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے گھر افراد کو لانے اور لے جانے کے لیے ٹرانسپورٹ کی خصوصی سہولیات موجود ہیں۔ "ہر پناہ گاہ سے شیڈول شدہ بسیں شام کو 4 بجے روانہ ہوتی ہیں تاکہ صوبائی دارالحکومت کے تمام علاقوں سے بے گھر افراد کو ٹرانسپورٹ مہیا کی جا سکے۔

جمال خان نے کہا کہ کے پی صوبہ میں دوسری جگہوں پر بھی ایسی ہی پناہ گاہیں بنائے گا۔

ان پناہ گاہوں میں اس بات پر کوئی پابندی نہیں ہے کہ کوئی شخص زیادہ سے زیادہ کتنی راتیں وہاں گزار سکتا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

Kpk ڈکٹروں اور دوائیو پر توجوں دینی چائے ہیں کیونکہ اس میں بہیت بےایمانی ہورہی ہیں

جواب

یہ مکالہ واقعی ایک اچھی سرگرمی ہے

جواب