سلامتی

کے پی پولیس نے پشاور یونیورسٹی میں مواصلات کا منصوبہ شروع کیا ہے

جاوید خان

کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر پشاور (سی سی پی او) قاضی جمیل الرحمان، 4 دسمبر کو پشاور یونیورسٹی میں، پولیس اسسٹینس لائنز (پی اے ایل) اور موبائل ڈرائیونگ لائسنس یونٹ کا افتتاح کر رہے ہیں۔ ]کے پی پولیس[

کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر پشاور (سی سی پی او) قاضی جمیل الرحمان، 4 دسمبر کو پشاور یونیورسٹی میں، پولیس اسسٹینس لائنز (پی اے ایل) اور موبائل ڈرائیونگ لائسنس یونٹ کا افتتاح کر رہے ہیں۔ ]کے پی پولیس[

پشاور -- خیبرپختونخواہ (کے پی) پولیس نے پولیس اور پشاور یونیورسٹی (یو او پی) کے طلباء اور اساتذہ میں مواصلات کی ایک براہ راست لائن قائم کی ہے تاکہ کیمپس کو سیکورٹی اور سہولیات کی فراہمی کو بہتر بنایا جا سکے۔

کیپیٹل پولیس آفیسر (سی سی پی او) پشاور قاضی جمیل الرحمان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم نے 4 دسمبر کو پشاور یونیورسٹی کی عمارت اور متعلقات میں پولیس اسسٹنس لائنز (پی اے ایل) کا آغاز کیا اور پشاور کے نوجوانوں سے کیا ہوا وعدہ پورا کر دیا، جو زیادہ تر طلباء، اساتذہ اور شہریوں کو فائدہ پہنچائے گا"۔

پی اے ایل کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں مدد کریں گی۔ یہ دستاویز، جسے پولیس جاری کرتی ہے اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ حامل کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور اور اس کا کردار مثالی ہے، زیادہ تر غیر ملکی سفر اور وظائف کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ دریں اثناء پی اے ایل طلباء کو گمشدہ دستاویزات کو رپورٹ کرنے اور مدد مانگنے کے قابل بھی بنائیں گی۔

رحمان نے پی اے ایل کے بارے میں ردعمل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم نے بہت سے لوگوں سے بات کی۔ نوجوانوں اور اساتذہ دونوں نے ہی غیر ملکی وظائف کے لیے کلیئرنس سرٹیفکیٹس کو جاری کرنے کو پولیس فورس کی طرف سے ایک بہت بڑا قدم قرار دیا"۔

پشاور یونیورسٹی میں 4 دسمبر کو ٹریفک پولیس کے سپاہی کا چبوترہ دکھایا گیا ہے۔ ]کے پی پولیس[

پشاور یونیورسٹی میں 4 دسمبر کو ٹریفک پولیس کے سپاہی کا چبوترہ دکھایا گیا ہے۔ ]کے پی پولیس[

اانہوں نے بتایا کہ "ہم نے ایک مخصوص گشتی ٹریفک یونٹ کا آغاز بھی کیا ہے جو کہ طلباء اور دوسرے لوگوں کو۔کمپیوٹرائزڈ ڈرائیور لائسنس، کلیئرنس سرٹیفکیٹس کیمپس پر جاری کرے گا" جو کہ پولیس کی طرف سے جاری کیا جانے والی دستاویز ہے جو تصدیق کرتی ہے کہ درخواست دہندہ نے کوئی جرم نہیں کیا ہے اور اسے غیر ملکی سفر اور وظائف کے لیے استعمال کیا جاتا ہے-"

انہوں نے کہا کہ تقریبا 300,000 طلباء، اساتذہ اور پشاور کے شہری کمپیوٹرائزڈ ڈرائیونگ لائسنس اور پی اے ایل سے مستفید ہوں گے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ "یو او پی میں سہولیات کو جدید بنایا جائے گا اور عارضی عمارت کو مسقبل عمارت میں بدل دیا جائے گا اور تعلیم یافتہ مردں و خواتین پر مشتمل مزید عملہ بھرتی کیا جائے گا"۔

طلباء، عملے کو مدد فراہم کرنا

پی اے ایل پشاور میں ایسے دوسری تنصیب کی نمائندگی کرتا ہے اور اس سے پہلے کارکنوں نے شہر کے ویسٹ کینٹ پولیس اسٹیشن کے ساتھ مواصلات کی لائنز کا آغاز کیا تھا۔

یو او پی کے علاوہ، پی اے ایل اسلامیہ کالج یونیورسٹی، یونیورسٹی آف انجنئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور ایگریکلچرل یونیورسٹی کو بھی خدمات فراہم کرے گا جو کہ قریب ہی واقعہ ہیں۔

اسلامیہ کالج کے پرو-وائس چانسلر ڈاکٹر نوشاد خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پی اے ایل سینکڑوں طلباء اور عملے کو بہت اچھے طریقے سے خدمات فراہم کرے گا"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم اس بہت بڑی مدد پر پشاور پولیس کا شکریہ ادا کرتے ہیں"۔

پشاور یونیورسٹی میں ابلاغِ عامہ کے ایک طالبِ علم قیصر خان نے کہا کہ "بہت سے طلباء کے لیے پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا آسان نہیں تھا کیونکہ اس واحد دستاویز کے لیے آپ کو کے پی کے بہت سے پولیس دفتروں میں جانا پڑتا تھا"۔

انہوں نے بتایا کہ اب طلباء مطلوبہ دستاویز کو آسانی سے کیمپس پر موجود پی اے ایل سے حاصل کر لیں گے۔

خان نے مزید بتایا کہ "پی اے ایل میں مزید مرد اور خواتین پولیس افسران کو تعینات کیا جانا چاہیے تاکہ وہ کسی بھی درخواست یا پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ کو جلد از جلد پراسیس کر سکیں"۔

ایگریکلچرل یونیورسٹی سے جڑے کالج کے ایک طالبِ علم یاسر خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پولیس کی نئی سہولت بڑے کیمپس کے لیے اچھی ہے جہاں ہزاروں طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور رہائش پذیر ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے گاڑیاں چلانے والے اب آسانی سے اپنا ڈرائیور لائسنس حاصل کر سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ کو حاصل کرنا "پی اے ایل اور ٹریفک پولیس کے گشتی یونٹ نے بہت زیادہ آسان بنا دیا ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500