صحت

کے پی کے کے پہلے برن اینڈ ٹراما سنٹر نے مریضوں کی مدد کا آغاز کر دیا

محمّد شکیل

نومبر میں خیبرپختونخوا (کے پی) کے برن اینڈ ٹراما سنٹر میں ڈاکٹر آپریشن تھیئیٹر میں ایک مریض کا علاج کر رہے ہیں۔ [محمّد شکیل]

نومبر میں خیبرپختونخوا (کے پی) کے برن اینڈ ٹراما سنٹر میں ڈاکٹر آپریشن تھیئیٹر میں ایک مریض کا علاج کر رہے ہیں۔ [محمّد شکیل]

پشاور – خیبر پختونخوا (کے پی) میں ایک ہی چھت تلے علاج اور بعد از جراحی صحتیابی کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے پہلے اعلیٰ معیار کے برن اینڈ ٹراما سنٹر کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔

نومبر کے اواخر میں پشاور میں اس مرکز کے مکمل طور پر فعال ہونے سے قبل، کے پی کے جلنے کے مریضوں کو اسلام آباد اور کھاریاں، صوبہ پنجاب کی مسافت پر جانا پڑتا، جس سے ان کی ذہنی اور جسمانی تکلیف میں اضافہ ہوتا۔

برن سنٹر کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر طاہر خان نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 120 بستروں کی اس سہولت میں 50 بستر جلنے سے متاثرہ مریضوں کے لیے مختص ہیں اور باقی ان مریضوں کے لیے ہیں جن کو پلاسٹک اور ریکنسٹرکٹیو سرجری کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں "آٹھ بستروں پر مشتمل ایک انتہائی نگہداشت کا یونٹ، جل جانے سے متعلقہ زخموں کے لیے 24 بستروں اور بچوں کے لیے 12 بستروں کے ساتھ ساتھ مریض کی حالت کے مطابق، سادہ اور پیچیدہ جرّاحی کا عمل کرنے کے لیے آٹھ جدید اور پوری طرح سے لیس آپریشن تھیئیٹر" شامل ہیں۔

نومبر میں ایک خاتون ڈاکٹر خیبر پختونخوا (کے پی) کے پہلے برن اینڈ ٹراما سنٹر میں ایک مریض کا معائنہ کر رہی ہیں۔ [محمّد شکیل]

نومبر میں ایک خاتون ڈاکٹر خیبر پختونخوا (کے پی) کے پہلے برن اینڈ ٹراما سنٹر میں ایک مریض کا معائنہ کر رہی ہیں۔ [محمّد شکیل]

خان نے کہا کہ اس منصوبہ کا آغاز حکومتی عہدیداران اور امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس اے آئی ڈی) کی مدد اور توانائی سے کیا گیا، جس نے تنصیب کو لیس کرنے کے لیے درکار 1.11 بلین روپے (8 ملین ڈالر) فراہم کیے۔ کے پی حکام نے بھی 300 ملین روپے (2 ملین ڈالر) شامل کیے۔

انہوں نے کہا، "یہ ہسپتال نہ صرفدیگر بڑے ہسپتالوںپر مریضوں کا بوجھ کم کرے گا، بلکہ جل جانے کے مریضوں کو ایک ایسی تنصیب میں تمام تر درکار علاج اور معاونت فراہم کرے گا جو کہ متعلقہ مہارتوں کے حامل قابل عملہ سے لیس ہے۔"

صحت کے پیشہ وروں کی تربیت

خان کے مطابق، یہ مرکز جل جانے اور چوٹ لگ جانے کے مریضوں کا علاج کرنے کے لیے صحت کے پیشہ وروں کی تربیت میں بھی مدد کرے گا، جس سے وہ ضلعی سطح پر آزادانہ طور پر کام کر سکیں گے۔

انہوں نے حوالہ دیتے ہوئے کہا، "بطورِ خاص جل جانے والے مریضوں کا بروقت اور صحیح علاج، ایسی پیچیدگیوں کی انسداد کر سکتا ہے جو اکثر مستقل معذوری اور صورت بگڑنے کا باعث بنتی ہیں۔"

اس مرکز کے ڈائریکٹر برائے طبّی تعلیم اور امریکی ایسوسی ایشن آف پلاسٹک سرجنز کے ایک رکن، ڈاکٹر تہمید اللہ تہمید نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "ریکنسٹرکٹیو سرجری ایک ایسا پیچیدہ اور مشکل عمل ہے جو نہ صرف مریض سے تحمل کا بلکہ اس عمل کو انجام دینے والے پیشہ ور سے غیر معمولی مہارتوں کا بھی متقاضی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ یہ مرکز دو پروفیسرز، دو ایسوسی ایٹ پروفیسرز، چار اسسٹنٹ پروفیسرز، دو سینیئر رجسٹرارز اور پندرہ میڈیکل آفیسرز پر مشتمل ہے، جو ہنگامی صورتِ حال اور چوٹ لگ جانے کے واقعات سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت کے حامل ہیں۔

تہمید نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سترہ انیستھیزیاسٹس کے علاوہ نرسز اور ٹیکنیشنز سمیت 500 نفوس کا عملہ بھی اس تنصیب میں کام کرنے کے لیے بھرتی کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، "ہمارے طبی پیشہ وروں میں پیدائشی نقص کے ساتھ ساتھ جل جانے، چوٹ لگ جانے اور حادثات کے بعد کنسٹرکٹیو پلاسٹک سرجری کرنے کے لیے تمام تر پیچیدہ عمل انجام دینے کی صلاحیت ہے۔"

مریضوں کی مدد

ریکنسٹرکٹیو سرجری کے بعد اعضا کی ہیئت بگڑ جانے یا جسم کے کسی عضو کے نقصان سے دوچار متعدد مریضوں کوان کے صدمہ پر قابو پانے کے لیے جسمانی بحالیاور نفسیاتی بحالی کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مرکز ایسی خدمات بھی فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا، "ہم ایک ایسا ماحول تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں جو اس امر کو یقینی بنا سکے کہ عملہ اہلیت کے ساتھ ہنگامی صورتِ حال سے نمٹ سکے۔ کے پی میں ایک ٹراما اینڈ برن سنٹر کی تشکیل سے، اب ہم دھماکوں اور دہشتگردی کے سانحات میں جل جانے والے مریضوں کا علاج کرنے کی مکمل صلاحیت کے حامل ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا، "ہم جل جانے کے ان مریضوں کے لیے ایک سکِن کلچرنگ لیب تشکیل دینے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں جو اپنی جلد کے بڑے حصّے سے محروم ہو جاتے ہیں۔"

ایک ہی نام کے حامل، اس مرکز کے ایک 22 سالہ مریض زاہد نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "میری شہادت کی انگلیاں لاہور [صوبہ پنجاب] میں بسکٹ کے ایک کارکانے کی مشین میں کچلی گئی تھیں اور حادثہ کے دوران میرے ہاتھ کی جلد کا ایک حصہ پھٹ کر اتر گیا تھا۔"

زاہد نے کہا کہ ایسے ڈاکٹر جو اس کے زخم سے متعلق مہارت کے حامل نہ تھے اس کی نگہداشت نہ کر سکے۔

اس نے کہا، "میں برن سنٹر میں آیا کیوں کہ اس میں میرے علاج کے لیے تمام درکار سہولیات موجود تھیں۔ اس تنصیب کی وجہ سے مجھ جیسے متعدد ایسے افراد کے دکھ ختم ہو جائیں گے جنہیں ماضی میں علاج کی تلاش میں کے پی کے سے باہر جانا پڑتا تھا۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

Masha Allah, boht khoob , ab KPK ki Awam b boht si preshanion sy buch jaye gi. Allah pak doctors ki madad frmain. Ameen

جواب