سلامتی

سوات میں 11 برس بعد پاک فوج کی جانب سے اقتدار کی سولین حکام کو سپردگی

محمّد اہِل

پاک فوج نے 11 برس بعد ضلع سوات کا انتظامی اختیار سولین حکام کے حوالہ کرتے ہوئے اس دور کو نقش کر دیا جس سے متعلق اکثر امّید کر رہے ہیں کہ کبھی بدامنی کے شکار خطے میں امن کا ایک نیا دور ہو گا۔ [محمّد اہِل]

سوات -- پاک فوج نے 11 برس بعد ضلع سوات کا انتظامی اختیار سولین حکام کے حوالہ کرتے ہوئے اس دور کو نقش کر دیا جس سے متعلق اکثر امّید کر رہے ہیں کہ کبھی بدامنی کے شکار خطے میںامن کا ایک نیا دورہو گا۔

آئین کی شِق 245 کے تحت، فوج کو "بلائے جانے پر سول اقتدار کی معاونت میں کام کرنے" کا اختیار ہے، اور اسی نے 2007 میں وادیٴ سوات میں اسے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف آپریشن کرنے کی اجازت دی۔

اس کی جانب سے وادی کو محفوظ بنا دیے جانے کے بعد، ایک واحد برگیڈ امن برقرار رکھنے اور عسکریت پسندوں کی جانب سے لاحق خدشات کی انسداد کے لیے موجود رہی۔

وزیر نے سیدو شریف ہوائی اڈے پر ایک تقریب کے دوران کہا کہ پیر (22 اکتوبر) کو اس برگیڈ کے کمانڈر برگیڈیئر نسیم انور نے باقاعدہ طور پر انتظامی اور امنِ عامہ کی ذمہ داریاں کمشنر مالاکنڈ ظہیر الاسلام اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس کے حوالہ کر دیں۔

22 اکتوبر کو ضلع سوات میں فوج سے سولین انتظامیہ کو اقتدار کی باقاعدہ منتقلی کی علامت کے طور پر برگیڈیئر نسیم انور ایک پرچم کمشنر مالاکنڈ ظہیر الاسلام کے حوالہ کر رہے ہیں۔ [محمّد اہِل]

22 اکتوبر کو ضلع سوات میں فوج سے سولین انتظامیہ کو اقتدار کی باقاعدہ منتقلی کی علامت کے طور پر برگیڈیئر نسیم انور ایک پرچم کمشنر مالاکنڈ ظہیر الاسلام کے حوالہ کر رہے ہیں۔ [محمّد اہِل]

22 اکتوبر کو سوات میں سیدو شریف ہوائی اڈے پر خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ محمود خان فوج سے سول انتظامیہ کو اقتدار کی سپردگی کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ [محمّد اہِل]

22 اکتوبر کو سوات میں سیدو شریف ہوائی اڈے پر خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ محمود خان فوج سے سول انتظامیہ کو اقتدار کی سپردگی کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ [محمّد اہِل]

اس تقریب میں حکومت اور فوج کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ ساتھ مقامی باشندوں نے بھی شرکت کی۔

امن کا ایک نیا دور

خیبر پختونخوا (کے پی) کے وزیرِ اعلیٰ محمود خان نے اس تقریب میں کہا کہ سولین حکومت کو اخیارات کی سپردگی تاریخی ہے اور یہ خطے میں امن و ترقی کے ایک نئے دور میں لے جائے گی۔

خان کے مطابق، دہشتگرد خطے کے معاشی-معاشرتی بنیادی ڈھانچے، سکولوں اور ریاستی اداروں کو تباہ کرتے ہوئے باشندوں کو یرغمال بنا لیتے۔

انہوں نے کہا کہ تاہم بنیادی ڈھانچے کی تعمیرِ نو اور سولین انتظام کی بحالی دہشتگردوں کو شکست دینے کی فوج کی اہلیت کی عکاس ہے۔

خان نے دلیل دیتے ہوئے کہا، "سوات اتنا ہی محفوظ ہے جتنا ہوا کرتا تھا، اور شدت پسندی اور دہشتگردی کے لیے اب کوئی جگہ نہیں۔"

کور کمانڈر پشاور لفٹننٹ جنرل نذیر احمد بٹ، جنہوں نے تقریب میں خطاب کیا، کے مطابق، دہشتگردی کی وجہ سے 3.5 ملین باسیوں کو سوات سے باہر جانا پڑا، لیکن اب تمام لوٹ چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، "اب سے سولین حکام انتظامیہ کے ذمّہ دار ہوں گے، جبکہ فوج ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرے گی۔"

سولین پولیسنگ میں اضافہ

15 ستمبر، 2013 کو حکومتِ کے پی نے انتظامی اختیارات کی سولین حکومت کو واپسی کی منظوری دی۔ اب فوج کےشانگلہ، بونیر، دیر بالا اور دیر زیریں اور دیگر علاقوںسے بتدریج انخلاء کے ساتھ یہ عمل مکمل ہو چکا ہے۔

کے پی کے انسپکٹر جنرل پولیس صلاح الدین محسود نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوات اور دیگر علاقوں میں سولین پولیسنگ واپس آ چکی ہے۔

انہوں نے کہا، "مالاکنڈ [ڈویژن] میں پولیس فورس 5,800 سے بڑھا کر 20,000 اہلکاروں تک کی جا چکی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ آج سوات پولیس میں دہشتگردی سے لڑنے کی صلاحیت ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جہاں بھی فوج نے امنِ عامہ برقرار رکھنے کا اختیار سپرد کیا ہے، وہاں پولیس نے مؤثر طور پر کام کیا ہے۔

"خطے میں امن اس امر کا ثبوت ہے کہ پولیس فورس شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے اور قوم کا سر نہ جھکنے دینے میں فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔"

امن کے لیے ایک ’اچھی علامت‘

سوات چینا بازار میں ایک دکاندار رحیم دل خان نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ ایک اچھی علامت ہے کہ ہم واپس سولین اقتدار کی جانب جا رہے ہیں۔"

انہوں نے ٹی ٹی پی کی جانب سے چوک میں سرِ عام سزائے موت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "گرین چوک کی دہشت تاحال ہمیں پریشان کرتی ہے، لیکن ہم پراعتماد ہیں کہ دہشتگرد اب نہیں رہے۔"

خان نے مزید کہا، "فوج نے انہیں شکست دی اور ہمیں امّید ہے کہ پولیس اسقدر استعداد کی حامل ہے کہ ہمیں کسی بھی خدشے سے تحفظ فراہم کرے۔"

مینگورہ بازار میں کپڑے کے ایک تاجر زبیر خان نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سوات میںاکثر فوجی ناکوںکے خاتمہ کے ساتھ یہ سولین انتظامیہ کو اختیار کی واپسی کا "درست وقت" ہے۔

انہوں نے کہا، "فوج نے اپنا کام کر دیا اور جب بھی اس کی ضرورت ہو وہ واپس آ سکتی ہے، لیکن اب اس کی کوئی ضرورت نہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 19

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

میں ایک طالبِ علم ہوں اور پاک فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں، برائے مہربانی میری مکمل عمل سے متعلق رہنمائی کریں میں میٹرک مکمل کروں گا اور اب میں ایف اے میں ہوں۔

جواب

میں رواں برس میٹرک مکمل کر رہا ہوں اور فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں۔ برائے مہربانی کوئی مجھے مکمل عمل کے بارے رہنمائی کر دے۔

جواب

گزارش ہے کہ میں پاک فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں، میری عمر 21 برس ہے، میرا نام کامران خان ہے اور میٹرک مکمل کیا ہے

جواب

میں پاک فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں

جواب

السلامُ علیکم فوج، میں پاکسر ہوں میں پاک فوج میں پاکسنگ کے لیے درخواست دینا چاہتا ہوں۔ سجاول بشیر

جواب

Ma Pakistan army Ko join krna chta hu

جواب

ہاں

جواب

Me pak army join karna chahta hun Mujhe date batain

جواب

پاکستان کی فوج نہایت مضبوط ہے لیکن پولیس بے کار ہے

جواب

میں پاکستان آرمی کو جواین کرنا چاتا ہوں

جواب

پاک فوج کے لیے پیار میرے دل میں ہے؛ میں بیان نہیں کر سکتا کہ میں پاک فوج سے کس قدر پیار کرتا ہوں۔ اگر میں اس میں شامل ہو جاؤں تو شکرگزار ہوں گا۔

جواب

پاک فوج سے پیار ہے اور ایک کپتان کے طور پر پاک فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں

جواب

پاک فوج، مجھے تم سے پیار ہے

جواب

مجھے پاک فوج واقعی پسند ہے یہی وجہ ہے کہ میں پاک فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں

جواب

السلام و علیکم۔۔ میں پاک فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں۔۔۔ میں نے درجہ اول میں ایف ایس سی پری میڈیکل پاس کیا ہے۔

جواب

میں پاک فوج میں کمانڈو بننا چاہتا ہوں

جواب

میں پاک فوج میں شامل ہونا چاہتا ہوں۔ ناہید بلوچ

جواب

فوج کی ملازمتیں

جواب

Salam pak Army Ilove pak Army M foji banna chahta hu

جواب