صحت

کروڑوں نفوس کو ویکسین دینے کے لیے ملک گیر خسرہ مخالف مہم جاری

از اشفاق یوسفزئی

محکمۂ صحت کا ایک اہلکار 3 فروری کو خیبرپختونخوا (کے پی) میں منتخب اضلاع میں ایک ہفتہ طویل مہم میں اسکول کے بچوں کو خسزہ کے ٹیکے لگاتے ہوئے۔ [کے پی محکمۂ صحت]

محکمۂ صحت کا ایک اہلکار 3 فروری کو خیبرپختونخوا (کے پی) میں منتخب اضلاع میں ایک ہفتہ طویل مہم میں اسکول کے بچوں کو خسزہ کے ٹیکے لگاتے ہوئے۔ [کے پی محکمۂ صحت]

پشاور -- سوموار (15 اکتوبر) کو شروع ہونے والی ملک گیر مہم کے جزو کے طور پر اکیلے خیبرپختونخوا (کے پی) میں ہی لگ بھگ دس لاکھ بچوں کو خسرے سے بچاؤ کی ویکسین پہلے ہی دی جا چکی ہے۔

کے پی کے صحت خدمات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ایوب روز نے بدھ (17 اکتوبر) کے روز پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ صوبے نے ابھی تک 900،000 بچوں کو ویکسین دی ہے، اور ہدف 400،000 فی دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہم پر عوامی ردِعمل بہت اچھا رہا ہے۔

"نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوارڈینیشن کی وزارت میں ایک ڈائریکٹر جنرل، ڈاکٹر اسد حفیظ نے کہا، "12 دنوں پر محیط ملک گیر مہم میں نو ماہ اور پانچ سال کے درمیان عمر کے تمام بچوں کا احاطہ کیا جائے گا۔"

وزیرِ صحت ہشام انعام اللہ ایل آر ایچ پشاور میں خسرہ کی مہم کی افتتاحی تقریب میں۔[کے پی محکمۂ صحت]

وزیرِ صحت ہشام انعام اللہ ایل آر ایچ پشاور میں خسرہ کی مہم کی افتتاحی تقریب میں۔[کے پی محکمۂ صحت]

"انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "جنوری تا ستمبر 2018، پاکستان میں پانچ سال سے کمر عمر کے 220 سے زائد بچے خسرے کے سبب انتقال کر گئے۔"

"انہوں نے کہا، "خسرہ دنیا بھر میں چھوٹے بچوں کی ممتاز وجوہاتِ اموات میں سے ایک رہا ہے، اور زیادہ تر معاملات ترقی پذیر ممالک میں دیکھے گئے ہیں۔"

"انہوں نے مزید کہا، "400،000 سے زائد ویکسین دینے والے اہلکار تمام صوبوں میں 6 ملین کی ہدف آبادی کو خسرہ سے بچاؤ کی ویکسین دیں گے۔ ہمارے ہاں ہسپتالوں میں 8،000 سے زائد مستقل مراکز ہیں جہاں بچوں کو مفت ٹیکے لگوائے جا سکتے ہیں۔"

خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیرِ صحت ہشام انعام اللہ نے پشاور میں لیڈی ریڈنگ ہپستال میں مہم کا آغاز کیا، اور پورے ملک میں ویکسین کو نو خطرناک مہلک امراض کے لیے وسیع کرنے کا عہد کیا۔

ایک پریشان کن رجحان

"ڈائریکٹر جنرل روز نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "وبائیات کے سروے کے نتائج کی بنیاد پر، ملک بھر میں خسرے کے واقعات میں اضافے کا رجحان رہا ہے، کیونکہ ہم نے سنہ 2016 میں 10،347 واقعات اور سنہ 2017 میں 11،902 واقعات، نیز ستمبر 2018 تک 11،564 واقعات ریکارڈ کیے۔ خسرے کے بیشتر واقعات (76 فیصد) کے متاثرین پانچ سال سے کم عمر تھے۔"

فروری میں، عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اکیلے کے پی میں سنہ 2017 میں خسرے کے 6،494 واقعات کی اطلاع دی تھی ۔۔ اس کے مقابلے میں سنہ 2016 میں ان واقعات کی تعداد 2،845 تھی۔

"روز کے مطابق، "کے پی میں اس سال تقریباً 98 اموات خسرے سے متعلقہ پیچیدگیوں سے ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔"

"انہوں نے مزید کہا، "کے پی محکمۂ صحت نے پہلے ہی مساجد سے اعلانات کروانے اور والدین کو اپنے بچوں کو ٹیکے لگوانے کے لیے لانے کے لیے قائل کرنے کے لیے علمائے دین کی معاونت حاصل کر لی ہے۔"

روز نے کہا کہ ایک عالمی ویکسین اتحاد، جی اے وی آئی، وفاقی حکومت کی مہم کے لیے مالی امداد فراہم کر رہا ہے۔

ایک اجتماعی کاوش

وفاقی وزیرِ صحت عامر کیانی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ مہم کی پیش رفت کی نگرانی کرنے کے لیے چاروں صوبوں کے صحت کے سیکریٹریوں کے ماتحت عملی کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کردہ ویکسین دینے کی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے تکنیکی کمیٹیاں اور ذیلی کمیٹیاں اسی اثناء میں عمومی صحت خدمات کے متعلقہ صوبائی ڈائریکٹروں کے ماتحت کام کر رہی ہیں۔

"کیانی نے کہا، "ہم نے یونین کونسل کی سطح پر خسرے کی مہم کے لیے چھوٹے چھوٹے منصوبے بنانے کے لیے ضلعی صحت انتظامیہ کی تربیت گاہوں کا انعقاد کیا ہے۔"

ضلع مردان میں ایک امام مسجد، مولانا رفیق احمد نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ مساجد نے ویکسین کو فروغ دینے کے لیے نچلی سطح پر سماجی بیداری کی مہم شروع کر دی ہے۔

"انہوں نے کہا، "ہمیں امید ہے کہ عوام کا ردِعمل مثبت ہو گا۔ والدین کو چاہیئے کہ اپنے بچوں کو خسرے کی بیماری سے بچانے کے لیے ٹیکے لگوائیں۔ یہ یقینی بنانا معاشرے کا اسلامی فریضہ ہے کہ بچے بیماریوں سے محفوظ رہیں۔"

پشاور کے مقامی ایک عالمِ دین، مولانا اکرام اللہ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ وہ حفاظتی ٹیکوں کے سرگرم حامی ہیں۔

"پاکستانی" اب مزید طالبان کے تابع نہیں ہیں اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانا چاہتے ہیں،" کا اضافہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "ماضی میں، طالبان جنگجوؤں نے بچوں کو نقصان پہنچایا جب انہوں نے سوات اور قبائلی اضلاع میں پولیو کے قطروں کی مخالفت کی تھی۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500