دہشتگردی

القاعدہ کی جانب سے 11 ستمبر کے حملوں میں ان کے کردار پر شک کرنے پر مسلمانوں پر تنقید

پاکستان فارورڈ

11 ستمبر، 2001 کو نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے پہلے ٹاور کے منہدم ہونے کے بعد ایک شخص اس کے ملبے سے گزر رہا ہے۔ [ڈؤگ کانٹیر/اے ایف پی]

11 ستمبر، 2001 کو نیویارک میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے پہلے ٹاور کے منہدم ہونے کے بعد ایک شخص اس کے ملبے سے گزر رہا ہے۔ [ڈؤگ کانٹیر/اے ایف پی]

شام – عوامی نگاہ میں تعلق ثابت کرنے کی کوشش میں، القاعدہ نے 11 ستمبر کو امریکہ میں ہونے والے دہشتگردانہ حملوں کے 17 برس مکمل ہونے پر اس قتلِ عام کی ذمہ داری کے اعتراف کو دہراتے ہوئے اور اس سے مختلف یقین رکھنے والوں کا منہ بند کرتے ہوئے ایک عوامی بیان جاری کیا۔

القاعدہ کی قوّت کے داعی اس پیغام نے 11 ستمبر کے حملوں سے متعلق ایک مروجہ نظریہٴ سازش کو بھی بے نقاب کر دیا – جس کا نظریہ ہے کہ یہ سانحہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی عسکری جارحیت کی توجیح پیش کرنے کے لیے ایک خود ساختہ زخم ہے۔

القاعدہ کی بیان فاؤنڈیشن برائے میڈیا پیشکاری نے منگل (11 ستمبر) کو "ہاں، یہ ہم نے کیا" کے عنوان سے یہ بیان شائع کیا۔

اس کا مصنف شام میں القاعدہ کا ایک اعلیٰ پائے کا رہنما شیخ بلال خریسات (ابو خدیجہ الاردنی) ہے، جس کے عثامہ بن لادن کے جانشین، القاعدہ کے امیر ایمن الزواہری سے قریبی تعلقات ہیں۔

القاعدہ نے 11 ستمبر کو امریکہ میں دہشتگردانہ حملوں کے 17 برس پورے ہونے پر دعویٰ کیا، "ہاں، یہ ہم نے کیا۔" [فائل]

القاعدہ نے 11 ستمبر کو امریکہ میں دہشتگردانہ حملوں کے 17 برس پورے ہونے پر دعویٰ کیا، "ہاں، یہ ہم نے کیا۔" [فائل]

اگرچہ القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن نے 11 ستمبر کو امریکہ میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی لیکن مسلم دنیا میں مروجہ ایک مخالف نظریہٴ سازش ہے کہ امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں جنگوں کی توجیح پیش کرنے کے لیے اس سانحہ کو تراشا۔ ایک حالیہ بیان میں القاعدہ نے ایسی سوچ کی تردید کر دی۔ [فائل]

اگرچہ القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن نے 11 ستمبر کو امریکہ میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کی لیکن مسلم دنیا میں مروجہ ایک مخالف نظریہٴ سازش ہے کہ امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں جنگوں کی توجیح پیش کرنے کے لیے اس سانحہ کو تراشا۔ ایک حالیہ بیان میں القاعدہ نے ایسی سوچ کی تردید کر دی۔ [فائل]

دشمنانِ مجاہدین

اس بیان کا آغاز 11 ستمبر کے حملوں کی ساخت پر شک کرنے سے متعلق "دشمنوں" کے ایک گروہ پر الزام لگائے جانے سے ہوتا ہے۔

بیان میں کہا گیا، "یہ کچھ عجب نہیں، کیوں کہ یہ دشمن مجاہدین پر اعتماد کی بیخ کنی کے لیے شکوک پیدا کر رہے ہیں، دلائل دیتے ہوئے کہا گیا کہ اگر یہ بین الاقوامی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مابین خفیہ تعاون کے لیے نہ ہوتا تو مجاہدین ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہو پاتے!"

اس میں کہا گیا، "تاہم، واقعی حیران کن امر یہ ہے کہ چند اسلام پسند، جن کی روحیں ان کی زندگی کے ہر مرحلہ میں شکست کو طلب کرنے پر استادہ ہیں، اس غلیظ خاموشی میں مبتلا ہیں۔ یہ [اسلام پسند] ایسے اعلیٰ پائے کے بے مثال آپریشن کو پایہٴ تکمیل تک پہنچانے کی مجاہدین کی صلاحیّت پر شکوک پیدا کرتے ہیں۔"

القاعدہ کی صلاحیّت پر شک کرنے والے یہ اسلام پسند، "اپنی صلاحیت کا دشمن سے موازنہ کرتے ہیں" اور "بعد الزّکر کی قوت اور جبرواستعداد سے فرطِ حیرت میں مبتلا ہیں۔"

یہ بیان متعدد شدّت پسند تنظیموں کے مابین ایک عظیم کشمکش کے دوران سامنے آیا، جیسا کہ القاعدہ سے منسلک گروہ، "دولتِ اسلامیہ" (داعش)، اور دیگر شام، افغانستان اور دیگر مقامات پر مسلسل شکست سے دوچار ہیں ۔

القاعدہ اپنے اور خطے میں دوسرے عسکریت پسند گروہوں – ان اسلام پسند شک کرنے والوں – کے درمیان خطِ فاصِل بھی کھینچتی ہوئی نظر آتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ مبینہ طور پر کمزور اور پُر خوف اسلام پسند "اپنے آپ اور دیگر کو انتظار کرنے، ایک قدم پیچھے ہٹنے اور عالمی طاقتوں کو اطمینان دلانے کے لیے بیانات جاری کرنے پر آمادہ کرتے ہیں۔"

اس میں کہا گیا کہ وہ "اپنے بیانات سے پھر جاتے ہیں اور اپنے ہی خلاف چلے جاتے ہیں۔"

"اللہ تعالیٰ کی جانب رجوع کر کے اور اس پر یقین کو مستحکم کر کے اپنے دلوں میں موجود مرض کا علاج کرنے کے بجائے آپ انہیں اپنے مؤقف کی وضاحت کرتے، اپنا مقدمہ پیش کرتے، اور اپنے اہداف اور مقاصد کا اعلان کرتے دیکھیں گے!"

نظریاتِ سازش کی بے نقابی

القاعدہ کے بیان کا مقصد – 17 برس قبل واقع ہونے والے سانحہ پر خود کو مستحکم کرتے ہوئے – اس سے اپنے تعلق اور "فتح" کی دوبارہ یقین دہانی اور خطے میں مقبول نظریاتِ سازش کو بے نقاب کرنا بھی ہے۔

ان نظریات میں سے ایک یہ ہے کہ امریکہ نے مشرقِ وسطیٰ میں اپنی جنگوں کی توجیح پیش کرنے کے لیے 11 ستمبر کو طیارے اغوا ہونے کا ڈھونگ رچایا۔

ایک اور مروجہ نظریہٴ سازش یہ ہے کہ داعش اور اس جیسے دیگر عسکریت پسند گروہ مغربی ممالک کی پیداوار ہیں ، جن میں امریکہ بطورِ خاص ہے۔

مسلم دینا کے مختلف حصّوں میں سیاست دانوں سمیت کثیر آبادی کے مابین ان نظریات کو نمایاں حمایت حاصل ہے۔

معلّمین، ماہرین اور مذہبی شخصیات کے ایک گروہ کا کہنا ہے کہ یہ نظریات جھوٹ ہیں جنہیں متعدد گروہ اور ریاستی عاملین زمینی حقائق کو موڑنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ایران کے اسلامی انقلابی محافظین کور (آئی آر جی سی) نے بطورِ خاص اکثر اس جھوٹ کا پراپیگنڈا کیا ہے کہ مغربی ممالک مشرقِ وسطیٰ میں تنازعات کو ہوا دیتے ہیں۔

یہ جھوٹ پھیلانے میں مصروف رہنے کے باوجود ایران طویل عرصہ سے القاعدہ ارکان کے لیے ایک جائے پناہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے and اپنے والد کے دہشتگرد گروہ کے ایک ابھرتے ہوئے رہنما، بن لادن کے بیٹے حمزہ کی میزبانی کر رہا ہے ۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

القاعدہ بھی سی آئی اے کی بی ٹیم ہے

جواب

9.11.ایک شازس تھی مسلم دنیا کے خلاف
القاعدہ n

جواب