سلامتی

ہوائی اڈے کی سیکورٹی میں اضافہ کے لیے کے پی پولیس نے واچ ٹاور استادہ کر دیے

جاوید خان

30 اگست کو پشاور میں باچا خان بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک واچ ٹاور پر تعمیراتی کام جاری ہے۔ [جاوید خان]

30 اگست کو پشاور میں باچا خان بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب ایک واچ ٹاور پر تعمیراتی کام جاری ہے۔ [جاوید خان]

پشاور – پشاور پولیس کے مطابق، باچا خان بین الاقوامی ہوائی اڈے کے اطراف کے علاقوں میں آٹھ سیکیورٹی واچ ٹاورز کی تعمیر تقریباً مکمل ہے۔

ان واچ ٹاورز کا مقصد ہوائی اڈے پر اترنے یا پرواز کرنے والے تجارتی اور عسکری طیاروں کا تحفظ ہے۔

پشاور کے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر قاضی جمیل الرّحمٰن نے 6 ستمبر کو پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "بازدخیل، گل بہارا اور پشتاخارا پیان [کے قریبی دیہات] میں تین واچ ٹاورز پر تقریباً 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ تہکل، ماشوخیل اور سلیمان خیل میں تین دیگر واچ ٹاورز پر تقریباً 75 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔"

انہوں نے کہا، "مغربی پشاور میں سربند کے علاقہ میں ایک دیگر واچ ٹاور پر تقریباً 65 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، جبکہ پالوسائی گاؤں میں ایک دیگر واچ ٹاور پر کام کا جلد ہی آغاز ہوا چاہتا ہے۔"

آئندہ ہفتوں میں پہلے چھ واچ ٹاورز کی تعمیر مکمل ہونے کی توقع ہے، تاہم حکام نے کوئی معین تاریخ نہیں بتائی۔

قاضی نے کہا کہ ہوائی اڈے کے اطراف کو محفوظ بنانے کے لیے پولیس کی خصوصی فورسز بھرتی کی جا رہی ہیں، جبکہ مشتبہ عناصر کی شناخت اور بیخ کنی کے لیے قریبی دیہات میں باقاعدگی سے تلاش اور صفائی کے آپریشنز کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "پشاور میں اہم تنصیبات پر کسی بھی حملے کی جوابی کاروائی کے لیے ۔۔۔ پشاور میں تقریباً 20 بم سے محفوظ چوکیاں سٹی پولیس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ 11 دیگر چوکیوں پر کام جاری ہے۔ وہ بھی جلد ہی پولیس کے حوالے کر دی جائیں گی۔"

ہوائی اڈے کے سیکیورٹی میں بہتری

توقع ہے کہ باچا خان بین الاقوامی ہوائی اڈے کے اطراف میں واچ ٹاورز سے ہوائی اڈے کی اطراف کے ساتھ ساتھ قریبی دیہات میں بھی سیکیورٹی میں نمایاں بہتری آئے گی۔

دسمبر 2014 میں ان واچ ٹاورز کی تعمیر کی تجویز دینے والے سابق انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا (کے پی) پولیس ناصر خان درّانی نے کہا، "یہ واچ ٹاورز پشاور میں آمد اور روانگی کی پروازوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں گے۔"

انہوں نے لینڈنگ سے چند منٹ قبل فضا ہی میں دو طیاروں کو گولیاں لگنے کے بعد ان کی تعمیر تجویز کی۔

جون 2014 میں ایسے ایک حملے میں زمین سے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کے ایک طیارے پر گولیوں کی ایک بوچھاڑ ہونے پر ایک خاتون مسافر جانبحق اور عملہ کے دو ارکان زخمی ہو گئے۔ اس حملے کے بعد پولیس نے ہوائی اڈے کے فنیل زون میں تلاش اور چھاپے کے آپریشنز کے دوران متعدد مشتبہین کو گرفتار کر لیا۔

اگست 2014 میں ایک اترتے ہوئے مال بردار طیارے کو ایک گولی لگی لیکن کسی کے زخمی ہونے کا باعث نہ بنی۔

گولیاں چلنے کے ان واقعات کے بعد تمام بین الاقوامی ائیرلائنز نے پشاور کو جانے والی اپنی پروازیں منسوخ کر دیں، لیکن بعد ازاں سیکورٹی فورسز کی جانب سے متعدد اقدامات کے نفاذ کے بعد عمومی پروزیں بحال کر دیں۔

درّانی کے انسپکٹر جنرل ہوتے ہوئے، کے پی پولیس نے ہوائی اڈے کے قریبی دیہات کے تمام مرد رہائشیوں کا اندراج کیا۔ انہوں نے ہوائی اڈے کی اطراف کے علاقوں کے تحفظ کے لیے تقریباً 180 اہلکاروں پر مشتمل ایک خصوصی پولیس فورس تشکیل دی۔

بدھبیر گاؤں کے ایک رہائشی اصرار احمد نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "حکومت اور دیگر حکام کی جانب سے حالیہ اقدامات کیے جانے کے بعد سے [ہوائی اڈّے کا] فنل زون کہیں زیادہ محفوظ ہو گیا ہے۔"

انہوں نے کہا، "یہ واچ ٹاورز ہوائی اڈّے کی اطراف میں دیہاتوں کے لیے سلامتی کے احساس میں اضافہ کریں گے، جو کہ ماضی کے سالوں کی نسبت نہایت پر امن ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500