مذہب

پشاور زلمی مدرسہ کرکٹ لیگ مذہبی ہم آہنگی پھیلانا چاہتی ہے

اشفاق یوسف زئی اور شہباز بٹ

پشاور میں 31 اگست کو زلمی مدرسہ کرکٹ لیگ کے ایک میچ کے دوران کھلاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ]شہباز بٹ[

پشاور میں 31 اگست کو زلمی مدرسہ کرکٹ لیگ کے ایک میچ کے دوران کھلاڑیوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ]شہباز بٹ[

پشاور میں 31 اگست کو زلمی مدرسہ کرکٹ لیگ کے ایک میچ سے پہلے، الخیر رائڈرز کے ارکان مشق کر رہے ہیں۔ ]شہباز بٹ[

پشاور میں 31 اگست کو زلمی مدرسہ کرکٹ لیگ کے ایک میچ سے پہلے، الخیر رائڈرز کے ارکان مشق کر رہے ہیں۔ ]شہباز بٹ[

31 اگست کو کھلاڑی پشاور کے عرب نواز اسٹیڈیم میں آ رہے ہیں۔ ]شہباز بٹ[

31 اگست کو کھلاڑی پشاور کے عرب نواز اسٹیڈیم میں آ رہے ہیں۔ ]شہباز بٹ[

پشاور میں 31 اگست کو دو کرکٹ ٹیموں کے کپتان میچ سے پہلے کوائن ٹاس کا نتیجہ دیکھ رہے ہیں۔ ]شہباز بٹ[

پشاور میں 31 اگست کو دو کرکٹ ٹیموں کے کپتان میچ سے پہلے کوائن ٹاس کا نتیجہ دیکھ رہے ہیں۔ ]شہباز بٹ[

31 اگست کو پشاور میں الہلال چیلنجرز کے ایک بولر کو دکھایا گیا ہے۔ ]شہباز بٹ[

31 اگست کو پشاور میں الہلال چیلنجرز کے ایک بولر کو دکھایا گیا ہے۔ ]شہباز بٹ[

31 اگست کو پشاور میں المقصد فائٹرز کے ایک بلے باز کو دکھایا گیا ہے۔ ]شہباز بٹ[

31 اگست کو پشاور میں المقصد فائٹرز کے ایک بلے باز کو دکھایا گیا ہے۔ ]شہباز بٹ[

پشاور میں 31 اگست کو، الہلال چیلنجرز میچ کے دوران وکٹ گرنے پر خوشی منا رہے ہیں۔ ]شہباز بٹ[

پشاور میں 31 اگست کو، الہلال چیلنجرز میچ کے دوران وکٹ گرنے پر خوشی منا رہے ہیں۔ ]شہباز بٹ[

پشاور میں 31 اگست کو عرب نواز اسٹیڈیم کے اوپر سے پچ کو دکھایا گیا ہے۔ ]شہباز بٹ[

پشاور میں 31 اگست کو عرب نواز اسٹیڈیم کے اوپر سے پچ کو دکھایا گیا ہے۔ ]شہباز بٹ[

پشاور -- دوسری اصلاحات کے ساتھ ساتھ، خیبر پختونخواہ (کے پی) مدرسوں کے طلباء کو کھیلوں میں مشغول کر کے مرکزی دھارے میں لایا جا رہا ہے۔

پشاور زلمی، جو پاکستان سُپر لیگ کو بنانے والے چھہ فرنچائزز میں سے ایک ہے، نے، اپنی زلمی فاونڈیشن کے ذریعے، پشاور میں 28 سے 31 اگست تک اولین مدرسہ کرکٹ لیگ کو منظم کیا۔ یہ فاونڈیشن مدرسوں کے طلباء کی خدمت کرتی ہے۔

زلمی مدرسہ کرکٹ لیگ، جس نے کرکٹ پچ پر مقابلے کے لیے 12 ٹیموں کو اکٹھا کیا تھا، کا مقصدمذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا اور طلباء اور مقامی افراد کو تفریح فراہم کرنا تھا۔

پاکستان کے مذہبی امور اور بین المذہبی ہم آہنگی کے نئے وزیر نور الحق قادری نے ٹورنامنٹ کے آخیر میں کہا کہ "ایسی تقریبات مدرسوں کے طلباء کی منفی ساکھ کو ختم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ پاکستان تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت ایک صحت مندانہ معاشرے کے فروغ دینے کی مشتاق ہے"۔

پشاور میں 31 اگست کو اولین زلمی مدرسہ کرکٹ لیگ میں ایک وکٹ کیپر گیند پکڑ رہا ہے۔ ]شہباز بٹ[

پشاور میں 31 اگست کو اولین زلمی مدرسہ کرکٹ لیگ میں ایک وکٹ کیپر گیند پکڑ رہا ہے۔ ]شہباز بٹ[

پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم طلباء کو مرکزی دھارے میں لانے کا مقصد رکھنے والی تقریبات کو منعقد کرنا چاہتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "خیال یہ ہے کہ اس پلیٹ فارم کو پھیلاتے ہوئے پاکستان بھر سے تعلق رکھنے والے مدرسوں کے طلباء کو اپنی صلاحیتوں کو دکھانے کا موقع فراہم کیا جائے اور دنیا کو دکھایا جائے کہ وہ امن کے ایجنٹ ہیں اور کھیلوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "مدرسوں کے طلباء کے لیے کیا دن تھا، تاریخ رقم کی گئی کیونکہ ہر کوئی آیا اور اس نے ہماری مدد کی"۔ انہوں نے مزید کہا کہ"دہشت گردی کو شکست دینے میں یہ ٹورنامنٹ بہت دور تک جائے گا

آفریدی نے کہا کہ کھیلیں تشدد سے دور رہنے کا ایک بنیادی طریقہ ہیں اور ایسی تقریبات امن کی نقیب ہیں۔

پشاور زلمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ پشاور زلمی پاکستان کے ہر شہر میں ایسے ٹورنامنٹ منعقد کرے گی تاکہ مدرسوں کے طلباء کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملے۔

انہوں نے کہا کہ "طلباء میں زبردست صلاحیتیں پائی جاتی ہیں اور وہ ان ٹورنامنٹوں میں شرکت کرنے کے مشتاق ہیں"۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اپنی قسم کی پہلی لیگ ہے۔

طلباء کے لیے سنسنی خیبر میچ

پشاور سے تعلق رکھنے والے کھیلوں کے صحافی غنی رحمان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ یہ تقریب مدرسوں کے طلباء کے لیے ایک نعمت ثابت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ "سینکڑوں طلباء ہر روز ان سنسنی خیز میچوں کو دیکھنے اور اپنی ٹیموں کی حوصلہ افزائی کرنے آتے تھے"۔

انہوں نے کہا کہ "اگر ایسے پروگرام باقاعدگی سے منعقد ہوں تو مدرسوں کے طلباء قومی ٹیموں میں جا سکتے ہیں"۔

21 سالہ نوید عالم، جنہوں نے زلمی مدرسہ کرکٹ لیگ میں پشاور کے ایک مذہبی اسکول کی نمائندگی کی، کہا کہ "ہمارے لیے کرکٹ کھیلنا اور دنیا کو یہ بتانا کہ ہم کھیلوں کے ذریعے امن چاہتے ہیں، ایک بہت زبردست تجربہ رہا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "یہ تصور بالکل غلط ہے کہ مدرسوں کے طلباء دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں ۔۔۔ ہم بھی اس ملک کا حصہ ہیں اور تمام طبقہ ہائے فکر کے ارکان کے درمیان بھائی چارہ چاہتے ہیں"۔

مدرسوں کی ٹیموں میں سے ایک کے فاسٹ باولر محمد رحیم نے کہا کہ ایسے میچوں میں حصہ لینا ان کا خواب تھا۔

رحیم نے کہا کہ "ہم نے انتہائی جوش و خروش سے میچوں کو کھیلا اور چاہتے ہیں کہ ایسی تقریبات ہر چھہ ماہ بعد منعقد ہوں"۔

پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے سابقہ کپتان یونس خان نے کہا کہ وہ طلباء کی طرف سے دکھائی جانے والی صلاحیتوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کی نشوونما میں کھیلوں کو فروغ انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دوسری مقبول کھیلوں کی لیگز بھی ہونی چاہیں جیسے کہ والی بال تاکہ لوگوں کو تفریح فراہم کی جا سکے۔

مدرسوں کے طلباء کی حوصلہ افزائی

پشاور سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے تجزیہ نگار خادم حسین نے کہا کہ مدرسہ کرکٹ لیگ مدرسوں کے طلباء کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لیے انتہائی حوصلہ افزاء اور مددگار ہے۔

انہوں نے کہا کہ "طالبان کے عسکریت پسند پاکستان اور افغانستان میں کھیلوں کی تقریبات پر پرتشدد حملے کرنے کے لیے بدنام ہیں کیونکہ انہیں علم ہے کہ ایسی تقریبات عوام کو مثبت طور پر مصروف کرتی ہیں اور حتمی طور پر امن کو قائم کرتی ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء کی طرح مدرسوں کے طلباء بھی اس ملک سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ بھی کھیلوں میں شامل ہونے کے مواقع کے مستحق ہیں۔ "یہ نہ صرف انہیں امن مخالف سرگرمیوں سے دور رکھیں گے بلکہ انہیں صحت مندانہ طور پر نشوونما پانے اور تعلیمی میدان میں بہتر کارکردگی دکھانے میں مدد کریں گے"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم مختلف مذہبی طبقہ ہائے فکر میں ہم آہنگی کے فروغ کے لیے کھیلوں کو استعمال کر سکتے ہیں"۔

ریٹائرڈ کرکٹر مشتاق احمد نے مدرسوں کے طلباء کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے زلمی فاونڈیشن کی کوششوں پر اس کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ "وزیراعظم عمران خان جو کہ خود بھی سابقہ کرکٹر ہیں کی سوچ بھی اس سے مماثل ہے کیونکہ انہوں نے کئی مواقع پر ان طلباء کو پاکستان کے ایسے شہریوں کے طور پر بیان کیا ہے جنہیں تمام سہولیات کی ضرورت ہے"۔

انہوں نے کہا کہ خان نے بھی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ مدرسوں کے طلباء کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ امن کے سفیروں کے طور پر خدمات انجام دیں تاکہ وہ اپنے اسکولوں کی ساکھ کو بہتر بنا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ "یہ کام ہمیں پاکستان کا مثبت تصور پیش کرنے کے قابل بنائے گا"۔

دوسری کوششیں جاری ہیں

کے پی کے کھیلوں کے ڈائریکٹر جنرل جنید خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ کے پی کی حکومت نے کھیلوں کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے، لیگ کے کھلاڑیوں اور منتظمین کو مفت رہائش اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کیں"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم صوبہ کی ہر تحصیل میں کھیل کا میدان تعمیر کر رہے ہیں تاکہ نوجوانوں کو مختلف کھیلیں کھیلنے کے مواقع فراہم کیے جا سکیں اور انہیں منفی سرگرمیوں سے دور رکھا جا سکے"۔

خان نے بتایا کہ مستقبل میں، کے پی کے حکام صوبہ کے مدرسوں کے طلباء کے درمیان دوسری کھیلیں بھی منعقد کریں گے جیسے کہ والی بال، کبڈی وغیرہ وغیرہ۔

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ کھیلوں سے ملک بھر میں محبت، امن اور دوستی پھیل سکتی ہے کہا کہ "حکومت کی پالیسی ہے کہ کھیلوں کو فروغ دیا جائے۔ ہم باقاعدگی سے تقریبات منعقد کر رہے ہیں جن میں طلباء اور طالبات مختلف کھیلوں میں مقابلہ کرتے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500