معاشرہ

گھنٹہ گھر کے مرمت شدہ علاقے میں پشاور کے شہریوں اور سیاحوں کا ہجوم

جاوید خان

شارعِ ورثہ پراجیکٹ کے تحت مرمّت کے کام کی تکمیل کے بعد تحصیل گور گھتری کے قریب گھنٹہ گھر گلی کا ایک منظر۔ [جاوید خان]

شارعِ ورثہ پراجیکٹ کے تحت مرمّت کے کام کی تکمیل کے بعد تحصیل گور گھتری کے قریب گھنٹہ گھر گلی کا ایک منظر۔ [جاوید خان]

پشاور – پشاور کے قدیمی شہر میں سیّاح اور رہائشی یکساں طور پر نو مرمّت شدہ گھنٹہ گھر کے قریب جمع ہو رہے ہیں۔

یہ تعمیرِ نو شارعِ ثقافت پراجیکٹ کا جزُ تھا، جس کے تحت گھنٹہ گھر سے گور گھتری تحصیل آرکیولاجیکل کمپلیکس تک کام کیا گیا۔

28 مئی کو اقتدار چھوڑنے والی گزشتہ حکومتِ خیبرپختونخوا کے ترجمان عمیر خان نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کام کا آغاز گزشتہ دسمبر میں ہوا اور یہ 5 جون کو مکمل ہوا۔

گھنٹہ گھر کی تعمیرِ نو نے اپنی وجہِ تسمیہ، 118 برس قدیم گھنٹہ گھر کو بھی خوبصورت بنا دیا ہے۔

3 مئی کو پشاور میں ثقافتی ورثہ میں تعمیراتی کام جاری ہے۔ [جاوید خان]

3 مئی کو پشاور میں ثقافتی ورثہ میں تعمیراتی کام جاری ہے۔ [جاوید خان]

ہزاروں رہائشی اور سیّاح روزانہ زیادہ تر تبدیل شدہ منظر سے لطف اندوز ہونے اور متعدد دستیاب خوراکیں کھانے کے لیے شارعِ ثقافت جاتے ہیں۔

شارع پر نیچے کی جانب جاتے ہوئے وہ طویل عرصہ قبل ایک معروف تاجر خاندان، سیٹھیوں، کی تعمیر شدہ سات محل نما حویلیاں – روائتی محل سرا – ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

وسیع مرمّتیں

اس منصوبہ کی لاگت 315 ملین (2.5 ملین ڈالر) رہی، جس میں 18 ویں اور 19 ویں صدی کی بوسیدہ ہوتی ہوئی عمارتوں کی مرمّت شامل ہے۔ کارکنان نے فراخ تعمیرِ نو سے کھڑکیوں، راہداریوں اور محرابوں پر لکڑی کے نازک کام کی مرمّت تک تمام کام کیے۔

انہوں نے مقامی اور سیّاحوں کی مانگ سے نمٹنے کے لیے ایک فوڈ سٹریٹ بھی تعمیر کی.

اس وقت کے کے پی کے وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک، جنہوں نے گزشتہ دسمبر میں اس منصوبے کا آغاز کیا، نے ان دکانداروں کے لیے معاوضہ کا اعلان کیا جن کے کاروباروں کا تعمیر کی وجہ سے حرج ہوا۔

اس علاقہ میں ایک کلینک چلانے والے ایک ڈاکٹر گوہر امین نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبہ کے کارکنان نے "گھنٹہ گھر سے تحصیل گور گھتری تک تقریباً 80 عمارتوں کی مرمّت کی۔"

نہوں نے کہا کہ انہیں کارکنان نے ان کے کلینک کے بیرونی طرف کی مرمّت کا کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ "اس پرانے شہر کو ایک بہتر صورت دے گا۔"

انہوں نے کہا کہ محلہ سیٹھیاں اور تحصیل گور گھتری میں پشاور کی قدیم ترین عمارتوں میں سے چند ہیں، جو اب شارعِ ورثہ کے مکمل ہونے کے بعد زیادہ سیّاحوں کے لیے باعثِ کشش بنیں گے۔

فروغ پاتے کاروبار

ب کام مکمل ہونے کے بعد مقامی مشاہدین شارعِ ورثہ کے اطراف مزید افزوں کاروبار دیکھ رہے ہیں۔

سڑک کنارے کباب ریستوران کارکن شکیل خان نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "رمضان میں شاموں کو کھانے کا کاروبار اپنی بلند ترین سطح پر رہا، اور ابھی ہر روز ہزاروں آ رہے ہیں۔"

چوٹی کے گھنٹے رات 8 بجے سے نصف شب تک ہوتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کے ہجوم فوڈ سٹریٹ کے بیف تکہ، کڑاہی، مچھلی، بریانی اور لسّی کے لیے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا، "مرمّت کے بعد مرکزی گلی میں آنے والے گھرانوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ فوڈ سٹریٹ کا عمومی ماحول بہتر ہوا ہے۔"

فوڈ سٹریٹ پر آنے والے ایک 40 سالہ مقامی، ظہور احمد نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوڈ سٹریٹ کے اطراف میں قدیم عمارتوں کا تحفظ "پوری گلی کو ایک دلفریب نظارہ دیتا ہے۔" انہوں نے ان اغراض کا حوالہ دیا جن سے متعلق تاحال کام کی ضرورت ہے۔

انہوں نے عوام کی کچرا پھینکنے کی عادت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "حکام اور ان کے ساتھ ساتھ دکان مالکان کو گلی کو صاف رکھنے کی ضرورت ہے۔"

پشاور کے ایک اور شہری شوکت علی نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شارعِ ورثہ منصوبہ "نے پشاور کی خوبصورتی میں اضافہ کیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ حکومتِ کے پی نمک منڈی میں ایک اور فوڈ سٹریٹ کی مرمت کر رہی ہے، جو پاکستان کی سب سے بڑی تکّہ مارکیٹ ہے، انہوں نے مزید کہا، "ان دو منصوبوں میں آنے والوں کے لیے پارکنگ کے مناسب انتظامات اور ان کو خوبصورت بنائے جانے کی وجہ سے مزید لوگ یہاں آ کر اپنے دوستوں اور اہلِ خانہ کے ساتھ اچھا وقت گزاریں گے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500