انتخابات

پاکستان اور افغانستان نے بہتر تعلقات کے بارے میں عمران خان کے نقطہ نظر کو خوش آمدید کہا

ضیاء الرحمان

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان 23 جولائی کو کراچی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ 25 جولائی کے عام انتخابات کو جیتنے کے بعد، خان نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کا عہد کیا۔ ]ضیاء الرحمان[

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان 23 جولائی کو کراچی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ 25 جولائی کے عام انتخابات کو جیتنے کے بعد، خان نے افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کا عہد کیا۔ ]ضیاء الرحمان[

اسلام آباد -- پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان جو جلد ہی اپنے ملک کے وزیراعظم بننے والے ہیں، نے کھلی سرحد اور آزاد تجارت پر زور دیتے ہوئے، افغانستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کا عہد کیا۔

خان نے 27 جولائی کو نشر کی جانے والی تقریر میں پاکستان کے اس کے ہمسایہ ممالک سے تعلقات کے بارے میں بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو گزشتہ چند دہائیوں کے دوران جنگ اور تشدد سے بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے اور پاکستان جنگ سے تباہ حال اس ملک میں امن لانے کے لیے تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

خان نے کہا کہ "افغانستان -- نے جنگوں کے نام پر سب سے زیادہ انسانی مصیبت اور نقصان دیکھا ہے۔ افغانستان کے لوگوں کو امن کی ضرورت ہے اور پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے"۔

کرکٹ کے کھلاڑی سے سیاست دان بننے والے عمران خان جن کا تعلق پاکستان تحریکِ انصاف جماعت سے ہے، 25 جولائی کو اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ سے خطاب کر رہے ہیں۔ ]عامر قریشی/ اے ایف پی[

کرکٹ کے کھلاڑی سے سیاست دان بننے والے عمران خان جن کا تعلق پاکستان تحریکِ انصاف جماعت سے ہے، 25 جولائی کو اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ سے خطاب کر رہے ہیں۔ ]عامر قریشی/ اے ایف پی[

انہوں نے کہا کہ "ہم افغانستان میں امن کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن طور پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔ میں افغانستان کے ساتھ کھلی سرحد کا نظام دیکھنا پسند کروں گا جیسا کہ یورپین یونین کے درمیان ہے"۔

سیاسی تجزیہ نگار اور کاروباری راہنما پرُامید ہیں کہ خان کے وعدوں سے علاقے میں امن لانے میں مدد ملے گی، سرحدی کشیدگی میں کمی ہو گی اور تجارت اور سرحد پار سفر کو فروغ ملے گا تاہم یہ تشویش موجود ہے کہ پاکستان کی طاقت ور فوج کی موجودگی کے باعث، نئی حکومت افغانستان کے لیے ایک آزادانہ پالیسی اپنانے میں ناکام رہے گی۔

اعتماد قائم کرنا

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات گزشتہ چند سالوں کے دوران خراب ہوئے ہیں اور اس کی بڑی وجہ سرحد کے دونوں طرف عسکریت پسندوں کی موجودگی ہے۔

افغان حکومت کے اہلکاروں نے مسلسل یہ الزام لگایا ہے کہ طالبان کے عسکریت پسند ہلاکت خیز حملے کرنے کے لیے پاکستان میں موجود پناہ گاہوں کو استعمال کرتے ہیں۔

اسلام آباد نے ان دعوؤں کو مسترد کیا ہے اور جوابی طور پر کہا ہے کہ پاکستان کے عسکری گروہ جیسے کہتحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغانستان کے سرحدی علاقوں میں چھپے ہوئے ہیں۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے صحافی جو دہشت گردی اور افغانستان -پاکستان امور کے بارے میں لکھتے ہیں، کے مطابق افغانستان کے ساتھ کھلی سرحد اور آزاد تجارت کے عمران خان کے منصوبوں سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ "اگرچہ یہ ایک نشر کی جانے والی تقریر تھی نہ کہ تفصیلی پالسی پلان مگر ان کی تقریر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والی حکومت علاقے میں امن لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "پاکستان پر افغانستان اور امریکہ کی طرف سے شدید دباؤ ہے کہ وہ بین سرحدی حملوں کو روکے"۔

ماضی سے نکلنا، مستقبل کی طرف دیکھنا

خان نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان پہلے ہی افغانستان-پاکستان ایکشن پلان برائے امن و یکجہتی (اے پی اے پی پی ایس) کے تحت مل کر کام کر رہے ہیں جس کا مقصدک دہشت گردی کے خاتمے، امن و استحکام حاصل کرنے اور علاقے کو ترقی دینے کے مشترکہ مقاصد کو حاصل کرنا ہے۔

اپریل میں، افغانستان کے صدر اشرف غنی اور اس وقت کے پاکستانی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کابل میں مذاکرات کے دوران اے پی اے پی پی ایس کو حتمی شکل دینے کے لیے سات اہم اصولوں پر اتفاق کیا تھا۔ دونوں ممالک کے سفارت کاروں نے مئی میں اسلام آباد میں اس معاہدے کو آخری شکل دی تھی۔

غنی نے 29 جولائی کو عمران خان کو فون کیا، ان کی فتح پر انہیں مبارک باد دی اور انہیں کابل کا دورہ کرنے کی دعوت دی۔

غنی نے اپنی بات چیت کے بعد ٹوئٹ کیا کہ "ہم دونوں نے، ماضی سے نکلنے اور دونوں ممالک افغانستان اور پاکستان کے خوشحال سیاسی، سماجی اور اقتصادی مستقبل کی نئی بنیاد رکھنے پر اتفاق کیا"۔

پی ٹی آئی کے چیف آف اسٹاف اور خان کے ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے افغانستان میں مکمل امن چاہتا رہا ہے۔

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ پی ٹی آئی کی اولین ترجیح دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات قائم کرنا ہے، کہا کہ "حکومت بنانے کے بعد، عمران افغانستان کا دورہ کریں گے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو دوبارہ تازہ کیا جا سکے"۔

تعلقات میں ایک خوش آئند گرمجوشی

کاروباری برادری، خصوصی طور پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں ملوث ارکان، نے بھی خان کی طرف سے کھلی سرحدوں اور آزاد تجارت کی کوشش کی تعریف کی۔

ساوتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کوآپریشن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر افتخار ملک نے خان کو ان کی کامیابی پر مبارک باد دی اور ہمسایہ ممالک خصوصی طور پر افغانستان اور ہندوستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے ان کے وعدے کو خوش آمدید کہا۔

انہوں نے کہا کہ "کھلی سرحد اور آزاد تجارت کے اقدامات سے لوگوں کے لوگوں سے تعلقات میں اضافہ ہو گا اور دونوں اطراف کے تاجروں کو اپنے کاروبار وسیع کرنے میں مدد ملے گی"۔

کابل سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی بشیر ہوتک نے کہا کہ افغانیوں کی ایک بڑی تعداد طبی علاج، تعلیم اور دوسری وجوہات کے باعث پاکستان آنا چاہتی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ افغان پر امید ہیں کہ عمران خان سرحدوں کو کھول دیں گے اور ایسی سفری پابندیوں کو نرم کریں گے جو انہیں ان سہولیات کو استعمال کرنے سے روکے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے لوگوں کو دہشت گردی سے انتہائی مصائب اٹھانے پڑے ہیں۔

ہوتک نے کہا کہ "وہ پرامید ہیں کہ پاکستان کا نیا وزیراعظم، اپنے افغان ہم منصب کے ساتھ، دہشت گردی کے خاتمے اور علاقے میں امن لانے کے لیے ایک حکمتِ عملی تیار کرے گا"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 5

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

پتہ نہیں

جواب

مکمل طور پر جانبدارانہ اور غیر حقیقی طرزِفکر

جواب

ہیلو کیسا ہو اگر میں پاکستان کے حالاتِ حاضرہ پر لکھ سکوں مجھے اس کے لیے کیا کرنا چاہیئے منتظر

جواب

ہاں مجھے یہ درحقیقت پسند آیا کیوں کہ اعداد و شمار مناسب طور پر تھے۔ مجھے کہنا ہو گا کہ مزید تفصیلی ساخت ہونی چاہیئے تاکہ مجھ جیسے لوگ اس امر پر زیادہ آگاہ ہو سکیں جس سے متعلق وزیرِ اعظم بات کرتے ہیں۔

جواب

بہترین کوشش

جواب