انتخابات

پاکستان کے عام انتخابات سے قبل واٹس ایپ نے جعلی خبروں کی نشاندہی کے لیے معلومات پیش کیں

اے ایف پی

16 جولائی کو راولپنڈی میں پاکستانی نوجوان سڑک کے کنارے لگے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے پوسٹرز کے قریب سے گزر رہے ہیں۔ واٹس ایپ من گھڑت خبروں کے خلاف لڑ رہا ہے جو ووٹروں کو گمراہ کر سکتی ہیں۔ [فاروق نعیم/اے ایف پی]

16 جولائی کو راولپنڈی میں پاکستانی نوجوان سڑک کے کنارے لگے 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے پوسٹرز کے قریب سے گزر رہے ہیں۔ واٹس ایپ من گھڑت خبروں کے خلاف لڑ رہا ہے جو ووٹروں کو گمراہ کر سکتی ہیں۔ [فاروق نعیم/اے ایف پی]

اسلام آباد — پاکستان میں 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات سے قبل بدھ (18 جولائی) کو واٹس ایپ پیغام رسانی سروس نے ایک ہفتہ طویل آگاہی مہم کا آغاز کر دیا۔

"ہم من گھڑت معلومات کا اکھٹے رہ کر مقابلہ کر سکتے ہیں،" پاکستان کے انگریزی زبان کےمعروف روزنامہ ڈان میں ایک مکمل صفحہ کے اشتہار میں حقائق اور افواہوں میں تفریق کرنے والی دس نشانیوں کی فہرست دی گئی۔

اس میں کہا گیا، "بیوقوف بنانے والی یا جعلی خبروں پر مشتمل متعدد پیغامات میں ہجّوں کی غلطیاں ہوتی ہیں۔ ان علامات کو دیکھیں تاکہ آپ پرکھ سکیں کہ آیا یہ معلومات درست ہیں۔"

"اگر آپ کچھ ایسا پڑھتے ہیں جس سے آپ غصّہ یا خائف ہو جائیں تو اپنے آپ سے سوال کریں کہ کیا اسے شیئر کرنے کا مقصد یہی تھا کہ آپ ایسا محسوس کریں۔ اور اگر جواب ہاں میں ہو تواسے شیئر کرنے سے پہلے دو مرتبہ دوبارہ سوچیں۔

فیس بک کی ملکیت واٹس ایپ نے 18 جولائی سے پاکستان میں ایک ہفتہ طویل مہم کا آغاز کیا جس سے من گھڑت معلومات کی نشاندہی ہو سکے۔ (پیکسلز)

فیس بک کی ملکیت واٹس ایپ نے 18 جولائی سے پاکستان میں ایک ہفتہ طویل مہم کا آغاز کیا جس سے من گھڑت معلومات کی نشاندہی ہو سکے۔ (پیکسلز)

واٹس ایپ نے ایک فیچر شامل کیا ہے جو وصول کنندہ کو اجازت دیتا ہے کہ وہ دیکھ سکیں کہ آیا پیغام اصل ہے یا وصول شدہ پیغام آگے بھیجا گیا ہے۔

افواہوں اور تشدد کے لیے امکانات

پاکستان لاکھوں باشندے واٹس ایپ استعمال کرتے ہیں، جہاں افواہیں غلط معلومات اور سازشیں ہر جگہ موجود ہیں۔ ایسے پیغامات تیزی سے پھیلتے ہیں اور وصول کنندگان کے پاس کوئی حقیقی طریقہ نہیں ہوتا کہ وہ ان کی صداقت کو پرکھ سکیں۔

پاکستان میں ہجوم کی جانب سے تشدد کی ایک تاریخ ہے اور – اپریل 2017 میں مردان میں ایک ہجوم کے ہاتھوں توہینِ رسالت کے الزام میں قتل ہونے والے صحافت کے ایک طالبِ علم— مشال خان کے قتل جیسے سانحات کو بیان کرنے والی ویڈیوز تیزی سے پھیلتی ہیں۔

واٹس ایپ نے بھارت میں مار پیٹ کی ایک لہر کے بعد 10 جولائی کو جداگانہ طور پر ایک آگاہی مہم بھی چلائی جو اس میسیجنگ ایپ پر بچوں کے اغوا کے بارے میں تیزی سے پھیل جانے والی ایک "غلط خبر" سے منسلک تھی۔

فیس بک کی ملکیت، واٹس ایپ پر بھارتی حکام کی جانب سے ان افواہوں کے پھیلاؤ کے خاتمہ کے لیے دباؤ ہے جو گزشتہ دو ماہ کے دوران 20 اموات کا باعث بنی ہیں۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500