انتخابات

اے این پی، بلور خاندان کا دہشتگردی کے سامنے جھکنے سے انکار، امن اور جمہوریت کے لیے لڑنے کا عزم

محمد آحل

اے این پی کے قتل کیے جانے والے راہنما ہارون بشیر بلور، کے صاحبزادے دانیال بلور 12 جولائی کو پشاور میں ایک ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ ان کے والد 10 جولائی کو اسی شہر میں ٹی ٹی پی کے خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ]محمد آحل[

اے این پی کے قتل کیے جانے والے راہنما ہارون بشیر بلور، کے صاحبزادے دانیال بلور 12 جولائی کو پشاور میں ایک ریلی سے خطاب کر رہے ہیں۔ ان کے والد 10 جولائی کو اسی شہر میں ٹی ٹی پی کے خودکش بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ]محمد آحل[

پشاور -- عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور ہلاک کیے جانے والے اے این پی کے راہنما ہارون بشیر بلور کا خاندان، اس ہفتے خودکش دھماکے میں ان کی ہلاکت کے باجود باحوصلہ ہے اور وہ جمعرات (12 جولائی) کو پوری قوت سے سامنے آئے اور انہوں نے دہشت گردی سے جنگ کرنے اور آنے والے 25 جولائی کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا۔

بلور جو کہ پشاور کے حلقہ انتخاب پی کے 78 سے کے پی اسمبلی کی نشست کے لیے کھڑے تھے،پارٹی کے 21 دوسرے ارکان کے ساتھ اس وقت ہلاک ہو گئے جب ایک نوعمر خودکش بمبار نے پشاور میں منگل (10 جولائی) کو ایک انتخابی ریلی کو نشانہ بنایا۔

تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

بلور اے این پی کے صوبائی ترجمان تھے جس نے طویل عرصے سے طالبان کی مخالفت کی ہے۔ وہ عسکریت پسندوں کے انتہائی کھلے مخالف تھے اور اکثر عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز پر ان کے حملوں کی مذمت کرتے رہتے تھے۔

کراچی میں 13 جولائی کو ٹی ٹی پی کے اس خودکش دھماکے کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے دوران، جس میں 10 جولائی کو پشاور میں اے این پی کی الیکشن ریلی کو نشانہ بنایا گیا تھا، مظاہرین نے کتبے اٹھا رکھے ہیں۔ ]آصف حسن/ اے ایف پی[

کراچی میں 13 جولائی کو ٹی ٹی پی کے اس خودکش دھماکے کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے دوران، جس میں 10 جولائی کو پشاور میں اے این پی کی الیکشن ریلی کو نشانہ بنایا گیا تھا، مظاہرین نے کتبے اٹھا رکھے ہیں۔ ]آصف حسن/ اے ایف پی[

طالبان کے عسکریت پسندوں نے اے این پی کے سینکڑوں راہنماؤںاور حامیوں کو گزشتہ چند سالوں کے دوران ہلاک کیا ہے۔ بلور کے والد، بشیر احمد بلور جو خیبر پختونخواہ کے وزیر اور اے این پی کے سیاست دان تھے، کو بھی دسمبر 2012 میں ایک خودکش دھماکے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان کے انکل اور اے این پی کے سینئر راہنما غلام احمد بلور، دو خودکش حملوں میں بچ چکے ہیں۔

جمہوریت کے لیے قربانیاں

اے این پی اور بلور خاندان کے خلاف طالبان کی طرف سے مسلسل دھمکیوں کے باوجود، ہارون بلور کے بیٹے دانیال تیمور نے جمعرات کو ایک ریلی کی قیادت کی اور پارٹی کے کارکنوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ سارا خاندان پارٹی کی طرف سے انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے کی حمایت کرتا ہے۔

دانیال نے کہا کہ "میں بشیر بلور کا پوتا اور ہارون بلور کا بیٹا ہوں جنہوں نے اپنی جانیں پشتونوں اور پاکستان کے لیے قربان کی ہیں اور میں ان کے نقشِ قدم پر چلوں گا۔ میں پاکستان کے لیے اپنی جان بھی قربان کرنے کے لیے تیار ہوں"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "میں خوفزدہ نہیں ہوں، میں اپنی جان پیش کر سکتا ہوں، مگر دہشت گرد ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے کیونکہ ہم شہدوں کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں"۔

دانیال نے ریلی کے موقعہ پر پارٹی کارکنوں کو بتایا کہ "کل اگر وہ مجھ پر بھی حملہ کریں تو امید کا دامن نہ چھوڑیں"۔

ہارون کے انکل اور سابقہ سینئٹر الیاس بلور نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم نے بشیر بلور اور اب ہارون کو جمہوریت اور پاکستان کے عوام کے لیے قربان کیا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "اگر دہشت گرد یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے لوگوں کو دہشت زدہ کر لیں گے، نہیں،ہم جمے ہوئے ہیں اور ہم ان سے جنگ کریں گے اور اس علاقے کے امن اور استحکام کے لیے اپنی جدوجہد کو جاری رکھیں گے"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم سب کچھ کھو چکے ہیں اور ہمارے پاس کھونے کے لیے اور کچھ نہیں ہے اس لیے ہم خوف زدہ نہیں ہیں، جو ہوتا ہے ہو۔ ہم تین دن تک سوگ منا رہے ہیں مگر اپنے علاقے کے امن اور اپنی قوم کے تحفظ کے لیے دوبارہ سڑکوں پر آئیں گے"۔

اے این پی کے صدر اسفند یار ولی نے بلور کے لیے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا مگر عہد کیا کہ اس کے فورا بعد وہ انتخابی مہم کو جاری رکھیں گے اور کہا کہ "اور کوئی راستہ نہیں ہے"۔

انہوں نے پشاور میں بلور کے گھر سے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پارٹی آنے والے عام انتخابات کے لیے انتخابی مہم کو جاری رکھے گی، اگر کوئی ہمیں دہشت زدہ کرنا اور اس سے باہر رکھنا چاہتا ہے تو یہ کام نہیں کرے گا"۔

انہوں نے کہا کہ "یہ دہشت گرد ہیں جن سے ہم مقابلہ کر رہے ہیں ۔۔۔ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ طالبان کو پتہ ہے کہ ہم سب کون ہیں مگر ہمیں ان کے بارے میں پتہ نہیں ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "پیچھے سے ہم پر حملہ کرنے کی بجائے انہیں ہمارے سامنے آنا چاہیے اگر وہ ہم سے لڑنا چاہتے ہیں"۔

دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہونا

اے این پی کے جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین نے کہا کہ "بے گناہوں کے قاتلوں کو سزا دینے کی ضرورت ہے اور آنے والے انتخابات کے لیے امیدواروں کی سیکورٹی کو بڑھایا جانا چاہیے۔ مگر ایک بات یقینی ہے کہ دہشت گرد ہمیں دہشت زدہ نہیں کر سکتے"۔

حسین کے اکلوتے بیٹے، میاں راشد حسین، کو ٹی ٹی پی نے 2010 میں ہلاک کر دیا تھا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اے این پی ہر طرح سے انتخابات میں حصہ لے گی۔ وہ باچا خان کے پیروکار ہیں جنہوں نے ہمیشہ عدم تشدد کی وکالت کی اس لیے یہ دہشت گرد انہیں دہشت زدہ نہیں کر سکتے"۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے تجزیہ نگار برگیڈیر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "بلور خاندان ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف کھڑا رہا ہے اور ان کی قربانیوں کو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا"۔

انہوں نے کہا کہ "یہ آگے دیکھنے کا وقت ہے، انتخابات کو ہر ممکن طریقے سے کامیاب بنائے جانے کی ضرورت ہے، دہشت گردوں کے ایسے بزدلانہ حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اضافی سیکورٹی اور احتیاط کی ضرورت ہے، جو بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500