ہلمند افغانستان – صوبہ ہلمند، افغانستان میں طالبان کے خلاف خفیہ طور پر لڑنے والے ایک گروہ نے عسکریت پسند جنگجووٴں میں خوف و ہراس پھیلا رکھا ہے۔
"سنگورین" گروہ – جس کا نام خفیہ کارندوں سے متعلق ترک ٹیلی ویژن ڈرامہ پر رکھا گیا – مقامی باشندوں پر مشتمل ہے اور اسے افغان حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔
اس گروہ کے ارکان طالبان عسکریت پسندوں سے دکھائی دیتے ہیں – ان کی لمبی داڑھیاں ہیں، طالبان ہی کے انداز میں سیاہ پگڑیاں باندھتے ہیں اور ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے لیس ہیں۔
سنگورین گروہ قومی نظامتِ سلامتی (این ڈی ایس) کی مدد سے جنوری 2016 میں تشکیل دیا گیا، اور اب یہ صوبہ ہلمند کے صدرمقام لشکر گاہ کے ساتھ ساتھ نادِ علی، گیریشک اور ناوا کے اضلاع میں لڑتا ہے۔
لشکر گاہ کے علاقہ مختار میں سنگورین گروہ کے کماندارعزت اللہ مجاہد نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "جب تک ہمارے بدن میں لہو کا ایک قطرہ بھی باقی ہے، ہم اللہ کی راہ میں طالبان منافقین سے لڑتے رہیں گے۔"
انہوں نے کہا، "تمام شہری ہم سے تعاون کرتے ہیں۔ [قبائلی] عمائدین اور سابق مجاہدین ہمارے ساتھ ہیں۔"
ہمارا واحد مقصد ملک کے دشمنوں – ایران کے غلاموں روس کی اولاد کا خاتمہ کرنا ہے۔ مجھے نہ تو جرنیل، نہ کرنل کے عہدے کی خواہش ہے – میں بس اپنے عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔
طالبان کے لیے ایک بڑا ‘دردِ سر’
سنگورین گروہ نے نہ صرف سلامتی کو مستحکم کرنے میں بلکہ طالبان جنگجوؤں کے مابین عدم اعتماد کا بیج بونے میں بھی خود کو منوایا ہے۔
لشکرگاہ سے تعلق رکھنے والے ایک قبائلی عمائد ہدایت اللہ جمال نے کہا کہ طالبان جنگجو اس گروہ سے بدرجہٴ وحشت خوفزدہ ہیں۔
انہوں نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "سنگورین گروہ کی وجہ سے طالبان کو ہلمند میں رات بھر کے لیے بھی کہیں سکون میسر نہیں۔"
انہوں نے کہا، "اب دو برس ہو چکے، اور ہم نے [سنگورین گروہ] کی جانب سے کوئی برا برتاؤ نہیں دیکھا۔ انہوں نے کسی عام شہری کو پریشان نہیں کیا، اور نہ ہی انہوں نے شہریوں سے پیسہ لیا۔"
انہوں نے کہا، "وہ کافی سلامتی لائے ہیں۔ ہم ان سے خوش ہیں۔ جو [سنگورین] کے خلاف پراپیگنڈا کرتے ہیں وہ عسکریت پسندوں کے ایجنٹ ہیں۔"
لشکرگاہ کے ایک 53 سالہ رہائشی محمّد ظریف بارکزئی نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "جب سے سنگورین یہاں پہنچے اور تعینات ہوئے، طالبان کو روک دیا گیا، یہ گروہ طالبان کے لیے ایک بڑا دردِ سر ہے، اور اس نے ہر جگہ ان کے لیے مشکل پیدا کی ہے۔"
ضلع ناوا کے ایک دکاندار، محمّد ولی بارک نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "چونکہ طالبان نے متعدد شہریوں کو ہراساں کیا اور چونکہ تباہی کے سوا ان کی کچھ اور کامیابی نہیں ۔۔۔ عوام اپنی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہو گئی ہے۔"
انہوں نے کہا، "سنگورین متعدد علاقوں سے طالبان کو بے دخل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔"
قبائلی عمائد اور ڈسٹرکٹ کاؤنسل کی دفاع کمیٹی کے چیئرمین، عبدالخالق نے کہا، "یہاں گریشیک میں طالبان کو کچلنے کے لیے سنگورین گروہ نے ۔۔۔ دن رات کوشش کی۔"
انہوں نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "اب دشمن خوفزدہ ہے، اور وہ سکون کی نیند نہیں سو سکتا۔ اب وہ دوبارہ آزادانہ طور پر کام نہیں کر سکے گا۔"
طالبان، شکستہ و ریختہ
این ڈی ایس کے ایک عہدیدار نے اپنا نام صیغہٴ راز میں رکھے جانے کی شرط پر سلام ٹائمز کو بتایا کہ سنگورین گروہ نے متعدد ممتاز طالبان ارکان کو جنگ سے باہر کر دیا، اور اب وہ حکومت کی تحویل میں ہیں۔
انہوں نے کہا، "اس گروہ نے نوزاد، وشیر، موسیٰ قلعہ اور نادِ علی کے اضلاع میں دست بدست معرکوں کے دوران متعدد بدنام طالبان گروہوں کو تباہ کیا۔ 10 مئی کو چار ممتاز طالبان ارکان کو ضلع موسیٰ قلعہ سے گرفتار کیا گیا، اور اب وہ زیرِ حراست ہیں۔"
انہوں نے کہا، "اس گروہ نے طالبان کی کمر توڑ دی ہے، اور اب طالبان ایک دوسرے پر بھروسہ نہیں کرتے۔"
ہلمند کے صوبائی گورنر کے ترجمان عمر زاوک نے سلام ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا، "سنگورین گروہ نے علاقوٍں کو تحفظ فراہم کیا اور شورشیوں کو کچل ڈالا۔"
انہوں نے کہا، "سنگورین نے نیشنل سیکیورٹی فورسز [کی مدد] کی ہے، دورافتادہ علاقوں میں طالبان سے دست بدست لڑے ہیں اور اچھے نتائج حاصل کیے ہیں۔"
امریکہ۔ایران۔انڈیا جتنی مرضی سازشیں کرلیں انشاءاللہ فتح طالبان کی ہوگی
جوابتبصرے 3
Ye American sazish hy mujhahdeen k khilaf sazish hy...ye daish k log hen jo hlaiya dino ma shift kiye gaen hen....or Talban ka roop dhar kar confuze karny ki koshish hy.But Inshaa Allah Kamyabi Afghan Taliban ki hogi
جوابتبصرے 3
میں نہیں جانتا کہ سلام ٹائمز کو کہاں سے چلایا جا رہا ہے۔ حقائق یہ ہیں کہ طالبان افغانستان میں اکثریتی گروہ کے نمائندگان ہیں۔ حالیہ حکومت، جس میں شمالی اتحاد کے نمائندگان کی اکثریت ہے، ایک اقلیتی حکومت ہے۔ افغانستان یا کسی بھی دوسرے خطے میں حقیقی امن تب تک حاصل نہیں کیا جا سکتا جب تک تمام گروہوں، بالخصوص اکثریت کے نمائندوں کی شمولیت نہ ہو۔
جوابتبصرے 3