سلامتی

فرنٹیئر کور نے کوئٹہ میں ہیڈکوارٹرز پر بڑا دہشت گرد حملہ ناکام بنا دیا

از عبدالغنی کاکڑ

پاکستانی دفاعی اہلکار 17 مئی کو کوئٹہ میں فرنٹیئر کور (ایف سی) ہیڈکوارٹر پر ایک حملے کو ناکام بنانے کے بعد ایک دہشت گرد کی لاش کے قریب جمع ہیں۔ [بنارس خان/اے ایف پی]

پاکستانی دفاعی اہلکار 17 مئی کو کوئٹہ میں فرنٹیئر کور (ایف سی) ہیڈکوارٹر پر ایک حملے کو ناکام بنانے کے بعد ایک دہشت گرد کی لاش کے قریب جمع ہیں۔ [بنارس خان/اے ایف پی]

کوئٹہ -- حکام نے بتایا ہے کہ جمعرات (17 مئی) کے روز سیکیورٹی فورسز نے کوئٹہ میں نیم عسکری فرنٹیئر کور (ایف سی) کے ہیڈکوارٹرز پر ایک بڑے دہشت گرد حملے کو ناکام بنا دیا، جس میں کم از کم پانچ ممکنہ خودکش بمبار مارے گئے۔

بلوچستان کے وزیرِ داخلہ میر سرفراز بگٹی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "[عسکریت پسندوں نے] کوئٹہ کے چلتن ہاؤسن اسکیم علاقے میں واقع فرنٹیئر کور کے ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا اور بارود سے لدی ہوئی ایک گاڑی کو مرکزی گیٹ پر دھماکے سے اڑا دیا۔ ایک بھرپور مقابلے میں تمام حملہ آور ہلاک ہو گئے۔"

انہوں نے کہا، "مارے جانے والے دہشت گرد ۔۔۔ پاکستانی فوج کی وردیوں میں ملبوس تھے، اور ان کا ہدف سیکٹر ہیڈکوارٹز پر دفاعی اہلکار تھے۔"

بگٹی کے مطابق موٹروے پولیس کا ایک نائب گشت افسر جاں بحق ہوا اور کم از کم چار ایف سی اہلکاروں کو گولیاں لگیں۔

عسکریت پسندوں نے کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے سے قبل اپنے پانچ خودکش بمباروں کی یہ تصویر جاری کی ہے۔ وہ پاکستانی فوج کی یونیفورم پہنے ہوئے تھے تاکہ وہ علاقے مے داخل ہوں اور حملہ کریں. [فائل]

عسکریت پسندوں نے کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ کرنے سے قبل اپنے پانچ خودکش بمباروں کی یہ تصویر جاری کی ہے۔ وہ پاکستانی فوج کی یونیفورم پہنے ہوئے تھے تاکہ وہ علاقے مے داخل ہوں اور حملہ کریں. [فائل]

انہوں نے کہا، "سیکیورٹی فورسز نے عمارت خالی کروا لی ہے، اور صورتحال قابو میں ہے۔"

مارے جانے والے دہشت گردوں کے لیے 'انتقامی' حملہ

اے ایف پی نے خبر دی کہ یہ جنگ نوشہرہ کے قریب ایف سی کے ایک کاروان کے نزدیک ایک خودکش بمبار کے خود کو اڑا لینے کے چند گھنٹے بعد ہوئی، جس میں 10 افراد زخمی ہوئے تھے۔

ایف پر دو حملے اس وقت ہوئے جب کوئٹہ کے مضافات میںپاکستانی فورسز نے سلمان بادینی کو ہلاک کر دیاجو بلوچستان میں لشکرِ جھنگوی (ایل ای جے) کا سربراہ تھا۔ بادینی کے ساتھ دو ممکنہ خودکش بمبار ہلاک ہو گئے تھے۔

بادینی اور اس کے دو ساتھیوں کی ہلاکتوں کا حوالہ دیتے ہوئے، بگٹی نے کہا، "[ایف سی ہیڈکوارٹرز پر] ناکام حملہ ان ملزمان کی ہلاکت کے لیے انتقامی کارروائی تھی ۔۔۔ جنہیں 17 مئی کو مخبری کی بنیاد پر کی جانے والی ایک کارروائی میں کوئٹہ کے علاقے کلی الماس میں ہلاک کیا گیا تھا۔"

حکام نے کہا کہ وہ اس دعوے کے جائز ہونے کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درہ آدم خیل دھڑے نے ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا تھا۔

ہائی الرٹ

پنجاب لیب دہشت گردوں کے ڈی این اے کے نمونوں کی جانچ کرے گی، کا اضافہ کرتے ہوئے بلوچستان کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) عبدالرزاق چیمہ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "تحقیقاتی ٹیموں نے جائے واردات سے تمام ثبوت جمع کر لیے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی طغیانی کے بعد، بلوچستان سیکیورٹی حکام نے تمام اہم سرکاری عمارات اور حساس علاقوں میں ہائی الرٹ کر دیا ہے۔

چیمہ نے کہا، "ہم ایک جنگ جیسی صورتحال میں ہیں، اور حکومت امن و استحکام کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کر رہی ہے۔ امن دشمن گروہ سیکیورٹی فورسز پر حملے کر کے بلوچستان میں انارکی کی صورتحال پیدا کرنا چاہتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت سے دہشت گردوں کی بیخ کنی کرنے کے لیے تلاشی کی کارروائیاں جاری ہیں۔

17 مئی کو، بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے کوئٹہ میں امن و امان کے بارے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی، جس میں کئی اعلیٰ دفاعی اور انٹیلیجنس اہلکار شامل تھے۔

انہوں نے ایف سی کے ان جوانوں کے لیے 10 لاکھ روپے (8،635 ڈالر) کا اعلان کیا جنہوں نے اپنے ہیڈکوارٹرز پر حملے کو ناکام بنایا تھا۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500