ماحول

مینگروو اگانے کی مہمات سے پاکستان کے ساحلی ماحولیاتی نظام کو تقویت

آمنہ ناصر جمال

18 اپریل کو سندھ سول سوسائٹی کے ارکان کیٹی بندر کی کمیونیٹی پر مبنی مینگروو اگانے کی مہم منا رہے ہیں۔ [آمنہ ناصر جمال]

18 اپریل کو سندھ سول سوسائٹی کے ارکان کیٹی بندر کی کمیونیٹی پر مبنی مینگروو اگانے کی مہم منا رہے ہیں۔ [آمنہ ناصر جمال]

ٹھٹہ – سمندری ماحول اور ساحل کے تحفظ اور مقامی معیشتوں کو بہتر بنانے کی غرض سے حکومتِ سندھ پاکستان کے ساحل کے ساتھ ساتھ مینگروو کے درخت اگانے کی ایک مہم چلا رہی ہے۔

جیو ٹی وی نے خبر دی کہ 3 مئی کو پاک بحریہ نے مینگروو اگاوٴ مہم 2018 کا افتتاح کیا، جس کا ہدف رواں برس کے دوران سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں تقریباً دو ملین مینگروو اگانا ہے۔

شاہ بندر میں افتتاحی تقریب میں چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمیرل ظفر محمود عبّاسی نے کہا کہ 2016 سے اب تک بحریہ نے شاہ بندر سے جیوانی تک ساحل کے ساتھ ساتھ دو ملین سے زائد مینگرووز اگائے۔

آگاہی پھیلاتے، ریکارڈ توڑتے ہوئے

بحریہ کی حالیہ مہم گزشتہ ماہ ضلع ٹھٹہ میں کیٹی بندر کی بندرگاہ کے قریب ایک جزیرے پر مینگروو اگانے کی ایک ریکارڈ توڑ دینے والی کاوش کے بعد بحریہ کی حالیہ مہم سامنے آئی۔

18 اپریل کو سندھ کے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹہ میں کیٹی بندر کے قریب ایک جزیرے پر مینگروو اگانے کی ایک مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ [آمنہ ناصر جمال]

18 اپریل کو سندھ کے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹہ میں کیٹی بندر کے قریب ایک جزیرے پر مینگروو اگانے کی ایک مہم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ [آمنہ ناصر جمال]

29 اپریل، 2014 کو کراچی میں ایک پاکستانی ماہی گیر طالب کچھی بحیرہٴ عرب کے ساتھ ساتھ مینگروو کی ایک دلدل کو دیکھ رہا ہے۔ آلودگی، بدانتظامی کے شکار نظامِ آبپاشی اور کئی برسوں کی غیر قانونی کٹائی نے اس قدرتی رکاوٹ کو خطرناک حالت میں لا چھوڑا ہے۔ [آصف حسین/اے ایف پی]

29 اپریل، 2014 کو کراچی میں ایک پاکستانی ماہی گیر طالب کچھی بحیرہٴ عرب کے ساتھ ساتھ مینگروو کی ایک دلدل کو دیکھ رہا ہے۔ آلودگی، بدانتظامی کے شکار نظامِ آبپاشی اور کئی برسوں کی غیر قانونی کٹائی نے اس قدرتی رکاوٹ کو خطرناک حالت میں لا چھوڑا ہے۔ [آصف حسین/اے ایف پی]

دی ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق، سندھ کے محکمہ جنگلات نے جون 2013 میں کھارو چان، ضلع ٹھٹہ میں 847,275 درخت اگانے کا اپنا ہی سابقہ ریکارڈ توڑتے ہوئے صبح 6:30 سے شام 7:00 بجے تک (12.5 گھنٹوں میں) 1,129,294 مینگرووز اگائے۔

محکمہ جنگلات کے مطابق، ایسی کاوش کے لیے گینیز عالمی ریکارڈ کے کچھ تقاضے تھے: اگانے والوں کی تعداد 300 سے زائد نہیں ہو سکتی، اور انہیں 24 گھنٹوں کے اندردن کی روشنی میں اپنا کام مکمل کرنا ہوگا۔

اپریل میں سندھ کے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ نے اپریل میں مینگروو اگانے کی کاوش کا افتتاح کرتے ہوئے کہا، "حکومتِ سندھ مینگرووز کا رقبہ بڑھانے کے لیے پر عزم ہے۔"

انہوں نے کہا، "مینگرو کے جنگلات اس لیے اہم ہیں کیوں کہ یہ ساحلی پٹی کو سمندری کٹاوٴ سے بچاتی ہیں اور مقامی کمیونیٹیز کے لیے معیشت کو سہارا دیتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ زمین کے کٹاوٴ کو روکتے اور ساحل کا تحفظ کرتے ہیں۔"

اس کاوش کو حکومتِ سندھ نے مالیات فراہم کیے، اور پاک بحریہ نے انتظامی اور سامان سے متعلق معاونت فراہم کی۔

سندھ کے سیکریٹری جنگلات سہیل اکبر شاہ نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "اس سرگرمی کا مقصد ان ماحولیاتی طور پر اہم پودوں کو محفوظ کرنا تھا جو مختلف سمندری حیات کی افزائشِ نسل کی بنیاد کے طور پر کام کرتے ہیں اور سمندری طوفانوں کے اثرات کو کم کرتے ہیں۔"

انہوں نے کہا، "2009 اور 2013 میں گینیز عالمی ریکارڈ قائم کرنے سے ساحلی علاقے نمایاں ہو گئے ہیں، اور ان علاقوں میں معاشرتی- ترقیاتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔"

انہوں نے کہا، "ہمارا مقصد عوام میں آگاہی پیدا کرنا ہے تاکہ انہیں معلوم ہو کہ یہ پودے ماحول کے لیے کس قدر اہم ہیں۔"

مینگروو جنگلات کی بحالی

بین الاقوامی اتحاد برائے تحفظِ قدرت (آئی یو سی این) کے مطابق، دریائے سندھ کا ڈیلٹا – جہاں پاکستان کے مینگروو میں سے 97 فیصد موجود تھے—مینگروو کے گھنے جنگلات کا گڑھ ہوا کرتا تھا۔

آئی یو سی این کی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ 1930 کی دہائی میں پاکستان میں مینگروو کے جنگلات 600,000 ہیکٹر سے زائد علاقہ پر پھیلے ہوئے تھے۔ تاہم 2005 تک پانی کی قلت نے اس رقبہ کو کم کر کے 96,000 ہیکٹر کر دیا۔

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ کے ریجنل ہیڈ (سندھ اور بلوچستان) بابر خان نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "مینگروو کے پاکستان میں جنگلات شدیدخطرے میں ہیں جس کی وجہ متعدد عناصر ہیں جو بالواسطہ یا بلاواسطہ ان پر اثرانداز ہوتے ہیں۔"

انہوں نے کہا، "یہ عناصر اس پیچیدہ ماحولیاتی نظام کو جائے افزائش اور حیاتیاتی تنوع کی تباہی، مچھلی کی پیداوار میں کمی، اور ساحلی آبادیوں کے لیے معاشرتی مسائل کی صورت میں شدید ماحولیاتی اور معاشرتی-معاشی تناوٴ کی زد میں لے آتے ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

براہ کرم نرسریوں میں مینگرووپودے لگانے کا نیا طریقہ شیئر کریں۔

جواب