سیاست

اقتدار کی متوقع پرامن منتقلی پاکستانی جمہوریت کے لیے اچھا شگون

امداد حسین

پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی (درمیان میں) اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی نے "پاکستان واٹر چارٹر" پر 24 اپریل کو اسلام آباد میں دستخط کیے جو کہ ملک کی پانی کی اولین پالیسی ہے اور یہ مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان تعاون کی ایک علامت بھی ہے۔ ]پریس انفرمیشن ڈپارٹمنٹ[

پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی (درمیان میں) اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی نے "پاکستان واٹر چارٹر" پر 24 اپریل کو اسلام آباد میں دستخط کیے جو کہ ملک کی پانی کی اولین پالیسی ہے اور یہ مختلف سیاسی جماعتوں کے درمیان تعاون کی ایک علامت بھی ہے۔ ]پریس انفرمیشن ڈپارٹمنٹ[

اسلام آباد -- تجزیہ نگاروں اور عام لوگوں کا کہنا ہے کہ مخالف پاکستانی سیاسی جماعتوں کے درمیان اگلے مہینے اقتدار کی پرامن منتقلی کے لیے مذاکرات ملک کی جمہوریت کے لیے ایک اچھا شگون ہیں۔

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن کے قانون ساز سید خورشید شاہ نے مئی میں حکومت کے مینڈیٹ کے خاتمے سے پہلے، اس ماہ ملاقات کی جس میں اکتوبر میں ہونے والے انتخابات سے پہلے نگران حکومت بنائے جانے اور 2019-2018 کے بجٹ پر اتفاق کیا گیا۔

عباسی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ- نواز (پی ایم ایل-این) کے رکن ہیں جبکہ شاہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے راہنما ہیں۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق، اگرچہایسا تعاون ہو سکتا ہے کہ دیگر جمہوریتوں میں ایک عام بات ہو مگر یہ پاکستان جس پر اس کی زندگی کے 71 سالوں کے دوران، آدھے سے زیادہ وقت آمروں نے حکومت کی اور اس کی تاریخ میں تین بغاوتیں ہوئیں، میں بہت نایاب ہے۔

پاکستان کے سیکورٹی اہلکار گزشتہ سال 17 ستمبر کو لاہور میں ضمنی انتخابات کے دوران ووٹ ڈالنے کے لیے قطار بنائے ہوئے ووٹ دہندگان کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں۔ ]عارف علی/ اے ایف پی[

پاکستان کے سیکورٹی اہلکار گزشتہ سال 17 ستمبر کو لاہور میں ضمنی انتخابات کے دوران ووٹ ڈالنے کے لیے قطار بنائے ہوئے ووٹ دہندگان کی حفاظت کے لیے کھڑے ہیں۔ ]عارف علی/ اے ایف پی[

اگلے ماہ اقتدار کی منتقلی، پاکستان کی تاریخ میں صرف دوسرا ایسا واقعہ ہو گا کہ ایک منتخب حکومت نے اپنی مدت پوری کی ہے۔

بڑھتی ہوئی ترقی، برداشت

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینٹر برائے ریسرچ و سیکورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر امتیاز گل نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ جمہوریت نے پاکستان کو ان گنت میدانوں میں کامیابی حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے جیسے کہ دہشت گردی سے جنگ، سیاسی نظام میں اعتماد قائم کرنا اور زیادہ آزاد معاشرہ اور جمہوری ثقافت تخلیق کرنا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات میں قابلِ قدر کمی آئی ہے اور سیاست اور معاشرے میں تشدد کی سطح میں بھی کمی آئی ہے۔

اسلام آباد کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپرنسی کے صدر احمد بلال محبوب نے برداشت میں اضافے کی طرف اشارہ کیا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "جمہوریت کے تسلسل کا فوری اثر بڑھتی ہوئی سیاسی برداشت ہے۔ 1970، 80 اور 90 کی دہائی میں اقتدار کی منتقلی کے لیے خوشگوار مذاکرات تو ایک طرف، اپوزیشن پارٹیوں کے عوامی اجتماعات تک کی اجازت نہیں تھی"۔

دیگر تجزیہ نگاروں نے بھی جمہوریت اور پاکستان می معیشت میں مثبت تعلق کو بیان کیا ہے۔

ماہرِ اقتصادایات اور اسلام آباد کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (این یو ایس ٹی) کے فیکلٹی رکن ظفر محمود نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پہلے تین سالوں میں (جنرل پرویز مشرف کی آمریت کا 2008 میں خاتمہ ہوا) ہم نے پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) میں بہت کم ترقی دیکھی۔ مگر 2018-2017 کے سال میںجی ڈی پی کی ترقی کی شرح میں 5.8 فیصد ترقی دیکھی گئی جو کہ 2015 میں 4.1 فیصد اور 2016 میں 5.3 فیصد تھی"۔

خوف کو اعتماد سے بدلنا

تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے پاکستانی مرد و خواتین کا کہنا ہے کہ سیاسی نظام میں اعتماد نے ماضی کے خوف کی جگہ لے لی ہے۔

اسلام آباد کے ایک ہوٹل کے مالک، 46 سالہ کلیم خان نے کہا کہ "مجھے یاد ہے کہ 1990 کی دہائی میں جب پی پی پی اور پی ایم ایل -این ایک دوسرے سے سمجھوتہ نہیں کر رہی تھیں اور مسائل اور جمہوریت کے مستقبل پر مذاکرات کرنے کی بجائے ایک دوسرے کی حکومتوں کو گرانے کی کوششوں میں مصروف تھیں"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اس کا نتیجہ عدم استحکام کی صورت میں نکلا اور جنرل پرویز مشرف کی قیادت میں آمریت 2008 تک جاری رہی"۔

وہاری ڈسٹرکٹ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ محمد زبیر نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "میں جب بچہ تھا تو آمریت کے بارے میں سنتا تھا اور بعد میں مشرف کے خوف کے باعث سیاسی اجتماعات میں شرکت کرنے سے ڈرتا تھا۔ مگر آج ہم ایسے اجتماعات سے لطف اندوز ہوتے ہیں"۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے تجزیہ نگار لیفٹینٹ جنرل (ریٹائرڈ) طلعت مسعود نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اپنے لوگوں کی دوبارہ ابھر آنے کی صلاحیت کے باعث، کوئی بھی پاکستان کی پیش رفت کو نہیں روک سکتا"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

خوبصورت تحریر

جواب