سلامتی

پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کو دہشت گردی پر 'عظیم فتح' کے طور پر دیکھا گیا ہے

از عبدالناصر خان

3 اپریل کو کراچی میں پاکستان-ویسٹ انڈیز کے ٹونٹی-20 (ٹی20) میچ میں تماشائیوں نے ایک بینر پکڑ رکھا ہے جس پر درج ہے، "پاکستان ایک پُرامن ملک ہے۔" [آئی سی سی]

3 اپریل کو کراچی میں پاکستان-ویسٹ انڈیز کے ٹونٹی-20 (ٹی20) میچ میں تماشائیوں نے ایک بینر پکڑ رکھا ہے جس پر درج ہے، "پاکستان ایک پُرامن ملک ہے۔" [آئی سی سی]

کراچی -- کھیل حکام، تجزیہ کاروں اور شائقین کا کہنا ہے کہ پاکستان بطوربین الاقوامی کرکٹ میچوں کے لیے ایک محفوظ میزبان اپنی حیثیت کو مستحکم کر رہا ہے۔

پاکستان نے 1 تا 3 اپریل (اتوار تا منگل) کراچی میں بین الاقوامی ٹونٹی 20 (ٹی20) میچوں کی سیریز کے لیے ویسٹ انڈیز کی میزبانی کی، جو کہ حالیہ ہفتوں میں شہر میں منعقد ہونے والا کرکٹ کا دوسرا بڑا مقابلہ تھا۔

25 مارچ کو، کراچی نے اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کے درمیانپاکستان سپر لیگکے فائنل کی میزبانی کی تھی۔ دو پلے آف میچوں کا لاہور میں انعقاد ہوا تھا۔

گزشتہ 29 اکتوبر کو،لاہور نے پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ٹی20 فائنل کی میزبانی کی تھیجو کہ 3 مارچ 2009 کو لاہور میں سری لنکا کی مہمان ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد پہلا میچ تھا۔

3 اپریل کو کراچی میں نیشنل اسٹیڈیم کے باہر پاکستانی فوجی تماشائیوں کے ٹکٹ دیکھتے ہوئے۔ تماشائی پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹونٹی 20 بین الاقوامی کرکٹ کا فائنل میچ دیکھنے آئے تھے۔ پاکستان میچ جیت گیا۔ [آصف حسن/اے ایف پی]

3 اپریل کو کراچی میں نیشنل اسٹیڈیم کے باہر پاکستانی فوجی تماشائیوں کے ٹکٹ دیکھتے ہوئے۔ تماشائی پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹونٹی 20 بین الاقوامی کرکٹ کا فائنل میچ دیکھنے آئے تھے۔ پاکستان میچ جیت گیا۔ [آصف حسن/اے ایف پی]

یکم سے 3 اپریل تک ہونے والی بین الاقوامی کرکٹ کی ٹونٹی 20 سیریز میں 0 کے مقابلے میں 3 میچوں میں فتح حاصل کرنے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ٹرافی کے ساتھ تصویر بنواتے ہوئے۔ [آصف حسن/اے ایف پی]

یکم سے 3 اپریل تک ہونے والی بین الاقوامی کرکٹ کی ٹونٹی 20 سیریز میں 0 کے مقابلے میں 3 میچوں میں فتح حاصل کرنے کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ٹرافی کے ساتھ تصویر بنواتے ہوئے۔ [آصف حسن/اے ایف پی]

آئندہ برسوں میں، تمام کھیلوں میں نمائندگی کرنے والی پاکستانی ٹیموں کو یا تو بیرونِ ملک کھیلنا پڑتا تھا یا کھیلتی ہی نہیں تھیں۔ دو نادر استثناء کینیا اور زمبابوے کی ٹیموں کے بالترتیب 2014 اور 2015 کے دورے تھے۔

'کامل تحفظ'

کراچی کے مقامی سینیئر صحافی ریحان ہاشمی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ تازہ ترین ٹی20 میچوں کے دوران، "نیشنل اسٹیڈیم کے اندر اور باہر 10،000 تا 12،000 محافظ اہلکار تعینات کیے گئے تھے، جن میں پولیس، رینجرز اور انٹیلیجنس اہلکار شامل تھے۔"

ہر روز 20،000 سے زائد تماشائی میچ دیکھنے آتے تھے۔

ہاشمی نے کہا، "میچوں کے دوران ٹیموں یا تماشائیوں پر حملے کے متعلق کوئی مخصوص خطرہ یا انٹیلیجنس رپورٹ نہیں تھی، لیکن حکومت نے بے عیب حفاظت کے انتظامات کو یقینی بنایا تھا۔"

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین نجم سیٹھی بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی پر شکرگزاری سے معمور تھے۔

3 اپریل کو سیٹھی نے ٹویٹ کیا، "کراچی تم شاندار رہے ہو! تم نے ہمیں فاخر بنا دیا ہے ہم اعلیٰ درجے کی مزید کرکٹ کے ساتھ جلد واپس آئیں گے اور انشاء اللہ پورے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ مکمل طور پر بحال ہو گی۔"

ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا، "ٹیم پاکستان نے بہت اچھا کھیلا۔ پاکستان آنے پر ویسٹ انڈیز کا شکریہ۔ اتنی شاندار میزبانی کرنے پر اہلیانِ کراچی اور سندھ حکومت کا شکریہ۔ کامل تحفظ فراہم کرنے کے لیے ریاستی دفاعی اداروں کا شکریہ۔ کرکٹ کی پاکستان میں واپسی کی نگرانی کے لیے حکومتِ پاکستان کا شکریہ۔"

پی سی بی کے سرکاری اکائنٹ سے ٹویٹ کیا گیا، "ان شائقینِ کرکٹ کا شکریہ جنہوں نے کراچی میں بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخی واپسی کی حمایت کی۔ آپ نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی کرکٹ کے لیے محفوظ، مامون اور تیار ہے۔ آپ سے جلد ملاقات ہو گی!"

پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، کرکٹ کے سابق کھلاڑی جنہوں نے پہلے سیٹھی کی جانب سے پی سی بی کے انتظام پر تنقید کی تھی، نے بھی ادارے کی جانب سے کی گئی کوششوں کو سراہا۔

انہوں نے منگل کے روز ٹویٹ کیا، "[پی سی بی] کے لیے سیریز میں کیا فتح تھی -- [نجم سیٹھی] اور انتظامیہ کو پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ واپس لانے اور سنہ 2009 کے بعد پہلی بار کراچی کو [نیشنل اسٹیڈیم کراچی] میں پاکستانی ٹیم کو کھیلتا ہوا دیکھنے کا موقع دینے کے عظیم کام پر مبارکباد۔"

انتہاپسندی کے خلاف ایک 'عظیم فتح'

پشاور کے مقامی دفاعی تجزیہ کار اور وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کے سابق سیکریٹری دفاع، بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے کہا، "کراچی جیسے شہر میں بین الاقوامی کرکٹ میچوں کا پُرامن انعقاد عسکریت پسندی کے خلاف ایک عظیم فتح ہے اور اس سے جنگجوؤں کے حوصلے پست ہوں گے۔"

کراچی کے مقامی کھیلوں کے صحافی حافظ شہباز علی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ پی سی بی پاکستان میں مزید ٹیسٹ کرکٹ میچوں کا انعقاد کرنے پر سوچ بچار کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا، "پی سی بی مستقبل قریب میں مکمل کرکٹ سیریز کے لیے ساؤتھ افریقہ، سری لنکا اور زمبابوے سے مذاکرات کر رہا ہے۔"

انہوں نے کہا، "پی سی بی پُرامید ہے کہ ان میں سے کوئی نہ کوئی ٹیم جلد ہی رضامندی کا اشارہ دے گی اور وہ پی سی بی کے لیے ایک شاندار کامیابی ہو گی۔"

ٹی20 سیریز میں مخالف ٹیم کا صفایا کرنے کے بعد پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفرار احمد نے کہا، "کراچی کے عوام نے دنیا پر ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کھیلی جا سکتی ہے۔"

بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے مطابق، انہوں نے کہا، "میرا نہیں خیال کہ اب ٹیموں کے پاس پاکستان نہ آنے کا کوئی جواز باقی رہ گیا ہے ۔۔ حتیٰ کہ آج بھی، اس میچ کے سیریز کا تیسرا میچ ہونے کے باوجود، تماشائیوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500