معیشت

پاک افغان تجارت کو فروغ دینے کے لیے شمالی وزیرستان میں سرحد دوبارہ کھول دی گئی

عدیل سعید

9 مارچ کو سامان سے لدا ایک ٹرک غلام خان سرحدی پھاٹک سے افغانستان کی جانب جا رہا ہے۔[عصمت شاہ]

9 مارچ کو سامان سے لدا ایک ٹرک غلام خان سرحدی پھاٹک سے افغانستان کی جانب جا رہا ہے۔[عصمت شاہ]

پشاور ــ پاکستانی کاروباری برادری نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان ایک کلیدی سرحدی پھاٹک کے دوبارہ کھلنے کو خطے کی معاشی بحالی کی ایک امید افزا علامت قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔

پاکستانی حکام نے شمالی وزیرستان ایجنسی کے ذریعے افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ افزوں تجارت کی راہ ہموار کرتے ہوئے 9 مارچ کو غلام خان سرحدی پھاٹک کو دوبارہ کھول دیا۔

حکام نے جون 2014 میں شمالی وزیرستان کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کی غرض سے پاک فوج کی جانب سے آپریشن ضربِ عضب کے آغاز کے بعد یہ پھاٹک بند کر دیا تھا۔

شمالی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ کامران آفریدی نے ریڈیو مشعال سے بات کرتے ہوئے کہا، " عسکریت پسندی سے متاثرہ شمالی وزیرستان میں بحالی امن کے بعد پاکستانی حکام نے --- غلام خان کے ذریعے افغانستان اور وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت بحال کر دی ہے۔"

شمالی وزیرستان میں غلام خان سرحدی پھاٹک کے دوبارہ کھلنے کے جزُ کے طور پر 9 مارچ کو ٹرکوں کے ایک قافلے کی روانگی سے قبل حکام، کاروباری افراد اور مقامی باشندے دعا کر رہے ہیں۔ ]عصمت شاہ[

شمالی وزیرستان میں غلام خان سرحدی پھاٹک کے دوبارہ کھلنے کے جزُ کے طور پر 9 مارچ کو ٹرکوں کے ایک قافلے کی روانگی سے قبل حکام، کاروباری افراد اور مقامی باشندے دعا کر رہے ہیں۔ ]عصمت شاہ[

یہ سرحد تجرباتی بنیادوں پر دوبارہ کھولی گئی۔ آفریدی کے مطابق، ابتداً روزانہ صرف 15 ٹرک پھاٹک سے گزر سکتے ہیں، اس تعداد میں وقت کے ساتھ اضافہ ہو گا۔

کلکٹر کسٹمز پشاور محمد سعید خان جدون نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، "[9 مارچ ]کو پھل، سبزیاں، سیمنٹ وغیرہ سمیت مختلف سامان لے جانے والے چار ٹرکوں کے قافلے نے [افغانستان کی جانب]سرحد پار کی۔"

جدون کے مطابق، پاکستانی کسٹمز ھکام نے غلام خان کے ذریعے آنے والی اشیا کو چیک کرنے کے لیے تیاریاں کر رکھی ہیں، تاہم سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے بڑی مقدار کے سامان کی کلیئرنس میں رکاوٹیں ہیں۔

لاگت میں کمی

پاکستان کے کاروباری قائدین اس سرحدی چوکی کے دوبارہ کھلنے سے پیدا ہونے والے مواقع کے منتظر ہیں۔

سرحد ایوانِ صنعت و تجارت کے صدر اور پاک افغان مشترکہ ایوانِ صنعت و تجارت کے سابق نائب صدر زاہد اللہ شنواری نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غلام خان کا دوبارہ کھلنا "ایک نہایت خوش آئند فیصلہ ہے اور پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت پر اس کا ایک مثبت اثر ہو گا۔"

انہوں نے کہا، "غلام خان کے دوبارہ کھلنے سے نقل و حمل کی کم لاگت کی وجہ سے افغانستان کے ساتھ کاروبار بڑھانے میں مدد ملے گی۔"

انہوں نے کہا کہ مالی سال 2016-2017 میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت مالی سال 2014-2015 کے 2.7 بلین ڈالر کے مقابلہ میں کم ہو کر صرف 1.6 بلین ڈالر رہ گئی۔

شنواری نے افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ ردِّعمل دیتے ہوئے سامان کی کلیئرنس اور گزرنے کے لیے سہولیات مہیا کرے۔

شمالی وزیرستان کے ایک تاجر عبداللہ خان نے کہا کہ گزشتہ ساڑھے تین برس سے شمالی وزیرستان کے تاجروں نے غلام خان کی بندش کی وجہ سے بھاری نقصانات اٹھائے ہیں۔

قبل ازاں غلام خان کی بندش کی وجہ سے خان بالترتیب صوبہ بلوچستان اور کرم ایجنسی میں واقع چمن اور خرلاچی سرحدی پھاٹکوں سے ازبکستان کو سنگترے برآمد کرتا تھا۔

خان کے مطابق، ان راستوں کے ذریعے شمالی وزیرستان سے ازبکستان کو سنگترے بھیجنے میں تقریباً 60 ڈالر فی 20 کلو لاگت آتی ہے، جبکہ غلام خان کے ذریعے سنگتروں کی اتنی ہی مقدار بھیجنے میں صرف 35 ڈالر لاگت آتی ہے۔

تجارتی سرگرمی میں اضافہ

قبائلی ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی عمر وزیر نے کہا، "غلام خان کے دوبارہ کھلنے سے شمالی وزیرستان میں کاروباری سرگرمی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو جائے گا۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا پھاٹک کو دوبارہ کھولنے کے علاوہ حکومتِ پاکستان نے امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کی معاونت سے ایک 82 کلومیٹر طویل بنوں-میران شاہ-غلام خان شاہراہ بھی تعمیر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 8.7 بلین روپے کے اس منصوبے کا مقصد افغانستان اور وسط ایشیا کو اشیا کی نقل و حمل کی تسہیل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا، "یہ سڑک، جو کہ اب کھل چکی ہے، روزانہ کی بنیاد پر مزدوری کرنے والے اور ٹرانسپورٹ اور میزبانی کے شعبہ کے کارکنان کے لیے ہزاروں ملازمتیں پیدا کرے گی".

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500