سلامتی

لاہور میں خودکُش دھماکے کے بعد پنجاب پولیس انتہائی چوکس

عبدل ناصر خان

لاہور کے جناح ہسپتال میں ڈاکٹر 14 مارچ کو رائے ونڈ کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے میں بچ جانے والے ایک شخص کا علاج کر رہے ہیں۔ ]عبدل ناصر خان[

لاہور کے جناح ہسپتال میں ڈاکٹر 14 مارچ کو رائے ونڈ کے قریب ہونے والے خودکش دھماکے میں بچ جانے والے ایک شخص کا علاج کر رہے ہیں۔ ]عبدل ناصر خان[

لاہور -- پنجاب پولیس نے،لاہور کے مضافات میں بدھ کی رات (14 مارچ ) کو ہونے والے ایک مذہبی اجتماع کے قریب ہونے والے ہلاک خیز دہشت گردانہ حملے کے بعد، صوبہ بھر میں سیکورٹی الرٹ جاری کر دیا ہے۔

پنجاب پولیس کے انسدادِ دہشت گردی کے شعبہ کے ترجمان نایاب حیدر نے جمعرات کو کہا کہ ایک خودکش بمبار نے رائے ونڈ میں تبلیغی جماعت تحریک کے ایک اجتماع میں گھسنے کی کوشش کی۔

جب پولیس نے ایک چیک پوائنٹ پر اسے روکنے اور تلاشی لینے کی کوشش کی تو حملہ آور نے اپنے آپ کو اڑا لیا۔

حیدر نے ایک پریس بیان میں کہا کہ "ابھی تک، 10 بے گناہ افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں چھہ پولیس افسران اور چار عام شہری شامل ہیں۔ 29 سے زیادہ افراد جن میں 17 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں زخمی ہوئے اور ان میں سے کچھ کی حالت نازک ہے"۔

پنجاب کے وزیرِ اعلی شہباز شریف اور دوسرے سول اور فوجی حکام نے 15 مارچ کو لاہور میں ان لوگوں کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی جو ایک دن پہلے قریبی علاقے رائے ونڈ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ]عبدل ناصر خان[

پنجاب کے وزیرِ اعلی شہباز شریف اور دوسرے سول اور فوجی حکام نے 15 مارچ کو لاہور میں ان لوگوں کی نمازِ جنازہ میں شرکت کی جو ایک دن پہلے قریبی علاقے رائے ونڈ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ]عبدل ناصر خان[

مسجد میں ایک مذہبی اجتماع ہو رہا تھا جس میں تقریبا 60,000 افراد سالانہ پانچ روزہ اجتماع میں شرکت کر رہے تھے جس کا آغاز بدھ کو ہوا تھا۔

لاہور کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس حیدر اشرف نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی تھی اگر حملہ آور اجتماع میں گھسنے میں کامیاب ہو جاتا۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اے ایف پی کو بھیجے جانے والے ایک بیان میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور کہا ہے کہ یہ پنجاب میں پولیس کے ہاتھوں گروہ سے "منسلک" افراد کی ہلاکتوں کا انتقام تھا۔

'زبردست دھماکہ'

اجتماع میں شرکت کرنے والے لاہور کے عبدل ستار نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم علماء کی تقاریر سن رہے تھے جب ہم نے اجتماع کے باہر ایک زبردست دھماکے کی آواز سنی"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم دھماکے کی جگہ کی طرف بھاگے اور دیکھا کہ اجتماع کی حفاظت پر معمور پولیس اہلکاروں میں سے اکثریت اس کا شکار بنی ہے اور انہیں قریبی ہسپتال لے جایا جا رہا ہے"۔

پنجاب پولیس کے ایک ترجمان نے بدھ کو کہا کہ پنجاب کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کیپٹن (ریٹائرڈ) عارف نواز نے تمام علاقائی اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں سیکورٹی کو سخت کریں۔

پنجاب کے وزیرِ اعلی شہباز شریف نے ایک بیان میں کہا کہ "دہشت گرد پاکستانی قوم کا عزم ان بزدلانہ کاموں سے نہیں توڑ سکتے۔ دہشت گردوں کو اس بھیانک اور غیر انسانی جرم پر سزا دی جائے گی"۔

انہوں نے کہا کہ "پنجاب پولیس جانوں کو بچانے کے لیے قربانیاں دینا جاری رکھے ہوئے ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500