سلامتی

ایران پاکستانی شیعہ کو اپنے 'مذموم' جغرافیائی سیاسی ایجنڈا کو پورا کرنے کے لیے دھوکے سے استعمال کر رہا ہے

عبدل غنی کاکٹر

ایران کی حامی حکومتی افواج گزشتہ سال 26 اپریل کو دمشق کے مضافات میں سیدہ زینب مسجد میں ایک جنازے کے دوران سلوٹ کر رہی ہیں۔ ]لوئی بیشارا/ اے ایف پی[

ایران کی حامی حکومتی افواج گزشتہ سال 26 اپریل کو دمشق کے مضافات میں سیدہ زینب مسجد میں ایک جنازے کے دوران سلوٹ کر رہی ہیں۔ ]لوئی بیشارا/ اے ایف پی[

کوئٹہ -- ذرائع نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ ایران کی طرف سے پاکستانی شیعوں کو اسلامی انقلابی گارڈز کور (آئی آر جی سی) کی پراکسی ملیشیا میں بھرتی کو جاری رکھنا پاکستان کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی ہےجس کا واحد مقصد تہران کے سیاسی جغرافیائی مقاصد کو پورا کرنا ہے۔

خبروں سے پتہ چلتا ہے کہ 12,000 پاکستانی اور افغان شیعہ کوآئی آر جی سی کی زیبیون برگیڈ اور فاطمیون ڈویژن میں بھرتی کیا گیا ہے تاکہ وہ شام اور مشرقِ وسطی اور اس سے آگے دوسرے جنگ زدہ علاقوں میں لڑیں۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے دفاعی تجزیہ نگار میجر (ریٹائرڈ) محمد عمر نے کہا کہ "ایران اپنے اسٹریٹجک مفادات کے لیے ہمارے علاقے میں فرقہ پرستی کو ہوا دے رہا ہے"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ ایران پاکستانیوں کو بھرتی کرنے کے لیے "شیعوں کے حقوق اور حفاظت" جیسے تصورات کو استعمال کر رہا ہے۔ تاہم، حقیقت میں وہ پاکستانیوں کو آئی آر جی سی کی سیاسی- جغرافیائی حکمتِ عملی کے لیے دھوکے سے استعمال کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی اس تصویر میں شام میں ہلاک ہونے والے شیعہ ملیشیا کے ارکان کا ایران میں ہونے والا جنازہ دکھایا گیا ہے۔ آئی آر جی سی کی حمایت یافتہ زینبیون برگیڈ جو کہ پاکستانی شیعہ پر مشتمل ہے، کا جھنڈا پیش منظر میں نظر آ رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی اس تصویر میں شام میں ہلاک ہونے والے شیعہ ملیشیا کے ارکان کا ایران میں ہونے والا جنازہ دکھایا گیا ہے۔ آئی آر جی سی کی حمایت یافتہ زینبیون برگیڈ جو کہ پاکستانی شیعہ پر مشتمل ہے، کا جھنڈا پیش منظر میں نظر آ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی شام میں ایرانی مقاصد کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں اور پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "پاکستان کے شیعہ جنگجوؤں کے شام میں جنگی جرائم کے باعث، بین الاقوامی برادری شام کی جنگ میں پاکستان کی شمولیت پر اسے الزام دے رہی ہے"۔

عمر نے کہا کہ ہزاروں پاکستانی زائرین جو ایران جاتے ہیں اور کبھی واپس نہیں آتے کی نگرانی کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ "پاکستان کے بھلے کے لیے، اب وقت آ گیا ہے کہ سیکورٹی کے ادارے اس معاملے کے زیادہ سنجیدگی سے لیں اور ایران کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کے لیے کچھ ٹھوس اقدامات کیے جائیں"۔

پاکستانیوں کو بہکانا

پاکستان کی وزارتِ دفاع کے ساتھ منسلک انسدادِ دہشت گردی کے سینئر اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ایران کی علاقے میں فرقہ ورانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی اپنی حکمتِ عملی ہے"۔

انہوں نے ایران کی دو اہم زیارت گاہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "آئی آر جی سی عام طور پر شیعہ علماء کو استعمال کرتی ہے جن کے ایران سے قریبی تعلقات ہوتے ہیں اور ان میں سے کچھ نے قم اور مشہد سے تعلم بھی حاصل کی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایران کے سب سے زیادہ زرخیز بھرتی کے علاقوں میں پارا چنار، پنجاب کے جنوبی حصے، کراچی، کوئٹہ اور افغانستان کے ساتھ سرحد رکھنے والے بلوچستان کے حصے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی شیعہ آئی آر جی ایس کے ساتھ مل کر جنگ کرنے پر آمادگی کا اظہار بہت سی وجوہات سے کرتے ہیں مگر ان میں سے اکثریت کو علماء بہکاتے ہیں جو کہتے ہیں کہ آئی آر جی سی کے ساتھ مل کر جنگ کرنے سے شام کے مقدس مقامات کی حفاظت کرنے میں مدد ملے گی۔

بلوچستان کی شیعہ علماء کونسل کے صدر علامہ اکبر حسین زاہدی نے کہا کہ انتہاپسند تنظیمیں جیسے کہ وہ جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے لوگوں کے "درپردہ حالات سے فائدہ اٹھا رہی ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ ایران کی حمایت رکھنے والے علماء کی طرف سے فرقہ پرستی کے دلائل کے علاوہ "ایک اور بڑی وجہ جس کی وجہ سے نوجوان شام کی جنگ کی طرف کھںچتے ہیں وہ روپیہ ہے" جس کا وعدہ ملیشیا پاکستانیوں کو محاذِ جنگ پر بھیجنے سے پہلے ان سے کرتی ہے۔

زاہدی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہمارے نوجوان غیر ملکی ڈیزائن کے لیے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ یہ جنگ صرف ایران کے سیاسی عزائم کو پورا کرتی ہے"۔

ایران پاکستان میں 'انقلاب برآمد' کر رہا ہے

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے انٹیلیجنس کے سینئر پاکستانی اہلکار عثمان عابد نے کہا کہ "بہت سے ایرانی حکام پاکستان میں خفیہ طور پر کام کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے ایجنڈا کو بڑھائیں اور شیعہ جنگجوؤں کو بھرتی کرنے میں ملوث گروہوں کو مالی اور نقل و حمل سے متعلق امداد فراہم کر سکیں"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم اپنی سر زمین پر غیر ملکی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت جانفشیانی سے کام کر رہے ہیں ہم کسی بھی ملک کو اپنی سرزمین کو کسی بھی مقصد کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے"۔

عابد نے مزید کہا کہ فروری کے آغاز میں "ایک سینئر ایرانی سفارت کار جو کہ کوئٹہ میں ایرانی قونصل خانے میں تعینات تھا کو آئی آر جی سی سے تعلق رکھنے والے پانچ دیگر ملزمان کے ساتھ کوئٹہ سے گرفتار کیا گیا تھا"۔

ان ملزمان سے کی جانے والی تفتیش سے "ان کے نیٹ ورک کے بارے میں بہت اہم اور خفیہ معلومات آشکار ہوئیں۔ ہماری فورسز پر امید ہیں کہ اس نیٹ ورک کے دوسرے ارکان کو بھی جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا"۔

عابد نے کہا کہ "ہمیں اس بات کا شک بھی ہے کہ بہت سے غیر ملکی ثقافتی مراکز پاکستان کی سالیمت کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور شیعہ جنگجوؤں کو بھرتی کر رہے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ ایران انقلاب کو ہمارے علاقے میں برآمد کرنا بند کر دے"۔

'مذموم ڈیزائن'

شہر کے ہزارہ قبائلی بزرگ اور امیر انٹرنیشنل ٹرانسپورٹیشن کمپنی کے مالک لیاقت علی ہزارہ نے کہا کہ کوئٹہ میں ایران کے ایجنٹ "ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں ۔۔۔ اور انہیں شام اور دنیا کے دوسرے حصوں کے مسلح تنازعات میں استعمال کر رہے ہیں"۔

انہوں نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ ان گروہوں کی طرف سے فروغ دی جانے والی فرقہ پرستی بلوچستان کے رہنے والوں کو سنگین خطرات کا نشانہ بنا رہی ہے کہا کہ "ایران سے تعلق رکھنے والے ایجنٹ اپنے مذموم ڈیزائن کے لیے پاکستان میں ایک تاریک کھیل کھیل رہے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "شام کی جنگ میں شیعہ لڑاکوں کی کسی بھی قسم کی شرکت ہمارے ملک میں ہماری برادری کی سیکورٹی کو کبھی بھی بہتر نہیں بنائے گی"۔

ہزارہ نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ حکام کو ایسے عناصر کے خلاف قدم اٹھانا چاہیے جو ملک کی سالیمت کو نقصان پہنچا رہے ہیں کہا کہ "ہمیں ان عناصر کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے جو ذاتی مفادات کے حصول کے لیے ہمارے ملک کا نام استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں"۔

افغان سیکورٹی کے معاملات کے ایک ماہر رشید احمد جو کہ اسلام آباد میں نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں نے اس سے اتفاق کیا۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پاکستان پہلے ہی دہشت گردی کا نشانہ ہے اور ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سینکڑوں جانیں کھوئی ہیں۔ حکومت کو ان گروہوں کے خلاف انتہائی سخت اقدامات کرنے چاہیں جو امن مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 19

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ٹھیک ہے ، یہ ایران ہے ... بدقسمتی سے.

جواب

Allah sey dua hey k Pakistan ko shia aur badmashia dono sey mehfooz rakhay ameen

جواب

ایران اور سعودی عرب دونوں بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ کے ضمنی محاز ہیں اور انہیں مسلمانوں میں اختلافات پیدا کرنے اور فرقہ ورانہ تنازعات بھڑکانے کا کام دیا گیا ہے تاکہ عدم یگانگت اور امت کی تباہی ہو سکے۔

جواب

میں تیار ہوں

جواب

یہ نہ تو سعودی عرب اور نہ ہی ایران کی جانبداری کی بات ہے۔ دونوں ممالک کے اپنے قومی، علاقائی، فرقہ ورانہ، معاشی اور سرحدی مفادات ہیں۔ سعودی عرب نہیں چاہتا کہ ایران سعودیوں کے قریب اپنی جڑیں پھیلائے اور ایران قریبی ممالک پر سعودی عرب کے رسوخ کی بیخ کنی کرنا چاہتا ہے۔ ایک سمجھ دار آدمی کو کہانی کے ہر دو رخ دیکھنے کے لیے آزاد ہونا چاہیئے، ہم سب دونوں ممالک کی تاریخ سے آگاہ ہیں۔

جواب

آپ القاعدہ، طالبان، لشکرِ جھنگوی، ایس سی پی وغیرہ جیسے پاکستانی دہشتگردوں کے بارے میں کیوں نہیں لکھتے آپ سعودی فراہمیٴ مالیات کے بارے میں کیوں نہیں لکھتے

جواب

آپ کو آگر ایران کی فکر ہے تو پھر آپ ایران چلے جائیں پاکستان کا امن تباہ نہ کریں

جواب

کھاتے یہاں ہے اور دفاع ایران کا ادلئے یہاں سے دفع ہوجائیں تاکہ یہ خون خرابہ ختم ہوجائے

جواب

ہاں آپ صحیح ہیں، ایران ایک دہشت گرد ریاست ہے، انہوں نے عراق، افغانستان اور سیریا (شام) میں لاکھوں مسلمان عوام کو قتل کیا ہے۔

جواب

آل( سعود کی وھابی دھشتگردوں کے بارے میں کیا کھوگے آپ.... جنھوں نے اسرائیل و آمریکا کی اشارے پر شام اور عراق میں بے گناھوں کی سر کاٹا انکو زندہ جلایا اور انکی خواتیں کے غزتیئ لوٹ لیا اسکے بارے میں آ٠ کیوں نھیں کھتے ھیں آپ؟؟؟؟؟ ایران نے انسب کو جھنم واصل کی... الحمد للہ اپ مشرق وسطیٰ میں لوگ چین اور سکون کی سانس لے رہے ہیں...

جواب

افغانستان کے طالبان پاکستان میں لاکھوں شیعوں کو قتل کررہے ہیں کوئی نوٹس نہیں لیتا؟ پاکستان میں شیعوں کی حفاظت کرنے میں پاکستان ناکام ہوگیا ہے۔ جب شیعہ اپنے دفاع کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں پاکستان اسے فرقہ وارانہ تشدد کہتا ہے۔ یہ کیا بکواس ہے۔

جواب

یہ خالصتاً ایران مخالف پروپیگنڈہ ہے، ان تمام پاکستانی نوجوانوں کے بارے میں کیا خیال ہے جو سلفیوں اور وہابیوں کے ذریعے تربیت کے لئے سعودی عربیہ جارہے ہیں؟ وہ اس سچ کو چھپانے کے لئے واضح طور پر ایرانیوں کو استعمال کررہے ہیں۔

جواب

ریٹائرڈ میجر عمر سو فیصد اسرائیلیوں کے لئے کام کر رہا ہے

جواب

صرف بے بنیاد خبر ۔ اوہو پروپیگنڈہ نہ پھیلائیں

جواب

یہ کھیل سعودی عرب بھی کھیل رہا ہے اور چین بھی۔ پاکستان میں غربت کی وجہ سے نوجوان طبقہ کو آسانی سے گمراہ کیا جاسکتا ہے ایران یہاں سے بندے بھرتی کر رہا ہے چائینہ سرمایا کاری کے روپ میں اور سعودی بھی اپنے اپنے مفادات کے لئے ہمارے لوگوں کو استمعال کر رہے ہیں۔ سیکورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی ان خفیہ ہاتھوں پے نظر رکھنی چاہیے کہ ان لوگوں کو ہم سے کیوں ہمدردی ہے اور یہ ہم سے کیا کام لینا چاہتے ہیں

جواب

بسمہ تعالیٰ۔ یہ مکالہ نہایت جانبدارانہ ہے اور پاکستان کی شعیہ برادری کے خلاف ہے. یہ صرف تکفیریوں اسرائیلیوں اور امریکیوں کے مفادات کو پورا کرتا ہے. ان سب کو شام میں بری طرح شکست ہوئی، اسی لئے یہ پراپیگنڈا کر رہے ہیں.

جواب

Buhat acchay information hain proud to a pakustani

جواب

ایک چشم کشا ........

جواب

صحیح، ہمیں غیرملکی مداخلت کاروں کو ہمارے نوجوانوں کو اپنی غلط کاریوں کے لئے استعمال کرنے سے روکنا چاہیئے۔

جواب