صحت

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا عملہ زندگی بچانے کی نئی ہنگامی تراکیب سیکھ رہا ہے

محمّد شکیل

نومبر میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل ایچ آر) کا عملہ زندگی بچانے میں معاونت کی بنیادی تربیت حاصل کر رہا ہے۔ [ایل آر ایچ]

نومبر میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل ایچ آر) کا عملہ زندگی بچانے میں معاونت کی بنیادی تربیت حاصل کر رہا ہے۔ [ایل آر ایچ]

پشاور – پشاور میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) کے عملہ کے ارکان نے زندگیاں بچانے کے لیے تجدید شدہ تراکیب سیکھ لی ہیں۔

خیبر پختونخوا (کے پی) کے سب سے بڑے ہسپتال، ایل آر ایچ نے روزمرّہ کے ہنگامی حالات کے ساتھ ساتھ دہشتگردی کے متاثرین کا علاج کرنے میں بھی نمایاں تجربہ حاصل کر لیا ہے۔ جنوری 2007 سے اب تک ہسپتال کے شعبہٴ حادثات نے صوبے کے مختلف علاقوں میں 300 سے زائد دھماکوں کے متاثرین کا علاج کیا ہے۔

یہ صوبے کا واحد ہسپتال ہے جس کے شعبہٴ حادثات میں نازک مریضوں سے نمٹنے کے لیے درکار تمام تر سہولیات اور آلات دستیاب ہیں۔ اس شعبہ میں ایک ہی چھت تلے جرّاحی، آرتھوپیڈک، نیورو سرجری اور بچوں کے آپریشن تھیٹر ہیں۔

عملہ کی جدید تکنیکوں اور طریق ہائے کار سے مطابقت برقرار رکھنے کے لیے، گزشتہ نومبر ایل آرایچ کی انتظامیہ اور بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی (آئی سی آر سی) نے مشترکہ طور پر ہسپتال کے عملہ کے لیے زندگی بچانے میں معاونت کی تربیت کا انعقاد کیا۔

ردِّ عمل کے وقت میں کمی

ایل آر ایچ کے میڈیا مینیجرذوالفقار باباخیل نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نازک حالت والے مریضوں کی تقدیر کا تعین ان کے پہنچنے کے بعد کے چند سیکنڈ میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ردِّ عمل کے لیے قلیل وقت متاثرین کی زندگی بچانے میں ایک پہلا قدم ہوتا ہے اور یہی ایل آر ایچ کے عملہ کے ارکان کے لیے منظم کیے گئے تربیتی پروگرام کا نقطہٴ ارتکاز تھا۔

انہوں نے کہا، "یہ قیمتی سیکنڈ بچانا ۔۔۔ ہمارے مقاصد میں سے ایک ہے۔ یہ نازک حالت کے مریضوں کے مقدّر کا فیصلہ کرنے میں اہم ثابت ہوتے ہیں۔"

زندگی بچانے میں معاون دو روزہ بنیادی تربیت کا مقصد عملہ کو زندگی بچانے اور نازک حالت والے مریضوں سے نمٹنے کے نئے طریقوں سے آگاہ کرکے ان کی کارکردگی اور استعداد کو بہتر بنانا تھا۔

باباخیل کے مطابق، 30 نرسوں اور ڈاکٹروں سمیت عملہ کے کل 50 ارکان نے تربیت میں حصّہ لیا، جس میں کارڈیالوجی، آرتھوپیڈکس، نیوروسرجری اور دیگر طبّی مہارتوں سے متعلقہ بحالی کے طریق ہائے کار شامل تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس تربیت میں مختلف شدّت کے زخموں کے نتیجہ میں ہونے والی متنوع پیچیدگیوں کو ملحوظِ خاطر رکھا گیا، اور اس سے ہر طرح کے مریضوں کا علاج کرنے کے سلسلہ میں ایمرجنسی عملہ کا اعتماد بہتر ہوا۔

انہوں نے کہا، "ہمارا ہسپتال پوری طرح سے لیس ہے اور عملہ غیر معمولی طور پر تربیت یافتہ ہے، لیکن یہ ضرورتِ وقت ہے کہ وہ زندگی بچانے کے بنیادی طریقوں میں ہونے والی تمام نئی پیشرفت سے مزید پیراستہ ہوں، جو کہ ہمارا بنیادی مقصد ہے۔"

معاون عملے کو تربیت دی گئی

تربیت حاصل کرنے والے ایل آر ایچ کے ایک نرس سعد علی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، کے پی کی سابقہ سیکورٹی صورتحال نے ڈاکٹروں، نیم طبی عملہ اور نرسز ہی نہیں بلکہ پورے عملے کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ابتدائی ردعمل کی تربیت لینے پر مجبور کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا، "ہمیں جو تربیت دی گئی ہے وہ ہنگامی صورتحال ، جہاں زندگی اور موت کا فیصلہ ایک سیکنڈ کے دوران ہوتا ہے، میں استعمال کی جانے والی پیچیدہ تکنیکوں سے شروع ہوکر کارڈیو پلمونری ریسسیٹیشن [سی پی آر] اور تمام اقسام کے پروسیجرز اور تکنیکوں تک کا احاطہ کرتی ہے۔

"اس کے علاوہ تربیت نے ہمیں اس قابل کیا ہے کہ زندگی کو خطرہ درپیش ہونے والی صورتحال کو سمجھ سکیں اور فوری علاج کرسکیں،" انہوں نے بتایا۔ "تربیت یافتہ کارکن کی حیثیت سے ہم خود کو متاثرین کی مدد کے لئے اور ہنگامی صورتحال کےدوران ماہرین کے فرائض میں ہاتھ بٹانے کے لئے بہتر پوزیشن میں پاتے ہیں۔"

ایل آر ایچ ایمرجنسی یونٹ کے مینیجر غیاث الدین نے بتایا، "طبی عملے اور مریضوں کا تناسب اور دہشت گردی کے متاثرین کے علاج کی تاریخ دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان کے فرائض سے قطع نظر ہسپتال میں کام کرنے والے تمام عملے کو جان بچانے کی بنیادی تیکنیک کی لازمی تربیت حاصل ہونی چاہیئے۔"

"صورتحال تقاضہ کرتی ہے کہ ہسپتال کے عملے کو زندگی بچانے والے طریقوں میں آنے والی بہتری سے لازمی آگاہی ہو،" انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتاتے ہوئے مزید کہا کہ تربیت کا مقصد ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کا اعتماد دینا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500