سلامتی

پاکستان شمالی وزیرستان کے بے گھر ہو جانے والے خاندانوں کی مدد کر رہا ہے

اشفاق یوسف زئی

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 3 جنوری کو کرک میں محمد علی خان کے گھر کا دورہ کیا۔ ان کے آٹھ بیٹوں میں سے چھہ نے پاکستان کی سیکورٹی فورسز میں شمولیت اختیار کی جن میں وہ 3 بھی شامل ہیں جو ملک کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ ]آئی ایس پی آر[

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 3 جنوری کو کرک میں محمد علی خان کے گھر کا دورہ کیا۔ ان کے آٹھ بیٹوں میں سے چھہ نے پاکستان کی سیکورٹی فورسز میں شمولیت اختیار کی جن میں وہ 3 بھی شامل ہیں جو ملک کا دفاع کرتے ہوئے شہید ہوئے۔ ]آئی ایس پی آر[

میران شاه -- پاکستان اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ماضی میں عسکریت پسندوں کو نشانہ بنانے والے فوجی آپریشن سے بے گھر ہو جانے والے خاندان اپنے گھروں اور گاؤں میں دوبارہ سے آباد ہو رہے ہیں۔

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 3 جنوری کو ایجنسی کے انتظامی ہیڈکواٹر، میران شاه کا دورہ کیا تاکہ امن اور مقامی طور پر دوبارہ سے آباد کاری کے عمل کا معائنہ کر سکیں۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، باجوہ نے علاقے کی سیکورٹی کی صورتِ حال، عارضی طور پر بے گھر ہو جانے والے افراد (ٹی ڈی پیز) کی نو آباد کاری اور علاقے میں سماجی-اقتصادی ترقی کے منصوبوں میں پیش رفت کے بارے میں بریفنگز سُنیں۔

شمالی وزیرستان سالوں تک تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حقانی نیٹ ورک کا ہیڈکواٹر رہا ہے۔ اب ایجسنی کاروباری سرگرمیوں کی ہلچل ہے کیونکہکامیاب عسکری مہم کے بعد ، بے گھر ہو جانے والے افراد واپس آ رہے ہیں۔

قانون کی بالادستی قائم کرنا

ایک انجینئر، احسان علی جو کہ حال ہی میں شمالی وزیرستان ایجنسی واپس لوٹے ہیں، نے کہا کہ "طالبان کے زیرِ تسلط اور اب کی زندگی میں بہت زیادہ فرق ہے۔ طالبان اپنا ایجنڈا پھیلا رہے تھے اور اپنے راستے پر نہ چلنے پر لوگوں کو سزائیں دیتے تھے مگر اب لوگ پاکستانی قانون کے تحت بہت پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "جب فوج نے جون2014 میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تو ہم نے پشاور ہجرت کی اور وہاں پر گھر خرید لیا۔ گزشتہ تین سال ہمارے لیے انتہائی تکلیف دہ تھے، مگر اب مکمل طور پر حالات معمول پر آ چکے ہیں اور میرا پورا خاندان اپنے آبائی گاوں میں موجود ہے"۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج نے قانون کی بالادستی کو قائم کیا ہے جس سے بے گھر ہو جانے والے افراد کی واپسی ممکن ہوئی ہے۔

علی نے اس بات کا اضافہ کرتے ہوئے کہ چھوٹے موٹے مجرموں کو بھی منصفانہ سزائیں مل رہی ہیں، کہا "مسلح افواج کی موجودگی کے باعث، لوگ مکمل طور پر امن میں رہ رہے ہیں۔ یہ ہی وہ بنیادی وجہ ہے کہ جو لوگ پہلے واپس آنے میں ہچکچاتے تھے وہ اب واپس آ گئے ہیں اور زندگی بھرپور طریقے سے چل رہی ہے

نقصانات کی تلافی

وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کی پانچ ایجنسیوں میں انسدادِ دہشت گردی کی عسکری مہمات کے باعث تباہ ہونے والے 80,000 گھروں کے مالکان کو ان کے نقصانات کا معاوضہ ملا ہے۔ یہ بات فاٹا کی آفات کی انتظامی اتھارٹی (ایف ڈی ایم اے) نے بتائی۔

ٹی ڈی پیز میں سے تقریبا 96 فیصد واپس اپنے آبائی گاوں آ چکے ہیں۔

ایف ڈی ایم اے میں آپریشنز و ریلیف کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر میاں عادل ظہور نے کہا کہ "زیادہ تر ٹی ڈی پیز کا تعلق شمالی وزیرستان ایجنسی سے ہے"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "انہیں 350 ڈالر فی خاندان کے علاوہ اپنے تباہ شدہ گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنے کے لیے 4,000 ڈالر کا معاوضہ ملا ہے۔ چھہ ماہ کے خوراک کے راشن کے علاوہ 80 ملین ڈالر کی کل رقم تقسیم کی گئی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "شمالی وزیرستان میں اسکولوں، صحتِ عامہ کی سہولیات، سڑکوں اور پانی کی فراہمی کی اسکیموں کے 737 بحالی کے منصوبوں کو 8.44 ملین ڈالر کی گرانٹ دی گئی ہے جس نے اندراج شدہ 71,124 بے گھر خاندانوں کو اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کے قابل بنایا ہے"۔

ظہور کے مطابق، سیکورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان کو بھی عسکریت پسندی سے خالی کیا ہے اور 95 فیصد سے زیادہ بے گھر ہو جانے والے شہری واپس آ گئے ہیں"۔

کاروبار واپس آ رہے ہیں

شمالی وزیرستان کے شہری محمد سلطان، جو اس سے پہلے عسکریت پسندوں کی موجودگی کے باعث اپنے آبائی گاوں سے چلے گئے تھے، نے کہا کہ "میں نے پشاور میں اپنا گھر اور دیگر املاک فروخت کر دی ہیں اور میر علی بازار میں زمین خرید لی ہے جس پر میں ایک مارکیٹ بنا رہا ہوں"۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "مارکیٹ میں 100 سے زیادہ دکانوں کو مقامی لوگوں نے تعمیر مکمل ہونے سے پہلے ہی کرایے پر لے لیا ہے کیونکہ وہ فوج کی طرف سے امن کو بحال کیے جانے پر یقین رکھتے ہیں"۔

سلطان نے کہا کہ طالبان کے زیرِ تسلط، کوئی بھی سورج ڈوبنے کے بعد اپنے گھر سے نہیں نکل سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ فوج کے انسدادِ دہشت گردی کے آپریشنوں کے باعث شہری اب آزادانہ طور پر گھومتے پھرتے ہیں اور اپنے گھروں، اسکولوں، ہسپتالوں اور سڑکوں کی تعمیر کے باعث خوش ہیں۔

فاٹاکے سابقہ سیکورٹی سیکریٹری اور پشاور سے تعلق رکھنے والے سیکورٹی کے تجزیہ کار برگیڈیر (ریٹائرڈ) محمود شاہ نے کہا کہ ٹی ڈی پیز کے لیے فاٹا واپس آ کر اپنی زندگیوں کو نئے طور پر شروع کرنا بہت اہم ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "طالبان کے عسکریت پسندوں نے لوگوں کو مجبور کیا کہ وہ خوف اور سختی کے ان کے ایجنڈا پر عمل کریں مگر اب فوج نے انہیں مکمل آزادی دے دی ہے۔ وہ امن و امان میں بہتری کے باعث خوش ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "مگر شہریوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فوج کے ساتھ تعاون کریں اور مجرموں کو پناہ نہ دیں۔ فوج کے ماتحت شہری پرامن زندگیاں گزار سکتے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 3

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

میری خالہ کے والد پاک آرمی کے شہید ہیں وہ آرمی سے مالی اعانت کیسے حاصل کر سکتی ہیں۔

جواب

جی ہاں

جواب

مجھے پاک فوج پسند ہے

جواب