تعلیم

کے پی کے اسکولوں میں اقدار و اخلاقیات کا نیا نصاب نافذ

دانش یوسف زئی

پشاور میں چار دسمبر 2017 کو لڑکیاں جماعت میں سبق کی کتابیں پڑھ رہی ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور میں چار دسمبر 2017 کو لڑکیاں جماعت میں سبق کی کتابیں پڑھ رہی ہیں۔ ]دانش یوسف زئی[

پشاور -- خیبر پختونخواہ (کے پی) کی حکومت نے حال ہی میں صوبہ کے سرکاری اسکولوں کو حکم دیا ہے کہ وہ اقدار و اخلاقیات کے موضوعات کو شامل کریں تاکہ معاشرے میں مثبت تبدیلی لائی جا سکے۔

کے پی کے چیف سیکریٹری محمد اعظم خان نے نومبر کے آخیر میں ابتدائی و ثانوی تعلیم (ای سی ای) کے شعبہ کے حکام کو حکم دیا تھا کہ وہ پرائمری اسکولوں کے نصاب میں اخلاقیات سے متعلقہ مختلف موضوعات کو شامل کرنا شروع کریں۔

اعظم نے بدھ (3 جنوری) کو ایک اگلا قدم اٹھایا اور شعبہ کو حکم دیا کہ وہ صوبہ کے تمام اسکولوں میں اخلاقیات کے بارے میں فوری طور پر لیکچروں اور تقاریر کا سلسلہ شروع کریں۔

اعظم نے تمام سرکاری اسکولوں کے سربراہان کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ طلباء کی صبح کی اسمبلیوں میں اخلاقیات سے متعلقہ موضوعات پر باقاعدگی سے تقاریر اور سبق دینے کا سلسلہ شروع کریں۔

حکام کے مطابق، اس کا مقصد نئی نسل کو زندگی میں اچھا طرزِ عمل اور کردار اپنانے کے لیے متحرک کرنا اور معاشرے میں صحت مندانہ ماحول پیدا کرنا ہے۔

مثبت رویے کی ترقی

ای ایس ای کے خصوصی سیکریٹری خالد خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ چیف سیکریٹری نے 35 اخلاقی موضوعات کا انتخاب کیا ہے جنہیں نصاب میں شامل کیا جائے گا۔ ان میں دوسرے موضوعات کے علاوہ صحت عامہ، ماحولیات، دوستی، ہمدردی، کفایت شعاری، سماجی کام اور عورتوں اور بزرگوں کا احترام شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہمارے شعبہ نے تمام متعلقہ حاکم کو ہدایات جاری کر دی ہیں کہ ان احکامات کو نافذ کرنے کے لیے مناسب حکمتِ عملی تیار کی جائے اور انتظامات کیے جائیں۔ ہم اگلے تعلیمی سال کے لیے نیا نصاب شروع کر رہے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ مناسب نصاب کی تیاری میں تعلیمی نصاب کے ونگ سے ماہرین کو شامل کیا گیا ہے اور "مختلف درجوں کے طلباء کے لیے مناسب موضوعات کی نشاندہی کی جائے گی۔ پھر اسے ان کی درسی کتابوں میں شامل کیا جائے گا"۔

خان نے کہا کہاس کا مقصد نوجوان نسل میں مثبت رویے کی تعمیر کرنا اور اخلاقی تبدیلیوں کو پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ای ایس ای شعبہ اساتذہ کی اہلیتوں کو بہتر بنانے کا منصوبہ بھی رکھتا ہے تاکہ صوبہ کے اسکول ان اصلاحات کو مناسب طریقے سے نافذ کر سکیں۔

ذمہ دارانہ معاشرے کی راہ کی طرف قیادت

باڑا گیٹ، پشاور کے ایک پرائمری اسکول کے استاد نظر علی نے کہا کہ وہ نصاب میں اخلاقیات کو شامل کرنے کے قدم کو سراہتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ اس جیسے چھوٹے چھوٹے قدم ایک نسل کا مستقبل بدل سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "طلباء کو بنیادی اخلاقیات سکھانا ہماری ذمہ داری ہے مگر جب چھوٹی چیزیں جیسے کہ گھروں اور گلیوں کو صاف رکھنا، غریبوں کی مدد کرنا اور کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا نصاب کا حصہ بن جائیں گی تو اس کا اثر کہیں زیادہ ہو گا"۔

انہوں نے مزید کہا کہ "یہ سماجی طور پر ذمہ دارانہ معاشرے کی طرف واحد راستہ ہے"۔

پشاور سے تعلق رکھنے والی ماہرِ تعلیم اور سماجی کارکن بینش شجاع نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے دباؤ ایک اچھا قدم ہےجو بچوں کو اپنی شخصیات کو بنانے میں مدد فراہم کرے گا۔

شجاع نے کہا کہ "اقدار و اخلاقیات ایک صحت مندانہ معاشرے کے لیے لازمی ہیں -- اگر ہم اپنے بچوں کو بہت آغاز سے ہی ان اقدار کے بارے میں تعلیم اور واقفیت دیں، تب ہم اپنے معاشرے کے لیے اچھے اور ذمہ دار شہری پیدا کر سکتے ہیں"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

بھت اچھا قدم ھے مے پنجاب مے ھو پنجاب مے بی ھونا چاھے اور تعلیم اردو مے ھونی چاھے پورے پاکستان مے

جواب