سلامتی

افغان طالبان اینٹھی ہوئی رقم سے روسی ہتھیار خرید رہے ہیں

از سلیمان

افغان طالبان کا ایک رکن 18 جولائی کو گردیز، پکتیا صوبہ کے مضافات میں ایک مسافر کی تلاشی لے رہا ہے۔ مقامی حکام کے مطابق، فراہ صوبہ میں طالبان کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں، عسکریت پسندوں نے غیر قانونی کسٹم اسٹیشن قائم کر رکھے ہیں جن سے 30 ملین افغانی (432,530 ڈالر) ماہانہ تک اکٹھے کیے جاتے ہیں۔ ]فرید اللہ احمد زئی/ اے ایف پی[

افغان طالبان کا ایک رکن 18 جولائی کو گردیز، پکتیا صوبہ کے مضافات میں ایک مسافر کی تلاشی لے رہا ہے۔ مقامی حکام کے مطابق، فراہ صوبہ میں طالبان کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں، عسکریت پسندوں نے غیر قانونی کسٹم اسٹیشن قائم کر رکھے ہیں جن سے 30 ملین افغانی (432,530 ڈالر) ماہانہ تک اکٹھے کیے جاتے ہیں۔ ]فرید اللہ احمد زئی/ اے ایف پی[

کابل -- مقامی حکام کا کہنا ہے کہ افغان حکام، عارضی طور پر بنائے گئے 'کسٹمز اسٹیشنوں' پر غیر قانونی ٹیکس اکٹھا کرنے کے طالبان کے تازہ ترین منصوبے پر کریک ڈاون کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

فراہ کی صوبائی کونسل کے ایک رکن، داد اللہ قانی کے مطابق، فراہ صوبہ کی پشتِ کوہ ڈسٹرکٹ میں کسٹم اسٹیشنوں سے 30 ملین افغانی (432,530 ڈالر) ماہانہ تک جمع ہو رہے ہیں جنہیں طالبان پھر روس اور ایران سے ہتھیار خریدنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز طالبان کی رقم اینٹھنے کی کوششوں کا جوب دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔

وزارتِ دفاع کے ایک ترجمان محمد رادمنیش نے کہا کہ "وزارتِ دفاع نے 207 ویں ظفر کور کو حکم دیا ہے کہ وہ فراہ صوبہ میں طالبان پر کریک ڈاون کرنے کے لیے جتنی جلد ممکن ہو سکے آپریشن شروع کریں، خصوصی طور پر ان راستوں پر جہاں وہ رقم اینٹھنے کی کاروائیاں کرتے ہیں"۔

طالبان کی جنگی مشین کو سرمایہ فراہم کرنا

مقامی حکام اور شہریوں کا کہنا ہے کہ کسٹمز اسکیم طالبان کے رقم اینٹھنے کے بہت سے حربوں میں سے ایک ہے -- جیسے کہ عشر، زکوة، تاوان اور منشیات کی اسمگلنگ کے بہانے سے رقم اینٹھنا -- جو طالبان کے آمدن کے ذرائع کا ایک بڑا حصہ بناتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ طالبان نے اپنی جنگی مشین کو ان کوششوں سے محرک رکھا ہے۔

قانی نے کہا کہ "اپنے زیرِ کنٹرول علاقوں میں، طالبان نے ہر کسان سے سالانہ 6,000 سے 12,000 افغانی (87 ڈالر سے 173 ڈالر) ٹیکس اکٹھا کیا۔ ہر جمعہ کو وہ خاکِ سفید اور بکوا اضلاع جو کہ دونوں طالبان کے زیرِ کنٹرول ہیں، میں دکانوں سے بھی ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں"۔

فراہ کی صوبائی کونسل کی ایک اور رکن جمیلہ امینی نے سلام ٹائمز کو بتایا کہ طالبان کے کسٹمز اسٹیشن سے ہر روز تقریبا 300 تک کاریں جو کہ تاجروں کا سامان اور اجناس کی نقل و حمل کرتی ہیں، گزرتی ہیں۔ صرف اس ہی ذریعہ سے گروہ کو کسٹم سے حاصل ہونے والی ماہانہ آمدنی کا تخمینہ 30 ملین افغانی لگایا گیا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "ٹیکس، بھتے اور منشیات کی اسمگلنگ کی رقم اور ایران سے ملنے والی مالی امداد سے جدید ہتھیار خریدنے کے علاوہ، طالبان نے اسی رقم سے فراہ صوبے میں اپنی جنگی مشین کو متحرک رکھا ہے"۔

روس سے ہتھیاروں کی خریداری

امینی نے کہا کہ طالبان جمع کی گئی غیر قانونی رقم سے ہتھیار خرید رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "وہ روس،ایران اور پاکستان جیسے ممالک سے جدید ہتھیار خریدتے ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ 14 دسمبر کو "طالبان نے پشتِ رد ڈسٹرکٹ میں اسکوپ سے لیس ہتھیار سے ایک پولیس افسر کو ہلاک کر دیا"۔

قانی نے کہا کہ "حال ہی میں طالبان نے ایسے انتہائی جدید ہتھیاروں کو استعمال کیا جو ان کے پاس پہلے نہیں تھے۔ زیادہ تر طالبان روس میں بننے والے ہتھیاروں کو استعمال کر رہے ہیں"۔

انہوں نے کہا کہ "دو ماہ پہلے، فراہ میں طالبان کے سامنے دو بدو لڑائی میں، افغان سیکورٹی فورسز نے ایسے ہتھیاروں کو قبضے میں کیا جن پر ایسی لیزر نظر تھی جن پر روسی نشان تھے"۔

قانی نے کہا کہ "طالبان کی طرف سے روسی ساختہ ہتھیاروں کا استعمال ظاہر کرتا ہے کہ روس نہ صرف طالبان کو ہتھیاروں سے مسلح کر رہا ہے بلکہ انہیں جدید ہارڈ ویئر جیسے کہ لیزر سے لیس ہتھیار بھی فروخت کر رہا ہے"۔

جنگ کا دائرہ "وسیع ہو رہا ہے"

فراہ شہر کے ایک رہائشی محمد سردار نے سلمان ٹائمز کو بتایا کہ "طالبان کی کئی ملین افغانی کی آمدن ماضی کے مقابلے میں، جنگ کے دائرے کو وسیع کر رہی ہے"۔

انہوں نے کہا کہ "تاریخی طور پر، اس صوبہ میں جنگ اور تشدد سردیوں کے موسم میں کم ہو جاتے ہیں جب درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے۔ تاہم اس سال موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی، فراہ کے مختلف علاقوں میں جنگ میں شدت آ گئی ہے"۔

سردار نے کہا کہ "جنگ میں اس شدت نے فراہ صوبہ کے شہریوں کو اپنے مستقبل کے بارے میں پریشان کر دیا ہے"۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500