دہشتگردی

قازقستان اور پاکستان انسدادِ دہشتگردی کی مشترکہ مشقیں منعقد کر رہے ہیں

الیگزانڈر بوگاتِک

23 نومبر کو دکھائی گئی ان مشقوں میں پاکستان اور قازقستان سے تقریباً 100 عسکری اہلکاروں نے شرکت کی۔ [قازقستانی وزارتِ دفاع]

23 نومبر کو دکھائی گئی ان مشقوں میں پاکستان اور قازقستان سے تقریباً 100 عسکری اہلکاروں نے شرکت کی۔ [قازقستانی وزارتِ دفاع]

آستانہ – گزشتہ ہفتے ایک دو ہفتے طویل انسدادِ دہشتگردی کی تربیتی مشق مکمل ہونے پر قازقستان کی وزارتِ دفاع نے خبر دی کہ قازقستان اور پاکستان نے عسکری مستعدی کو بڑھانے کے مقصد سے کی گئی ان مشقوں میں شرکت کی۔

27 نومبر کو اختتام پذیر ہونے والی "فرینڈشِپ 2017" بین الاقوامی تربیتی مشقیں پاکستان میں پبّی، صوبہ خیبر پختونخوا کے قومی مرکز برائے انسدادِ دہشتگردی میں منعقد ہوئیں۔

وزارتِ دفاع نے کہا کہ مشقوں کا بنیادی مقصد "دہشتگری کا مقابلہ کرنے کے لیے – تجربہ کے تبادلہ اور انسدادِ دہشتگردی کی زمینی تربیت کے ذریعے – دونوں ممالک کے عسکری اہلکاروں کی پیشہ ورانہ استعداد کو بہتر بنانا تھا۔"

ایک سپیشل فورس کمپنی کمانڈر نورلان صابراوف نے کاروان سرائے سے بات کرتے ہوئے کہا، "پاکستان اور قازقستان سے تقریباً 100 عسکری اہلکاروں نے شرکت کی۔"

24 نومبر کو المتے میں ایک سی 295 طیارہ پہنچ رہا ہے۔ [قازقستانی وزارتِ دفاع]

24 نومبر کو المتے میں ایک سی 295 طیارہ پہنچ رہا ہے۔ [قازقستانی وزارتِ دفاع]

انہوں نے تربیت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا، "ہم نے انسدادِ دہشتگردی میں بے پناہ تجربہ حاصل کیا۔"

اپنا نام اور عہدہ مخفی رکھنے والے مشقوں کے ایک دوسرے شریک نے کہا، "خصوصی تذویری تریبت اور مشقوں کے متعدد مراحل منعقد ہوئے، جن میں ایسی عمارتوں پر دھاوا بولنا شامل تھا جہاں فرضی دہشتگرد چھپے ہوئے تھے۔"

انہوں نے مزید کہا، پاکستانی عسکری قیادت نے "قازقستانی عسکری اہلکاروں کی جانب سے دکھائی گئی مہارتوں کی نہایت پذیرائی کی۔"

قازقستانی فوج اچھی طرح سے لیس

قازقستان اور بیرونِ ملک میں انسدادِ دہشتگردی کی ایسی مشقیں باقاعدگی سے منعقد ہوتی ہیں جن میں قازقستانی عسکری اہلکار شریک ہوتے ہیں۔

وزارتِ دفاع کے مطابق، نومبر میں قازقستانی افواج نے تاجکستان اور بھارت میں انسدادِ دہشتگردی کی مشقوں میں حصّہ لینے کے ساتھ ساتھ آستانہ میں کمانڈ سٹاف وار گیمز کی میزبانی بھی کی۔

المتے سے تعلق رکھنے والے ایک پائلٹ اور آفیسر ان دی ریزروز یروسلاف لیوبیموف نے کہا کہ قازقستانی فوج دہشتگردوں سے لڑنے کے لیے ناگزیرہتھیاروں سمیت، جدید ہتھیاروں سے لیس ہے۔

وزارتِ دفاع نے کہا کہ 24 نومبر کو ایک سی 295 مال بردار ہوائی جہاز المتے کی ایک فضائی چھاوٴنی پر پہنچا۔

لیوبیموف نے کاروان سرائے سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ ہوائی جہاز ایک ہسپانوی کمپنی ایئربس ڈیفنس اینڈ سپیس نے تیار کیا تھا۔ یہ دوبارہ ایندھن لیے بغیر طویل فاصلہ تک پرواز کرنے کی صلاحیّت کا حامل ہے۔ اسے افواج، اسلحہ اور سازوسامان کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔"

قازقستان میں اسمبل کی جانے والی بیریز بکتربند گاڑیاں (اے پی سی) بنانے والے، پیراماوٴنٹ انجنیئرنگ (ایک قازقستانی-جنوبی افریقی جائنٹ ویجچر) نے خبر دی کہ 17 نومبر کو اس گاڑی کے لیے فیکٹری اسیپٹنس ٹیسٹس کا آغاز ہوا۔

رپورٹ میں کہا گیا، "فیکٹری اسپٹینس ٹیسٹس کی تکمیل کے بعد، یہ [اے پی سی] – عملی تجربہ اور شدید سرد موسمی حالات میں جانچ کے لیے وزارتِ دفاع کو پیش کی جائے گی۔"

بیریز اے پی سیز کا مقصد قازقستانی فوج اور نفاذِ قانون کے اداروں کے ساتھ خدمات دینا ہے۔ ازبکستان نے یہ گاڑیاں خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500