دہشتگردی

اسلامی اتحاد کا دہشت گردی کو مٹانے کا عزم

اے ایف پی

سعودی شہزادہ اور وزیرِ دفاع محمد سلمان (دائیں سے چھٹے نمبر پر) 41 رکنی اسلامی فوجی انسدادِ دہشت گردی اتحاد کے دیگر وزرائے دفاع اور حکام کے ساتھ 26 نومبر کو ریاض میں تصویر بنواتے ہوئے۔ [فائز نورالدین/اے ایف پی]

سعودی شہزادہ اور وزیرِ دفاع محمد سلمان (دائیں سے چھٹے نمبر پر) 41 رکنی اسلامی فوجی انسدادِ دہشت گردی اتحاد کے دیگر وزرائے دفاع اور حکام کے ساتھ 26 نومبر کو ریاض میں تصویر بنواتے ہوئے۔ [فائز نورالدین/اے ایف پی]

ریاض -- سعودی عرب کے ولی عہد نے "کرۂ ارض سے دہشت گردوں کے خاتمے تک ان کا پیچھا کرنے کا عہد کیا ہے" جب دیگر 40 مسلمان ممالک سے تعلق رکھنے والے حکام اتوار (26 نومبر) کو انسدادِ دہشت گردی کے اسلامی اتحاد کے پہلے اجلاس کے لیے جمع ہوئے۔

یہ سربراہی کانفرنس اسلامی عسکری انسدادِ دہشت گردی اتحاد سے منسلک وزرائے دفاع اور دیگر اعلیٰ حکام کا پہلا اجتماع تھا، اس اتحاد کا اعلان سنہ 2015 میں سعودی عرب کی جانب سے کیا گیا تھا۔ اتحاد میں باضابطہ طور پر 41 ممالک شامل ہیں اور اسے پرتشدد انتہاپسندی کے خلاف "مکمل اسلامی اتحادی مورچہ" کے طور پر بیان کیا جاتا رہا ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان، جو سعودی عرب کے وزیرِ دفاع بھی ہیں، نے ریاض میں ہونے والے اجتماع کے بنیادی خطاب میں کہا، "گزشتہ برسوں میں، دہشت گردی ہمارے تمام ممالک میں فعال رہی ہے ۔۔۔ جس میں قومی حکام کے مابین کوئی رابطہ نہیں رہا۔"

"اس اتحاد کے ساتھ، آج اس کا اختتام ہو گیا ہے۔"

ایک مشترکہ دشمن: دہشت گردی، کے خلاف لڑائی

اتحاد سے مسلمان یا مسلمان اکثریتی ممالک، بشمول افغانستان، بحرین، مصر، لبنان، لیبیا، موریطانیہ، پاکستان، صومالیہ، ترکی، متحدہ عرب امارات اور یمن اکٹھے ہو گئے ہیں۔

اس میں ایران، نیز شام اور عراق شامل نہیں ہیں، جن کے رہنماؤں کے تہران کے ساتھ قریبی روابط ہیں۔ سعودی عرب ایران کو مشرقِ وسطیٰ میں مسلح گروہوں کی حمایت کرنے پر موردِ الزام ٹھہراتا ہے۔.

اتحاد کے قائم مقام سیکریٹری جنرل، سعودی جرنیل عبدالیلاہ صالح نے تین ممالک کو باہر رکھنے کی اہمیت کو کم کرتے ہوئے کہا، "اشتمال اس اتحاد کا ستون ہے"۔

"ہمارا مشترکہ دشمن دہشت گردی ہے، نہ کہ کوئی مذہب، فرقہ یا نسل۔"

ریٹائرڈ پاکستانی جرنیل، راحیل شریف جو کبھی ملک کی فوج کے سربراہ تھے اور جو اتحاد کے کمانڈر انچیف کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، نے بھی زور دیا کہ اتحاد کسی بھی مذہب یا ریاست کے خلاف نہیں ہے۔

راحیل شریف نے کہا کہ اتحاد کا مقصد "وسائل کے استعمال کو متحرک اور مربوط کرنا، معلومات کے تبادلے میں سہولت کاری کرنا اور خود اپنی انسدادِ دہشت گردی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے رکن ممالک کی مدد کرنا ہے۔"

دہشت گردی، انتہاپسندی مذہب کو مسخ کرتے ہیں

اتوار کا اجلاس اس وقت ہوا ہے جب کئی عسکری اتحاد، بشمول وہ جو امریکہ کی جانب سے بنایا گیا تھا، "دولت اسلامیہ عراق و شام" (داعش) کو عراق اور شام میں اس کے آخری باقی ماندہ علاقوں سے نکالنے کے لیے لڑ رہا ہے۔.

مصر، جس نے اجلاس میں اپنے وزیرِ دفاع کو نہیں بلکہ ایک فوجی افسر کو بھیجا تھا، جمعہ (24 نومبر) کو ایک صوفی مسجد میں ہونے والے حملے سے ہلا ہوا ہے جس میں نمازِ جمعہ کے دوران 300 سے زائد مصری افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

جبکہ کسی گروہ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، مصر حکام نے کہا کہ مرکزی ملزم داعش ہے۔

شہزادہ محمد نے کہا کہ جمعہ کا "تکلیف دہ واقعہ" "دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خطرے" کی ایک یاد دہانی تھا۔

انہوں نے کہا، "بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے اور نفرت پھیلانے کے علاوہ، دہشت گردی اور انتہاپسندی ہمارے مذہب کے تشخص کو مسخ کرتے ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 3

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

مجھے پاکستان سے بہت محبت ہے اور میں پاکستان میں آسودہ حالی، ترقی اور استحکام کا متمنی ہوں۔ میرا تعلق ضلع جام صاحب ایس بی اے سے ہے۔

جواب

or pakistan ko lead Karni chaye Taman Biradar Muslim Countries ki mn Deffence Currency or Kharja policy ek honi chayaye united states of united

جواب

مجھے پاکستان سے پیار ہے۔ پاکستان ایک خوبصورت ملک ہے۔ میرا نام محمّد ندیم ہے اور میں کوہ، ضلع ڈیرہ بگٹی میں رہتا ہوں۔

جواب