لاہور – اتوار (29 اکتوبر) کو لاہور میں پاکستان سری لنکا میچ کو عسکریت پسندی کے خلاف پاکستان کی فتح کی علامت قرار دیتے ہوئے کرکٹ شائقین اور حکام پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا جشن منا رہے ہیں۔
3 مارچ، 2009 کو لاہور میں دورہ کرنے والی سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشتگردوں کے حملہ کے بعد پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ بند ہو گئی۔
اس حملے میں سات پاکستانی جانبحق اور سات سری لنکن زخمی ہوئے۔ حکام نے اس کے لیے لشکرِ جھنگوی (ایل ای جے) کو موردِ الزام ٹھہرایا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان تین میچوں کی ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل سیریز میں اتوار کا فیصلہ کن مقابلہ پاکستان نے جیت لیا۔ انہوں نے باقی میچ متحدہ عرب امارات میں کھیلے۔
ایک تاریخی میچ
میچ کی اہمیت یہ تھی کہ 2009" میں سری لنکا کی ٹیم پر حملے کے بعد پہلی بار سری لنکا کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا اور مییچ کھیلا،" خیبر نیوز کے سینئر صحافی زمل خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا۔
سری لنکن کرکٹ بورڈ کے صدر تھیلنگا سوماتھیپالا، دونوں ٹیموں کے کپتانوں کے ہمراہ میچ سے قبل ہونے والی پریس کانفرنس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین نجم سیٹھی نے بتایا، آٹھ سال قبل ایک سانحہ ہوا جسے ہم بھلانا چاہتے ہیں،اور یہ آگے بڑھنے کے سفر کا آغاز ہے۔
"یہ تاریخی ہے کیونکہ یہ ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کے ایک نئے دور کے آغاز کا نشان ہے،" انہوں نے بتایا۔ "کرکٹ کھیلنے والی باقی اقوام کے لئے یہ ایک بڑا اشارہ ہے کہ پاکستان بین الاقوامی کرکٹ کی میزبانی کے لئے تیار ہے۔"
پاکستانی "اپنے ملک میں اچھی کرکٹ سے لطف اندوز ہونے کا حق رکھتے ہیں،" سوماتھیپالا نے مزید بتایا کہ "سری لنکا جلد واپس آئے گا۔"
لاہور سے تعلق رکھنے والی کرکٹ کی شائق، 21 سالہ سمیرا اشرف نے بتایا کہ انہیں اور ان کے دوستوں کو قذافی اسٹیڈیم کے باہر بڑی سیکورٹی کی موجودگی پر کوئی اعتراض نہیں ہوا۔
انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "میں اپنے دوستوں کے ساتھ، دورہ پر آئی ہوئی سری لنکا کی ٹیم کے ساتھ اظہار یکجہتی کے کے لئے اور عسکریت پسندوں کو یہ بتانے کے لئے کہ: تمھیں شکست ہوگئی، قذافی اسٹیڈیم گئی تھی۔"