نقل وحمل

بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کا مقصد پشاور کی ٹریفک کی مشکلات کو کم کرنا ہے

از جاوید خان

19 اکتوبر کو وزیرِ اعلیٰ کے پی پرویز خٹک (کیب میں) چمکنی کے قریب بی آر ٹی منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے۔ [کے پی حکومت]

19 اکتوبر کو وزیرِ اعلیٰ کے پی پرویز خٹک (کیب میں) چمکنی کے قریب بی آر ٹی منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے۔ [کے پی حکومت]

پشاور -- خیبر پختونخوا (کے پی) حکومت نے صوبائی دارالحکومت میں ٹریفک جام کو کم کرنے کے مقصد سے پشاور میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کوریڈور پر کام کا آغاز کر دیا ہے۔

وزیرِ اعلیٰ کے پی پرویز خٹک نے 19 اکتوبر کو ایک تقریب میں بی آر ٹی منصوبے کا افتتاح کیا۔ کام کے چھ سے نو ماہ میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔

تقریب کے بعد خٹک نے کہا، "منصوبہ جدید عوامی سواری کی سہولیات فراہم کرے گا ۔۔۔ اور پشاور کی شکل تبدیل کر دے گا۔"

انہوں نے کہا کہ مشرق میں چمکنی گاؤں اور حیات آباد کے جنوب مغربی مضافات کے درمیان 25.8 کلومیٹر طویل سڑک پر قدرتی گیس سے چلنے والی ایک سو بسیں چلائی جائیں گی۔

تعمیراتی عملہ 21 اکتوبر کو پشاور میں بی آر ٹی پر کام کرتے ہوئے۔ توقع ہے کہ کام کے لیے چھ سے نو ماہ میں درکار ہوں گے۔ [جاوید خان]

تعمیراتی عملہ 21 اکتوبر کو پشاور میں بی آر ٹی پر کام کرتے ہوئے۔ توقع ہے کہ کام کے لیے چھ سے نو ماہ میں درکار ہوں گے۔ [جاوید خان]

منصوبے کی لاگت 48 بلین روپے (455 ملین ڈالر)، بمع مزید 8 بلین روپے (75 ملین ڈالر) بسوں کے لیے ہے۔

خٹک نے کہا کہ یہ یقینی بنانے کے لیے خصوصی توجہ دی گئی تھی کہ بسیں اور بس کے روٹ تمام مسافروں، بشمول معذوروں اور بزرگ شہریوں، نیز خواتین کے لیے گنجائش پیدا کرتے ہیں۔ سائیکلوں کے لیے ایک خصوصی لین بھی بی آر ٹی کا حصہ ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ منصوبے سے اندازاً 400،000 مسافر روزانہ مستفید ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے الگ، ایک بڑی سرکولر ریلوے بھی متوقع ہے، جو کہ آخر کار پشاور اور چارسدہ، مردان، مالاکنڈ اور نوشہرہ کے اضلاع کو آپس میں جوڑے گی۔

تعمیر جاری

بی آر ٹی منصوبے میں درجنوں نئے اسٹیشنوں کی تعمیر شامل ہے۔

پشاور کے ٹریفک سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ریاض احمد نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "چمکنی سے حیات آباد براستہ گرینڈ ٹرنک روڈ، دبگاری گارڈنز، ریلوے روڈ، صدر اور یونیورسٹی روڈ پورے راستے پر 31 کی تعداد تک اسٹیشن تعمیر کیے جائیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ دبگاری، چمکنی اور حیات آباد میں تین مرکزی اسٹیشن تعمیر کیے جائیں گے۔

منصوبہ بی آر ٹی روٹ کے 14.9 کلومیٹر کو سطح زمین پر رکھنے، 6 کلومیٹر کو بلند کرنے اور 4.9 کلومیٹر کو زیرِ زمین لے جانے کا ہے۔ چھبیس اسٹیشن سطح زمین پر، اور پانچ بلندی پر ہوں گے۔

نیز، احمد نے کہا کہ تعمیر کی وجہ سے متاثرہ ٹریفک سے نمٹنے کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، "ہر علاقے کے لیے تیرہ متبادل راستوں کی شناخت کی گئی ہے، جہاں ۔۔۔ 100 ٹریفک کیڈٹس [اور] مزید سارجنٹ تعینات کیے جائیں گے یہ یقینی بنانے کے لیے بی آر ٹی کی تکمیل تک آئندہ مہینوں کے دوران ٹریفک کا بہاؤ ہموار رہے۔"

3 ملین پشاوریوں کو فائدہ

سنگِ بنیاد رکھے جانے کے بعد پشاور کے ضلعی ناظم محمد عاصم خان نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ بی آر ٹی منصوبہ پشاور کے 3 ملین باشندوں کو معیاری ذریعۂ آمدورفت فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا، "[کے پی حکومت کے] تمام محکموں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ متوقع وقت کے اندر اندر منصوبے کی تکمیل کو یقینی بنائیں تاکہ عوام کو تکلیف نہ ہو۔"

خان نے کہا، "وزیرِ اعلیٰ خٹک ذاتی طور پر تعمیر کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں اور انہوں نے تمام محکموں کو معیار پر سمجھوتہ نہ کرنے پر زور دیا ہے۔"

کے پی ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے عوامی سواریوں کے معائنہ کار محمد جمیل نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "بی آر ٹی بڑی تیزی کے ساتھ پشاور اور دیگر شہروں میں جلد ہی میں عوامی ذرائع آمدورفت کی شکل تبدیل کر دے گا۔"

شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ پشاور میں بہتر عوامی ذرائع آمدورفت کی سہولیات کے منتظر ہیں۔

مقامی تاجر محمد اسحاق نے کہا، "[پشاور میں] مکینوں کی اکثریت عوامی سواریاں استعمال کرتی ہے، اور یہ وقت کا تقاضہ تھا کہ بی آر ٹی جیسے منصوبے کے ساتھ اس کے معیار کو بہتر بنایا جائے۔"

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "بی آر ٹی [کی تکمیل کے لیے] معیار اور وقت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیئے۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

mashaallah zabar dast

جواب