تعلیم

خیبر پختونخوا میں قیدیوں کو بنیادی تعلیم کی فراہمی میں توسیع

اشفاق یوسفزئی

مردان سنٹرل جیل میں سپیڈ لٹریسی پروگرام کی افتتاحی تقریب کے دوران کے پی کے ویزرِ تعلیم محمّد عاطف خان قیدیوں کے ساتھ۔ ]کے پی شعبۂ ابتدائی و ثانوی تعلیم[

مردان سنٹرل جیل میں سپیڈ لٹریسی پروگرام کی افتتاحی تقریب کے دوران کے پی کے ویزرِ تعلیم محمّد عاطف خان قیدیوں کے ساتھ۔ ]کے پی شعبۂ ابتدائی و ثانوی تعلیم[

پشاور – حکومتِ خیبر پختونخوا (کے پی) کی جانب سے مردان سنٹرل جیل میں قیدیوں کے لیے شروع ہونے والے تعلیمی پروگرام کے ممکنہ استفادہ کنندگان امکانات سے پرجوش ہیں۔

23 سالہ قیدی جوہر خان نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”اپنے قید کے عرصہ کے دوران تعلیم حاصل کر کے پڑھنے لکھنے کے قابل بن جانا ہمارے لیے بہترین موقع ہے۔“

خان، جو کہ خاندانی دشمنی کے نتیجہ میں دو افراد کو زخمی کرنے پر ایک برس قید کی سزا کاٹ رہا ہے نے کہا، ”ہم نہایت خوش ہیں اور اس اقدام کو سراہتے ہیں۔“

اس نے 19 ستمبر کو شروع ہونے والے اس پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ”ہم اس موقع سے مکمل طور پر فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ہم پورا دن فارغ بیٹھتے ہیں اورکرنے کو کچھ نہیں ہوتا۔ اس پروگرام نے مجھے ایک روشن مستقبل کی امّید دی ہے۔“

مردان سنٹرل جیل میں سپیڈ لٹریسی پروگرام کی افتتاحی تقریب کے دوران کے پی کے وزیرِ تعلیم محمّد عاطف خان خاتون قیدیوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ]کے پی شعبۂ ابتدائی و ثانوی تعلیم[

مردان سنٹرل جیل میں سپیڈ لٹریسی پروگرام کی افتتاحی تقریب کے دوران کے پی کے وزیرِ تعلیم محمّد عاطف خان خاتون قیدیوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ]کے پی شعبۂ ابتدائی و ثانوی تعلیم[

یہ اقدام، جس کا مقصد قیدیوں کی تعلیمی سطح کو تیسری جماعت تک لے کر جانا ہے، کے پی شعبۂ ابتدائی و ثانوی تعلیم اور ایک فلاحی ادارے، ویژن 21 فاؤنڈیشن کا مشترکہ منصوبہ ہے۔

تعمیری زندگیاں پانے کے لیے قیدیوں کو عطائے اختیار

فاؤنڈیشن کے اس سپیڈ لٹریسی پروگرام کے تحت، حکومت ان افراد کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لانا چاہتی ہے جو کبھی باقاعدہ تعلیم حاصل نہ کر سکے اور بعد ازاں نچلی سطح کے جرائم میں قید ہو گئے۔

کے پی کے وزیرِ تعلیم محمّد عاطف خان نے کہا کہ حکومت قیدیوں کو عطائے اختیار دینا چاہتی ہے تاکہ وہ جیل سے آزاد ہو کر تعمیری شہری بن سکیں جس سے جیل کی مدت پوری کرنے پر وہ ملازمتیں حاصل کر سکیں یا اپنا ذاتی کاروبار شروع کر سکیں۔

خان نے پاکستان فاروڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”پہلے مرحلے میں 22 خواتین سمیت کل 68 قیدیوں کا اردو، انگریزی اور ریاضی کے لیے بنیادی جماعتوں میں اندراج کیا گیا۔ ہم نے تعلیم یافتہ قیدیوں کو بھی ان پڑھ قیدیوں کو تعلیم دینے کے لیے ملوث کیا ہے۔“

انہوں نے کہا، ”اس سے نہ صرف یہ مزید آگاہ ہوں گے، بلکہ معاشرہ کے مرکزی دھارے میں ان کی تحلیل بھی آسان بنے گی۔ قیدیوں کے پاس جیل میں کافی وقت ہوتا ہے۔۔۔ اس پروگرام سے یہ امر یقینی بنے گا کہ ان کے پاس کرنے کو کچھ ہو، جو کہ ان کی زندگیوں پر مثبت طور پر اثرانداز ہو۔“

اس پروگرام میں حصّہ لینے والے اساتذہ کو 1,500 روپے (142 ڈالر) ماہانہ ادا کیے جاتے ہیں، اور حکام سرگرمی کے ساتھ مزید اساتذہ کو بھرتی کر رہے ہیں۔

خان نے کہا کہ پروگرام کے آغاز سے تین ماہ کے کورسز کی طلب میں اضافہ ہو گیا ہے۔

پروگرام کی توسیع

کے پی کے ڈائریکٹر تعلیم رفیق خان خٹک نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ تیزرفتار خواندگی پروگرام ایک ماڈل ہے جسے مستقبل قریب میں دیگر جیلوں تک توسیع دی جائے گی۔

کے پی حکومت نے مئی میں پشاور سنٹرل جیل میں پروگرام کا آغاز کیا تھا ، جہاں 30 قیدی تعلیم حاصل کر رہے ہیں.

اقتصادیات میں یونیورسٹی ڈگری یافتہ ایک سابق قیدی محمد فہیم جیل کے اندر ایک استاد کی حیثیت سے کام کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا سیکھنے کا موقع ملنا ایک نعمت ہے۔

فہیم نے، جنہیں چند سال پہلے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق مقدمات میں گرفتار کیا تھا، پاکستان فارورڈ کو بتایا، "تعلیم دینا اور اپنی زندگیاں سنوارنے میں لوگوں کی مدد کرنا ایک خوشی کا موقع تھا۔"

پشاور سنٹرل جیل میں ایک دارالمطالعہ قائم کردیا گیا ہے، بتاتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ قیدیوں کو انتخاب کرنے کے لئے مختلف موضوعات پر تقریباً 200 کتابیں دستیاب ہیں۔

وزیر تعلیم عاطف خان نے بتایا ایسا ہی ایک دارالمطالعہ مردان کی جیل میں بھی قائم کیا جائے گا۔

"ہم بنیادی تعلیم کے حصول کے لئے بےچین ہیں،" مردان جیل میں ایک قیدی ثمینہ بیگم نے پاکستان فارورڈ کو بتایا۔ "یہ بنیادی تعلیم ہماری مدد کرسکتی ہے اور ہم میٹرک اور اس سے آگے تک رسمی تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 0

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500