معاشرہ

جھیل سیف الملوک سیّاحوں کی بڑی تعداد کے لیے پرکشش

قاسم یوسفزئی

اگست میں جھیل سیف الملوک میں سیّاح ایک کشتی کی سواری کر رہے ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں جھیل سیف الملوک میں سیّاح ایک کشتی کی سواری کر رہے ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

گست میں ملک بھر سے سیّاح جھیل سیف الملوک کی سیر کر رہے ہیں اور تصاویر بنا رہے ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

گست میں ملک بھر سے سیّاح جھیل سیف الملوک کی سیر کر رہے ہیں اور تصاویر بنا رہے ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

جھیل سیف الملوک کے ایک طرف جیپیں کھڑی دکھائی گئی ہیں۔ پتھریلی اور ناہموار سڑکوں کی وجہ سے جیپیں ہی علاقہ میں پہنچنے کا واحد ذریعہ ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

جھیل سیف الملوک کے ایک طرف جیپیں کھڑی دکھائی گئی ہیں۔ پتھریلی اور ناہموار سڑکوں کی وجہ سے جیپیں ہی علاقہ میں پہنچنے کا واحد ذریعہ ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں جھیل سیف الملوک پر ایک مقامی خردہ فروش مقامی طور پر تیار کردہ، ”سلاجیت“ کہلانے والا مقویٔ صحت فروخت کر رہا ہے۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں جھیل سیف الملوک پر ایک مقامی خردہ فروش مقامی طور پر تیار کردہ، ”سلاجیت“ کہلانے والا مقویٔ صحت فروخت کر رہا ہے۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں کشتی مالکان گاہکوں کے منتظر ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں کشتی مالکان گاہکوں کے منتظر ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں جھیل سیف الملوک کے قریب ایک مقامی خردہ فروش لچھے فروخت کر رہا ہے۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں جھیل سیف الملوک کے قریب ایک مقامی خردہ فروش لچھے فروخت کر رہا ہے۔ ]قاسم یوسفزئی[

بچے جھیل سیف الملوک کے کنارے ایک بکری کو کھلا رہے ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

بچے جھیل سیف الملوک کے کنارے ایک بکری کو کھلا رہے ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

گرمیوں میں ملک بھر سے سیاح خیبر پختونخوا کی وادیٔ ناران میں (اگست میں دکھائی گئی) جھیل سیف الملوک کی سیر کو آتے ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

گرمیوں میں ملک بھر سے سیاح خیبر پختونخوا کی وادیٔ ناران میں (اگست میں دکھائی گئی) جھیل سیف الملوک کی سیر کو آتے ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

خیبر پختونخوا کی وادیٔ ناران میں ہچکولے دار اور ناہموار سڑکوں کے ذریعے جیپیں جھیل سیف الملوک کو گامزنِ سفر ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

خیبر پختونخوا کی وادیٔ ناران میں ہچکولے دار اور ناہموار سڑکوں کے ذریعے جیپیں جھیل سیف الملوک کو گامزنِ سفر ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں وادیٔ ناران میں جھیل سیف الملوک کے قریب بچے گھوڑوں کی پشتوں پر سوار ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں وادیٔ ناران میں جھیل سیف الملوک کے قریب بچے گھوڑوں کی پشتوں پر سوار ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں سیّاح جھیل سیف الملوک کے قریب سانپ کا ایک تماشا دیکھ رہے ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

اگست میں سیّاح جھیل سیف الملوک کے قریب سانپ کا ایک تماشا دیکھ رہے ہیں۔ ]قاسم یوسفزئی[

جھیل سیف الملوک – جھیل سیف الملوک پاکستانیوں اور بین الاقوامی سیّاحوں کے مابین ایک سیّاحتی کشش کے طور پر توجہ حاصل کر رہی ہے، جس کی وجہ سے مقامی حکام سیّاحوں کی تسہیل کے لیے اقدام کرنے کے لیے متحرک ہو رہے ہیں۔

سطحِ سمندر سے 3,224 میٹر بلندی پر پاکستان کی یہ بلند ترین البسی جھیل ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا (کے پی) کی وادیٔ ناران میں واقع ہے۔

سیاحوں کا کہنا ہے کہ غیر ہموار سڑکیں اور بلند پہاڑوں کی وجہ سے سیاّح اس خوبصورت جھیل اور درّۂ بابوسر اور لالہ زار جیسے علاقوں میں سیّاحتی دلربائیوں سے پوری طرح لطف اندوز نہیں ہو پاتے۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی محمود جان، جو اگست میں اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ جھیل کی سیر کر رہے تھے، نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”حکومت کو کم از کم علاقہ میں سیّاحوں کی تسہیل کے چند مراکز بنانے چاہیئں۔“

اگست میں خیبرپختونخوا کی وادیٔ ناران میں جھیل سیف الملوک دکھائی گئی ہے۔]قاسم یوسفزئی[

اگست میں خیبرپختونخوا کی وادیٔ ناران میں جھیل سیف الملوک دکھائی گئی ہے۔]قاسم یوسفزئی[

انہوں نے کہا کہ بیت الخلاء اور کوڑے دانوں جیسی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے طویل وقت کے لیے قیام کرنا اور خوبصورت جھیل سے لطف اندوز ہونا مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا، ”علاقہ کو صاف رکھنے اور قدرتی مناظر کو محفوظ رکھنے کے لیے رضاکاریّت لازم ہے۔“

کے پی کے محکمۂ سیّاحت و ثقافت کی ترجمان حسینہ شوکت نے کہا کہ مقامی حکومت سیّاحوں کی تسہیل کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ہم ناران، کالام اور سوات کے دیگر علاقوں کی سڑکوں کو درست کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت جھیل کے گرد آرام گاہیں، پھول بازار اور فوڈ سٹریٹس تشکیل دے رہی ہے۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

یہ نوٹس تیسرے درجے کی صنعت کی تعلیم حاصل کرنے والوں کے لیے کافی مددگار ہیں لیکن سیّاحت کے فروغ کے عناصر بھی ہونے چاہیئں

جواب

اچھا ہے

جواب