تعلیم

پاکستان میں زیرِتعلیم افغان طلباء کے لیے تعلیم کے آسان حصول کے لیے کوششیں جاری ہیں

دانش یوسفزئی

21 اگست: افغان اسکول طالبعلم عادل خان اور ہم جماعت پشاور میں پڑھتے ہیں۔ عادل استاد بن کر اپنی برادری کے لیے اسکول کھولنا چاہتا ہے۔ ]دانش یوسفزئی[

21 اگست: افغان اسکول طالبعلم عادل خان اور ہم جماعت پشاور میں پڑھتے ہیں۔ عادل استاد بن کر اپنی برادری کے لیے اسکول کھولنا چاہتا ہے۔ ]دانش یوسفزئی[

پشاور – پاکستان سے افغان مہاجرین کے انخلاء کے سبب پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مصروف افغان طلباء کو تعلیم جاری رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

2016 میں،370,000 افغان مہاجرین بشمول پاکستان میں پیدا ہونے والے بچے اور پوتے پوتیاں وغیرہ افغانستان واپس لوٹ گئے۔

تاہم، اب افغان طلباء کی پاکستان میں تعلیم جاری رکھنے میں سہولت کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اس وقت افغان وزارت خارجہ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان دونوں ممالک کے درمیان تعلیمی تعاون بڑھانے میں بقیہ تعطل کے خاتمے کے لیے مزاکرات کر رہے ہیں۔

19 اگست -- ایک افغان خاتون نے پشاور میں افغان طلباء کے لیے تعلیمی پروگرام کی میزبانی کی۔ ]دانش یوسفزئی[

19 اگست -- ایک افغان خاتون نے پشاور میں افغان طلباء کے لیے تعلیمی پروگرام کی میزبانی کی۔ ]دانش یوسفزئی[

ایک اہم ترین مسئلہ یہ ہے کہ افغان طلباء صرف وزٹ ویزا پر پاکستان آ سکتے ہیں جو صرف چند ماہ تک لاگو رہتا ہے۔

حکومتِ پاکستان، خیبرپختونخواہ (کے پی) حکومت کے تعاون سے بھی اقدامات کر رہی ہے۔

وزارت برائے مہاجرین و وطن واپسی، افغانستان کے ڈائریکٹر حمید جلیل نے بتایا کہ حکومتِ پاکستان نے پاکستانی اداروں میں افغان طلباء کے لیے اسکالرشپس اورمخصوص نشستیں فراہم کی ہیں۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر افغان طلباء کے لیے اضافی اقامتی سہولیات کو یقینی بنایا جانا چاہیے کیونکہ وہ افغانستان کا مستقبل ہیں۔"

افغان وزارتِ خارجہ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے ایک ممکنہ معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اگرچہ یہ مشکل عمل ہے لیکن اس کے دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔"

اس سے متعلق کوششیں فروری میں شروع ہوئیں جب پاکستان نے افغان باشندوں کو تعلیم، ہنرمند مزدور، کاروبار اور سرحد پار ازدواجی رشتوں میں جڑے افراد کے لیے چار درجوں میں ویزوں کے اجراء کا فیصلہ کیا۔

پاکستان نے اس سال 3,000 افغان طلباء کو ویزہ فراہم کرنے کے علاوہ افغانستان میں یونیورسٹیوں کا سلسلہ تعمیر کرنے کے پروگرام کا بھی آغاز کیا ہے۔

صدرِ پاکستان ممنون حسین نے کہا کہ اسکالرشپس کا مقصد افغان طلباء کو پاکستانی طلباء کے مساوی تعلیمی مواقع فراہم کرنا ہے۔

سہولتوں کا فروغ

پشاور میں رہائش پذیر 48 سالہ افغان شہری داؤد جبرخیل نے بتایا کہ پرائمری اسکولوں کے طلباء کو صرف اپنے والدین کا شناختی کارڈ دکھانا پڑتا ہے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہمارے بچے نجی یا سرکاری اسکولوں میں بلاتخصیص داخلہ حاصل کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ پرائمری سکول میں داخلے کے لیے افغان طلباء کو صرف اپنے والدین کا شناختی کارڈ پیش کرنا ہو گا۔

پاکستان فارورڈ سے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کوششیں ہمارے "نوجوانوں اور عوام کے لیے ایک روشن مستقل" کی یقین دہانی ہیں۔

انہوں نے کہا، "مہلک جنگ سے متاثرہ ملک کی ازسرِنو تعمیروترقی اور خطے میں امن کے فروغ میں افغان طلباء کے لیے معیاری تعلیم تک رسائی اور ذرائع کی اہمیت نظرانداز نہیں کی جا سکتی۔"

یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور کے سافٹ ویئر انجینیئرنگ کے شعبے میں زیرِتعلیم افغان طالب علم نصراللہ نے کہا کہ افغان باشندوں کے لیے اسکالرشپس اور مخصوص نشستیں افغانستان کی مستقبل میں ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔

نصراللہ نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "پاکستان میں موجود اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں رسائی میں آسانی کی وجہ سے افغان طلباء کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔ ہمارے طلباء کے پاس افغانستان میں بہت کم تعلیمی مواقع ہیں۔"

بعض کے لیے مشکلات

تاہم،افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیجنے کی کوششوں کے بعد بہت سے طلباء تعلیمی ادارے چھوڑ کر افغانستان واپس جا چکے ہیں۔

پشاور کے ایک نجی اسکول مالک فیاض خلیل نے بتایا کہ 2015 میں ان کے اسکول میں 52 افغان طلباء زیرِتعلیم تھے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "اب صرف دو افغان طلباء باقی ہیں۔ ان کی تعداد ان کے خاندانوں کے افغانستان واپس جانے کی وجہ سے ڈرامائی طور پر کم ہو چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "ان طلباء میں سے اکثر بغیر رضامندی رخصت ہوئے اور فغانستان میں ان کے تعلیم جاری رکھنے کے امکانات تاریک ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 2

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

as salam e kom ye jo afgani studient ko studient visa deni ba asni sy visa nahe melta

جواب

یہ کہانی سب کے لیے اور بطورِ خاص طالبِ علموں کے لیے نہایت معلوماتی ہے۔

جواب