سلامتی

کے پی انسپکٹر جنرل پولیس کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند دفاعی انداز پر ہیں

جاوید خان

9 اگست کو کے پی آئی جی پی صلاح الدین محسود دہشتگردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور صوبے میں منصوبہ شدہ اضافی سیکیورٹی اقدامات کے بارے میں پاکستان فارورڈ سے بات کر رہے ہیں۔

9 اگست کو کے پی آئی جی پی صلاح الدین محسود دہشتگردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور صوبے میں منصوبہ شدہ اضافی سیکیورٹی اقدامات کے بارے میں پاکستان فارورڈ سے بات کر رہے ہیں۔

پشاور — خیبر پختونخوا (کے پی) انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) صلاح الدین محسودنے پاکستان بھر میں امنِ عامہ کی صورتِ حال میں ”نمایاں بہتری“ کو فوج اور پولیس کی جانب سے کیے گئے انسدادِ دہشتگردی کے مؤثر آپریشنز کے مرہونِ منّت قرار دیا۔

انہوں نے 9 اگست کو پشاور میں اپنے دفتر میں ایک انٹرویو کے دوران پاکستان فارورڈ سے بات کرتے ہوئے کہا، ”پاک فوج کی جانب سے کیے گئے آپریشنز کے علاوہ ملک کے آباد علاقوں میں کے پی پولیس کے اقدامات نے امنِ عامہ کی صورتِ حال کو بہتر بنانے میں مدد کی۔“

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے پی میں باقی ماندہ دہشتگرد گروہوں کا پیچھا کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

آئی جی پی نے متعدد گروہوں کے ساتھ الحاق کے الزام میں 1,300 سے زائد مطلوب ترین دہشتگرد ملزمان کو گرفتار کرنے پر کے پی پولیس کے شعبۂ انسدادِ دہشتگردی (سی ٹی ڈی) کی کاوشوں کی تعریف کی۔

دو برس سے زائد سی ٹی ڈی کی قیادت کرنے کے بعد مارچ میں کے پی پولیس کا چارج لینے والے محسود نے کہا، ”ستمبر 2014 تک گرفتار کیے جانے والے 1,300 سے زائد عسکریت پسندوں میں ملک کے اندر اور سرحد پار سے پاکستان میں کام کرنے والے تقریباً تمام دہشتگرد گرہوں کے ارکان شامل ہیں۔“

انہوں نے کہا، ”پشاور، چارسدہ، مردان اور صوبے کے دیگر اضلاع میں پولیس کے ساتھ مقابلہ میں متعدد دہشتگرد گروہوں کے کمانڈر مارے گئے۔“

انہوں نے کہا، ”ہم نے پاکستان کے مختلف شہروں میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے بعد تلاش اور حملے کی کاروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے، اور پولیس کو غیر اندراج شدہ کرائے داروں پر خصوصی نگاہ رکھنے اور عوامی مقامات اور حساس تنصیبات پر سیکیورٹی میں اضافہ کرنے کے احکامات ہیں۔“

محسود نے کہا، رواں برس پشاور اور مردان میں میں پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز پر حملہ کرنے والے بڑے دہشتگرد گروہوں کا کے پی سے خاتمہ کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ”ہمارے چند بہادر جوانوں نے ان آپریشنز کے دوران اپنی جانیں قربان کیں، لیکن ہم نے دہشتگردوں کو بحال ہونے اور اور حملے کرنے کی اجازت نہیں دی۔“ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 11 برس کے دواران 1,261 کے پی پولیس اہلکاروں نے اپنی جانیں قربان کیں.

بہتر تربیتی تنصیبات

محسود نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور بہتر تربیت نے کے پی پولیس کی دہشتگردی اور جرائم کے خلاف لڑنے کی صلاحیت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا، ”ہم نے خصوصی [پولیس] سکولوں کے ذریعے بہتر تربیت فراہم کرکے، مخصوص یونٹ تشکیل دے کر، ٹیکنالوجی کے استعمال سے، مزید مؤثر قوانین بنا کر، ساخت سے متعلق اصلاحات [کے نفاذ] سے، اور عوامی خدمت کو بہتر بنا کر دہشتگردی اور جرائم سے لڑنے کی کے پی پولیس کی استعداد کو بہتر بنایا ہے۔“

محسود نے کہا، ”صوبے بھر میں مخصوص سکولوں نے تفتیش، انٹیلی جنس، تدابیر اور دھماکہ خیز مواد سے نمٹنے کی تربیت کو بہتر بنایا۔

انہوں نے کہا، ” ہم نے [پشاور میں] مجرمانہ واقعات اور دہشتگردانہ حملوں کے جائے وقوعہ سے حاصل کیے گئے شواہد کے سائنسی تجزیہ کو تیز تر بنانے کے لیے فارنزک سائنس لبارٹری کو بہتر بنا رہے ہیں اور اس کی تجدید کر رہے ہیں۔

عوامی خدمات اور احتساب

محسود کے مطابق، دہشت گردی اور جرائم کے خلاف جنگ کے علاوہ، کے پی پولیس نے بہتر عوامی خدمات کی کارکردگی کے ذریعے عوام میں اپنی ساکھ کو بہتر بنایا ہے۔

انہوں نے بتایا، "تمام اضلاع میں قائم کی گئیں تنازعات کے حل کی کونسلز نے تنازعات کے متبادل حل کے ذریعے ہزاروں مقدمات کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ پولیس خدمات تک رسائی نے کسی پولیس افسر کی غفلت، بدعنوانی یا دیگر کسی بدعملی کی صورت میں عوام کو آئی جی پی سے براہ راست شکایت کرنے کی سہولت بہم پہنچائی ہے۔"

"جنوری میں منظور کیے جانے والے کے پی پولیس ایکٹ 2017 کے تحت صوبائی اور ضلعی سطح پر منتخب اداروں کے ذریعے پولیس کا ایک موثر نظام احتساب ہے،" انہوں نے مزید بتایا، "کسی بدعنوان اور غیر موثر افسر" کے خلاف فوری کارروائی یقینی بنانے کے لئے کے پی پولیس کا داخلی نظام احتساب بھی ہے۔

آئی جی پی نے مزید بتایا، پولیس کی کارکردگی کی نگرانی کے لئے صوبائی اور ضلعی سطح پر پبلک سیفٹی کمیشن اور ایک علاقائی کمپلینٹ اتھارٹی ڈویژنل سطح پر قائم کی جارہی ہیں۔

محسود نے بتایا، "نظام احتساب کے علاوہ، دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف اچھی کارکردگی دکھانے والے پولیس اہلکاروں کے لئے ہمارے پاس اعزازات اور انعامات ہیں۔"

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 9

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

دنیا میں اچھا کام

جواب

District narwal tashil shkargar gaon tajowal

جواب

یہ ایک زبردست پولیس ہے. اور اچھا کام کیا پولیس.

جواب

Aoa....Pakistan police bohat acha kam kar rahi hai... Aur humare police department may phele she bohat behtari ai hai.... Aur main bhi chaahta hun k apne Pakistan ki police join karun... Takay main bhi apne mulk k liye kuch kar salon...

جواب

اچھے پولیس افسر

جواب

اچھا کام پولیس

جواب

دنیا میں اچھا کام

جواب

پولیس نے اچھا کام کیا۔

جواب

آئی جی پی صاحب نے دہشتگردی کے خاتمہ اور محکمۂ پولیس میں دیگر اصلاحات کے لیے اچھے اقدامات کیے ہیں۔ عوام کی فلاح کے لیے غیر معمولی کوششیں کرنے پر آئی جی پی صاحب اور ایڈیشنل آئی جی پی صاحب کو سلام۔

جواب