سلامتی

خیبرپختونخوا میں بہتر تحفظ کی وجہ سے سیاحت میں تیزی

از جاوید خان

28 جون کو سیاحتی پولیس مالاکنڈ ڈویژن میں سیاحوں کا استقبال کرتے ہوئے۔ تحفظ میں بہتری کے بعد خیبرپختونخوا میں سیاح واپس لوٹ رہے ہیں۔ [جاوید خان]

28 جون کو سیاحتی پولیس مالاکنڈ ڈویژن میں سیاحوں کا استقبال کرتے ہوئے۔ تحفظ میں بہتری کے بعد خیبرپختونخوا میں سیاح واپس لوٹ رہے ہیں۔ [جاوید خان]

پشاور -- حکام کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا (کے پی) کی ہزارہ اور مالاکنڈ ڈویژنوں کے خوبصورت پہاڑوں میں سیاحت میں تیزی آ رہی ہے، جو کہ بہتر امن و امان کی ایک صریح علامت ہے۔

کے پی پولیس نے 30 جون کو اعلان کیا کہ جون کے آخری ہفتے میں، عید الفطر کی تعطیلات پر، 3 ملین سے زائد سیاحوں نے گلیات، کاغان، ناران، کمرات، سوات، چترال اور دیگر سیاحتی مقامات کی سیر کی۔

جھیلوں اور دریاؤں سے بھرے اور جاذبِ نظر پہاروں اور سرسبز وادیوں میں گھرے ان قصبوں میں درجۂ حرارت آرام دہ رہا جبکہ باقی پورا ملک 45 ڈگری سیلسیئس تک پہنچنے والے درجۂ حرارت سے جھلستا رہا۔

ایک مخلص محکمۂ پولیس

تحفظ کو یقینی بنانے اور سیاحوں کی سہولت کے لیے، پولیس نے ہزارہ ڈویژن کے اضلاع ایبٹ آباد اور مانسہرہ اور مالاکنڈ ڈویژن کے اضلاع سوات اور بالائی دیر میں ایک خصوصی سیاحتی پولیس فورس کو تعینات کیا۔

28 جون کو سیاحتی پولیس سوات میں ایک تصویر بنواتے ہوئے۔ محکمے کے 50 ارکان سیاحوں کی رہنمائی اور تحفظ کے لیے وقف ہیں۔ [جاوید خان]

28 جون کو سیاحتی پولیس سوات میں ایک تصویر بنواتے ہوئے۔ محکمے کے 50 ارکان سیاحوں کی رہنمائی اور تحفظ کے لیے وقف ہیں۔ [جاوید خان]

ضلع سوات کے ضلعی پولیس افسر اعجاز احمد نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "عید الفطر کے بعد سے سوات میں تقریباً ایک ملین سیاح پہنچے ہیں، اور پورے ملک میں موسمِ گرما کے گرم درجۂ حرارت سے فرار ہو کر دسیوں ہزاروں مزید افراد کالام، بحرین، میدان اور مالم جبہ میں قیام کرنے کے لیے آ رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ سیاحتی پولیس سوات آنے والے مہمانوں کی ایک بڑی تعداد کی رہنمائی کے لیے موجود ہے۔

انہوں نے کہا، "سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو تحفظ اور ٹریفک کے انتظام میں مشغول کرنے کے علاوہ، ہم نے 50 جوانوں کا ایک دستہ 25 موٹر سائیکلوں کے ساتھ سیاحوں کا استقبال کرنے اور انہیں سہولت دینے کے لیے وقف کر دیا ہے۔"

سیاحوں کی ریکارڈ تعداد

کئی برسوں تک پاکستان کے دیگر علاقوں میں اندرونِ ملک گھر بدر ہونے والے افراد کے طور پر رہنے کے بعد، وادیٔ سوات کے مکین حفاظت اور معاشی سرگرمی کی واپسی کی خوشی منا رہے ہیں۔

کالام کے ایک مکین، اشرف الدین نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "امن کی مکمل طور پر بحالی کے بعد اس سال سوات میں ریکارڈ تعداد میں سیاح آ رہے ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ عید کے بعد پہلے ہفتے کے دوران مقامی ہوٹلوں کے تمام کمرے بُک ہو چکے تھے اور بہت سے خاندانوں نے کرائے کے خیموں میں راتیں گزاریں۔

اشرف الدین نے کہا، "سیاحت کی صنعت سے وابستہ ہزاروں لوگ امن کی بحالی کے بعد سیاحوں کی اتنی بڑی تعداد کو دیکھ کر بہت خوش ہیں۔"

پشاور کے ایک مکین سفیر خان، جنہوں نے 28 جون سے آغاز کرتے ہوئے تین راتیں کالام میں گزاریں، نے کہا، "تمام ہوٹل ابھی بھی بُک ہیں، اور کالام کو منگورہ سے ملانے والی واحد سڑک پر کالام میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ سیاحوں کی بہتات کی وجہ سے، منگورہ سے کالام پہنچنے میں 14 گھنٹے لگے، جو کہ عام طور پر 5 گھنٹے کا سفر ہے۔

دیگر انتظامات کے علاوہ، کے پی محکمۂ سیاحت نے ٹھنڈیانی، شوگران اور دیگر حسین مقامات جہاں ہوٹلوں کی قلت ہے میں کیمپ لگانے کے علاقے تعمیر کر دیئے ہیں۔

ایک پُرجوش خیرمقدم

ہزارہ کے ریجنل پولیس افسر محمد سعید وزیر نے پاکستان فارورڈ کو بتایا، "پولیس افسران اور ان کے ماتحتوں نے ایبٹ آباد اور مانسہرہ آمد پر خاندانوں اور بچوں کو جوس، پانی کی بوتلیں، چاکلیٹس، ٹافیاں اور بسکٹ پیش کرتے ہوئے ان کا خیرمقدم کیا۔"

انہوں نے کہا کہ تمام سیاحتی مقامات پر حفاظتی اقدمات کو بہتر بنایا گیا ہے۔

وزیر نے کہا، "اس سال ہزارہ میں سیاحوں کی جتنی بڑی تعداد آئی ہے وہ انتہائی حوصلہ افزاء ہے اور یقیناً پاکستان میں سیاحت کو فروغ دے گی۔"

ہزارہ میں ایک انتظامی اہلکار، ہارون شاہ نے کہا، "ہمارا اندازہ ہے کہ 26 جون کے بعد سے 2 ملین سے زائد سیاحوں نے کاغان، ناران، شوگران، گلیات اور ہزارہ میں دیگر جگہوں کی سیر کی۔"

انہوں نے کہا کہ پولیس، محکمۂ سیاحت، ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ افراد نے سیاحوں کی سہولت کے لیے شاندار انتظامات کیے ہیں۔

شاہ نے کہا، "سیاح اگست میں بھی ہزارہ آنا جاری رکھے ہوئے ہیں، لہٰذا ہم مقامی سیاحت کے لیے ایک اچھے سال کی توقع کر رہے ہیں۔"

گزشتہ برسوں میں، بہت سے سیاح عدم تحفظ کی وجہ سے سوات اور ہزارہ کے دیگر حصوں میں آنے سے ہچکچاتے تھے۔ اب یہ صورتحال تبدیل ہو گئی ہے۔

پشاور کی ایک مکین ماریہ خان، جنہوں نے تین چھٹیاں کالام میں گزاریں، نے کہا، "سیاحوں کی جنت، کے پی میں امن و امان بہتر ہونے کے بعد سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے مختلف شہروں، حتیٰ کی بیرونِ ملک سے ہزاروں کی تعداد میں خاندان آ رہے تھے۔"

انہوں نے کہا کہ مقامی افراد نے روایتی پشتون مہمان نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، سڑکوں کے کنارے سیاحوں کو پانی اور دیگر مشروبات پیش کیے۔

خان نے کہا، "آنے والے خاندان بہت خوش تھے کیونکہ ایک طویل عرصے سے [خطے میں] کہیں بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ملی،" انہوں نے مزید کہا کہ امن و امان کی بہتر صورتحال آئندہ برسوں میں ہزاروں مزید خاندانوں کو ترغیب دے گی۔

موسمِ گرما کے میلے، مزید بہتریاں

حکومت نے سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے کئی میلوں کا اہتمام کیا ہے۔ جولائی کے پہلے ہفتے کے دوران، وادیٔ کمرات، بالائی دیر میں ایک میلہ منعقد ہوا، جبکہ شندور میلہ جولائی کے آخری ہفتے میں چترال میں منعقد ہو رہا ہے۔

خاندانوں کے لیے موسمِ گرما کے دیگر میلے کالام اور مالم جبہ میں طے کیے گئے ہیں۔ وہ عام طور پر اگست میں منعقد ہوتے ہیں۔

خان نے کہا کہ اگلے اقدام کے طور پر، کے پی اور وفاقی حکومتوں کو سڑکوں اور دیگر سہولیات کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیئے۔

انہوں نے کہا، "ہزارہ میں سڑکیں بہتر ہیں، لیکن کالام، مالم جبہ، کمرات اور چترال جانے والی سڑکوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔"

حکام کے مطابق، حسن ابدال سے ایبٹ آباد تک ایک موٹروے زیرِ تعمیر ہے، اور جب مکمل ہو جائے گی، یہ ہزارہ اور باقی ماندہ پاکستان کے درمیان ایک اعلیٰ رابطہ فراہم کرے گی۔

ایک اور موٹروے صوابی سے سوات تک زیرِ تعمیر ہے۔ جب یہ مکمل ہو جائے گی، تو یہ مالاکنڈ ڈویژن اور پشاور یا اسلام آباد کے درمیان سفر کو مختصر کر دے گی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 11

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

السلامُ علیکم جناب! میرا نام شعیب اقبال ہے اور میں یونیورسٹی آف لاہور میں ایم فِل کی تعلیم حاصل کر رہا ہوں۔ میں سوات میں ایکو-ٹورازم پر مقالہ تحریر کرنا چاہتا ہوں، مجھے کچھ اعدادوشمار درکار ہیں جو آپ کی مہربانی سے ممکن ہے۔ جناب اگر ممکن ہو تو براہِ کرم مجھے درج ذیل اعداد و شمار فراہم کر دیں 1- دنیا سے کتنے سیّاح آتے ہیں اور پاکستان کے مختلف شہروں سے کتنے آتے ہیں؟ 2- بیرونی ممالک سے کتنے سیّاح آتے ہیں۔ 3- شہروں کے حساب سے اعدادوشمار، میرا مطلب ہے کہ ہرسال کس شہر سے کتنے سیّاح سوات آتے ہیں۔ 4- اگر آپ کے پاس 2000 سے 2017 تک کے سیّاحوں کے سالانہ اعدادو شمار ہیں، اس سے مجھے بہت مدد ملے گی۔ شکریہ فقط والسلام

جواب

جی ہاں

جواب

ٹریفک پولیس

جواب

اچھا کام۔ جاری رکھیں۔ بہت خوب۔ اور اچھی خدمت کے لیے شکریہ ۔PTI#IMRANKHAN#

جواب

ہاں

جواب

یہ مکالہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی کے پی میں نہ صرف پاکستان بلکہ لاکھوں غیر ملکیوں کو بھی راغب کرنے کی صلاحیّت ہے۔ جیسا کہ ہنزہ/گلگت اب کچھ عرصہ سے کر رہے ہیں۔ آئی کے اور اس کی حکومت پر فخر ہے۔ صرف چترال تک باقاعدہ سڑک کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ سیّاح اس مقام کی پوشیدہ خوبصورتی کو مسخر کر سکیں۔ وادیٔ کیلاش بھی چترال کے قریب پوشیدہ جواہرات کی ایک مثال ہے۔

جواب

حکومتِ کے پی کے کی جانب سے شاندار کام۔ 1۔ برائے مہربانی غریبوں کے لیے طبّی سہولت (ہسپتالوں) جیسی بنیادی ضروریات پر نہایت مرکوز رہیں۔ 2۔ عام آدمی کے حقوق کی آگاہی کے ساتھ ساتھ ہر بچے کو بیادی تعلیم دینا۔ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں ہر بچہ جانتا ہے۔ شکریہ۔ جاری رکھیں۔

جواب

کے پی کے پولیس کو لوگوں کی مدد کرتے دیکھنا حیرت انگیز ہے، وہ خوش اخلاق، عاجز اور خیال رکھنے والے ہیں۔ میں نے دیگر صوبوں کی پولیس کی جانب سے اس قسم کے اشارے نہیں دیکھے۔ عمران خان اور انکی ٹیم، آپ نے اچھا کام کیا ہے۔

جواب

عمران خان دیگر جماعتوں سے محتاط رہیں وہ آپ کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ (نہایت محتاط)

جواب

حیران کن۔ برائے مہربانی سڑکوں کو بہتر بنائیں تاکہ سیّاح بآسانی اور بحفاظت اپنی منازل کو پہنچ سکیں۔ خیبر پختونخوا مقامی سیّاحوں سے بھی بھاری منافع پیدا کر سکتا ہے۔

جواب

اس سے دل پگھل جاتا ہے۔ بہت خوب میرے شیر، میرے قابلِ فخر عمران خان۔ یہ تمھارے بغیر ممکن نہ تھا۔

جواب