رمضان

خطاطی کی پاکستانی نمائش فن، امن اور ہم آہنگی کو فروغ دے رہی ہے

جاوید محمود

نمائش میں پیش کیا جانے والا ایک کام 19 جون کو دکھایا گیا ہے۔ ]جاوید محمود[

نمائش میں پیش کیا جانے والا ایک کام 19 جون کو دکھایا گیا ہے۔ ]جاوید محمود[

نمائش میں پیش کیا جانے والا ایک کام 19 جون کو دکھایا گیا ہے۔ ]جاوید محمود[

نمائش میں پیش کیا جانے والا ایک کام 19 جون کو دکھایا گیا ہے۔ ]جاوید محمود[

نمائش میں پیش کیا جانے والا ایک کام 19 جون کو دکھایا گیا ہے۔ ]جاوید محمود[

نمائش میں پیش کیا جانے والا ایک کام 19 جون کو دکھایا گیا ہے۔ ]جاوید محمود[

نمائش میں پیش کیا جانے والا ایک کام 19 جون کو دکھایا گیا ہے۔ ]جاوید محمود[

نمائش میں پیش کیا جانے والا ایک کام 19 جون کو دکھایا گیا ہے۔ ]جاوید محمود[

فن کے کچھ قددان 19 جون کو نمائش میں پیش کی جانے والی ایک پینٹنگ پر توجہ دے ہوئے۔ ]جاوید محمود[

فن کے کچھ قددان 19 جون کو نمائش میں پیش کی جانے والی ایک پینٹنگ پر توجہ دے ہوئے۔ ]جاوید محمود[

کراچی - کراچی میں جاری خطاطی کی ایک نمائش فن، امن اور ہم آہنگی کو 30 جون تک فروغ دے رہی ہے۔

مجموعہ آرٹ گیلری کے سی ای او اور پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی کمیٹی برائے فن و ورثہ کی سربراہ مہرین الٰہی نے کہا کہ "رمضان کا جشن 2017" کا آغاز 19 جون کو "فن کے عاشقوں کے لیے رمضان کے بابرکت مہینے میں ایک نعمت کے طور پر ہوا اور اس کا مقصد عقیدے، ہم آہنگی اور امن کو فروغ دینا ہے"۔

ایف پی سی سی آئی کمیٹی اور مجموعہ آرٹ گیلری نے اس نمائش کا اہتمام کراچی میٹروپولیٹن کوآپریشن کے تعاون سے کیا تھا۔

الٰہی نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "ہم نے لاہور اور کراچی کے تقریبا 40 خطاطوں کے حیرت انگیز فن پاروں کی نمائش کی ہے"۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خطاطی کے تقریبا 100 نمونے نمائش کے لیے پیش کیے گئے ہیں۔

نمائش میں پیش کیا جانے والا ایک کام 19 جون کو دکھایا گیا ہے۔ ]جاوید محمود[

نمائش میں پیش کیا جانے والا ایک کام 19 جون کو دکھایا گیا ہے۔ ]جاوید محمود[

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر کام روایتی نستعلیق اور کوفی خط میں ہے اور اس کے علاوہ کچھ تجریدی کام بھی نمائش کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

اس میں شرکت کرنے والے خطاطوں میں طارق تونکی، عاطف علی، یاسر، وامق، مریم، روحین اے ملک، اکبر، عائشہ بیلا ملک، میاں آصف، عائشہ کمال اور دیگر شامل ہیں۔

200 سے زیادہ عاشق کھنچے آئے

مہرین نے اس نمائش کا افتتاح کیا اور افتتاح کے دن 200 سے زیادہ مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔

انہوں نے کہا کہ "صادقین ہال عاشقوں سے بھرا ہوا تھا اور متاثرکن فن پاروں نے اس تقریب کے ماحول کو مزید خوبصورت بنا دیا تھا"۔

کراچی کے آرٹ اسٹوڈیو آمناز کریشن کی سی ای او آمنہ علی نے کہا کہ خطاطی مسلمان فنکاروں کے لیے بہت بڑا سرمایہ ہے اور اسے پاکستان اور دوسرے ممالک میں فروغ دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے پاکستان فارورڈ کو بتایا کہ "خطاطی کو امن، محبت اور ہم آہنگی کی وکالت کرنے کے لیے فروغ دیا جانا چاہیے"۔

ایف پی سی سی آئی، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان اور کراچی میٹروپولیٹن کوآپریشن کے ارکان کے ساتھ ساتھ سماجی سرگرم کارکنوں، کاروباری خواتین، طلباء اور فن کے دوسرے عاشقوں نے بھی نمائش کے افتتاحی سیشن میں شرکت کی۔

کیا آپ کو یہ مضمون پسند آیا

تبصرے 1

تبصرہ کی پالیسی * لازم خانوں کی نشاندہی کرتا ہے 1500 / 1500

ایسی نمائش دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے اور فنکاروں کا کام اور ہنر دکھانے کے لیے انہیں اکثر منعقد کیا جانا چاہیئے۔ جاری رکھیں!

جواب